اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی سینٹرل ایڈوائزری کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا اے پی سی میں اپنا موقف پیش کر چکے تھے۔ جوائںٹ سیشن میں نہ آنے پر کافی تنقید کی گئی اور جوائںٹ سیشن میں نہ آنے جانے کی وجوہات تھیں۔ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے بیشتر ارکان جوائنٹ سیشن میں جانے کے حامی تھے۔ نواز شریف پاناما لیکس میں مجرم ثابت ہو گئے ہیں اور مجرم کو وزیر اعظم ماننے کیلئے تیار نہیں۔ نواز شریف توجہ ہٹانے کے لیے کشمیر ایشو کو استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا حکمرانوں نے باریاں لیکر اور کرپشن کر کے اخلاقیات تباہ کر دی۔ بلاول نے نواز شریف کو غدار کہا پھر ہاتھ ملا رہے تھے عمران خان اس طرح منافقت نہیں کر سکتا۔ خورشید شاہ سے زیادہ فرینڈلی اپوزیشن کیا ہو سکتی ہے۔ نواز شریف خورشید شاہ کو اپنی جگہ پر آ کر تقریر کی دعوت دیتے رہے۔ جوائنٹ سیشن کے اندر ڈرامہ کیا گیا۔
عمران خان نے کہا آصف زرداری پاناما لیکس کو ایان علی اور ڈاکٹر عاصم کو بچانے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ کپتان نے الزام لگایا کہ خورشید شاہ وزیر اعظم نواز شریف کے پے رول پر ہیں۔ آصف زرداری اور نواز شریف کرپشن کے کنگ ہیں اور یہ دونوں ملی بھگت سے احتساب کو سبوتاژ کرینگے۔ ان کا مزید کہنا تھا پیپلز پارٹی کو ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولا اپنانا چاہیے کیونکہ زرداری کی وجہ سے پیپلز پارٹی ختم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا مودی ہر جگہ پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور نواز شریف اسے دوست بنا رہا تھا۔ پاکستان میں جمہوریت نہیں مافیا کریسی ہے اور ایک دوسرے کی کرپشن بچاتے ہوئے کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے گئے۔
عمران خان نے اسلام آباد کو بند کرنے کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے 30 اکتوبر کو اسلام آباد آنے کی بھی اپیل کر دی ہے۔ نواز شریف کے استعفے یا احتساب تک اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔ یہ نہیں چاہتے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت جائے ہم صرف نواز شریف کا احتساب چاہتے ہیں۔ کپتان نے کہا حکومت وزراء کہتے ہیں عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں ۔ ہر کوئی وزیراعظم بن کر فیکٹریاں نہیں لگاتا۔ ن لیگ کا موٹو گینگ پراپیگنڈے میں مصروف ہے۔ دھرنے نے ٹریننگ کرا دی اب کچھ بھی کر سکتے ہیں۔