اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان سب سے پہلے اپنا گھر کو قانون کے دائرے میں لائیں اور سب سے پہلا جرمانہ بھی انہیں کو ادا کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس پیر کو اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سروے آف پاکستان نے علاقے سے گزرنے والے کورنگ نالے کا سروے کرکے رپورٹ دے دی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں سروے آف پاکستان کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ سی ڈی اے، وفاقی محتسب اور سروے آف پاکستان کی رپورٹس ایک جیسی ہیں۔ کورنگ نالے پر لوگوں نے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نالے سے تجاوزات ختم کس نے کرنی ہیں؟ عمران خان اس وقت وزیرِ اعظم ہیں جب کہ عمران خان نے اسی عدالت عظمیٰ کو خط لکھ کر معاملے پر نوٹس لینے کی استدعا کی تھی۔ نوٹس لینے پر معلوم ہوا کہ بنی گالہ میں تجاوزات کی بھرمار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ علاقہ کا گندا پانی راول ڈیم میں جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم اپنا گھر بھی ریگولرائز کریں اور دوسروں کے بھی کرائیں۔ جو قانونی جرمانہ ادا کرنا چاہیے وہ کیا جائے۔ واضح کیا تھا نالے کی حدود میں گھر مسمار کردیں گے جب کہ بنی گالہ کے حوالے سے جو کرنا ہے، اس کا حکومت فیصلہ کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان بطور درخواست گزار عدالت آئے تھے اور آج وزیرِ اعظم ہیں۔ عمران خان نے بنی گالا تعمیرات کے حوالے سے کیا اقدامات کیے؟ عمران خان کے اپنے گھر کے این او سی کا بھی تنازع تھا۔ عمران خان سب سے پہلے اپنا گھر کو قانون کے دائرے میں لائیں اور سب سے پہلا جرمانہ بھی انہیں کو ادا کرنا ہوگا۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم بنی گالا کے حوالے سے تین اجلاس منعقد کر چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعے تک آگاہ کریں کہ بنی گالا کے حوالے سے کیا فیصلہ کیا گیا۔ رواں ہفتے ہی حکم جاری کرکے کیس نمٹا دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعے تک ملتوی کر دی۔