اسلام آباد (جیوڈیسک) عمران خان کا مارچ روکنے کے لیے اسلام آباد میں بھی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ دارالحکومت میں کنٹینر رکھنے کا کام شروع ہے، کچے راستوں کی کھدائی کر کے گڑھوں میں پانی بھر دیا گیا۔
تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت کے داخلی راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ کئی مقامات پر خندقیں بھی کھود دی ہیں جہاں سے موٹر سائیکل یا پیدال افراد بھی نہیں گزر سکیں گے۔
اسلام آباد میں داخلے کے لیے چار بڑے راستے ہیں جن میں لاہور جی ٹی روڈ سے اسلام آباد آنے کے دو راستے ہیں، ایک ٹی چوک سے براستہ کاک پل سیدھا اسلام آباد ایکسپریس وے فیض آباد تک ہے جبکہ دوسرا ٹی چوک سے راولپنڈی کچہری اور پھر مری روڈ سے براستہ فیض آباد اسلام آباد تک کا ہے۔
اسلام آباد آنے کا ایک اہم راستہ پشاور جی ٹی روڈ سے گولڑہ موڑ اور پھر آگے کشمیر ہائی وے کا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور اور پشاور موٹر وے کے راستے بھی ہیں جہاں سے لنک کشمیر ہائی وے اور پیر ودھائی کی طرف جاتے ہیں۔
ان سب راستوں کو بند کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، کنٹینرز پہنچائے جا چکے۔ اس کے علاوہ تقریباً ڈیڑھ سو سے زائد کچے راستے اور رابط سٹرکیں ایسی ہیں جہاں سے آزادی مارچ کے شرکاء اسلام آباد داخل ہو سکتے ہیں۔
ایسے کچے راستوں کو بند کرنے کے لیے خندقیں کھود دی گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان خندقوں میں پانی بھر کر اوپر خاردار تاریں بھی بچھائی جائیں گی اور یہاں سے موٹر سائیکلز یا پیدل افراد کا گزرنا بھی نا ممکن ہو جائے گا۔
اسلام آباد میں ماضی میں ہونے والےمختلف دھرنے اور مارچ روکے گئے تو پولیس کے ساتھ مظاہرین کے سب سے زیادہ تصادم کشمیرٹول پلازہ، فیض آباد، ائیر پورٹ چوک، پیرودھائی، کشمیر چوک، زیرو پوائنٹ اور بارہ کہو کے مقامات پر ہوئے۔