اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ اگر کوئی الزام لگاتا ہے تو اس الزام پر تو فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ عمران خان بتائیں کہ وزیر اعظم کون سی چیز چھپا رہے ہیں؟ وزیراعظم نے پہلے دن ہی سپریم کورٹ کو خط لکھا اور عمران خان کو ٹی او آرز بنانے کا کہا۔ جس دن قومی لیڈر عدالتوں کے فیصلے نہ مانیں تو پھر ملک میں تباہی کا راستہ ہوگا۔
آج جو ہو رہا ہے اس کا اعلان حکومت چار ماہ پہلے ہی کر چکی تھی۔ وزیر اعظم نے خود سے احتساب شروع کرنے کی پیشکش کی تھی۔ عمران خان اگر وزیراعظم کی بات پہلے دن مان لیتے تو آج فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ کاش دو، تین ماہ ضائع نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مجھے بار بار ضمیر کی آواز سننے کا کہتے ہیں۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہر کام ضمیر کی آواز پر کرتا ہوں۔ وزارت میرے لیے کوئی حثیت نہیں رکھتی۔ میں صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے دوستی کا تعلق 44 سال سے ہے۔ ہمارا تعلق دھرنے میں وعدہ خلافی پر ٹوٹا۔
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ سیاسی ماحول میں ہونے والی موجودہ پیش رفت کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے۔ اگر جیت ہوئی ہے تو پاکستان اور ہمارے بچوں کے مستقبل کی ہوئی ہے۔ پاکستان کی جیت اس کے اداروں پر اعتماد میں ہے۔ حکومت کی کوشش تھی کہ یہ معاملہ صلح صفائی کے ساتھ حل ہو جائے۔ اس حوالے سے عمران خان کا موقف بھی سامنے آیا ہے۔ میں ان کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور ویلکم کرتا ہوں۔ عمران خان کا فیصلہ ایک سیاستدان کا فیصلہ ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پختونوں سے زیادتی کا غلط تاثر دیا گیا۔ پختونوں کی نمائندگی صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ اے این پی اور جے یو آئی بھی کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا غلط روایات قائم کر رہے تھے۔ میں پختونوں کو جانتا ہوں جو بہت مہمان نواز قوم ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ ہم نے صوبے کا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا راستہ روکا تھا کیونکہ گزشتہ روز چند ہزار لوگ موٹروے پر دھاوا بولنا چاہتے تھے۔
جب اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا اعلان ہوا تو رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ حکومت نے اسلام آباد کو میدان جنگ بننے سے بچایا۔ حکومت نے یہ تمام اقدامات عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی دشمنی کا نقصان عوام پر پڑے تو یہ عوام دشمنی کے زمرے میں آتا ہے۔ سیکیورٹی اقدامات سے اگر کسی کو آنسو گیس کا سامنا یا لاٹھی چارج کو جھیلنا پڑا تو اس پر معذرت خواہ ہوں۔ کاش نوبت تشدد اور شیلنگ تک نہ جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست جمعہ جنج نال والی ہے۔ ان کے کرتوت سب کے سامنے اورکیسز عدالتوں میں ہیں۔ انہوں نے مجھے شوکاز بھیجنا تھا، اس کا کیا ہوا؟