پشاور (جیوڈیسک) پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ اور متوقع وزیرِ اعظم عمران خان پشاور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر میں پیش ہوئے ہیں جہاں انہوں نے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کی تحقیقات کرنے والے افسران کے سوالوں کے جواب دیے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان تحریکِ انصاف کی صوبہ خیبر پختونخوا کی سابق حکومت کے دوران سرکاری ہیلی کاپٹروں کو 74 گھنٹے تک استعمال کیا تھا جس پر قومی خزانے سے لاکھوں روپے خرچ ہوئے تھے۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے 2 فروری 2018ء کو سرکاری ہیلی کاپٹروں کے مبینہ غیر قانونی استعمال کا نوٹس لیا تھا۔
قومی احتساب بیورو نے ہیلی کاپٹر اسکینڈل پر تفتیشی افسران کے سوالوں کے جواب دینے کے لیے اس سے قبل بھی کئی بار عمران خان کو طلب کیا تھا لیکن وہ ماضی میں کبھی نیب افسران کے سامنے پیش ہوئے نہ انہوں نے اس بارے میں نیب کے کسی سوال کا جواب جمع کرایا تھا۔
منگل کو عمران خان نے نیب پشاور کے دفتر میں تقریباً آدھے گھنٹے تک متعلقہ حکام کے سوالات کے جواب دیے۔
قومی احتساب بیورو سے نکلنے کے بعد عمران خان ذرائع ابلاع سے بات چیت کیے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔
تاہم متعلقہ حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ نیب حکام نے عمران خان کو 15 سوالات پر مشتمل ایک سوال نامہ بھی دیا ہے اور انہیں ان سوالات کے تحریری جوابات جمع کرانے کا کہا ہے۔
نیب پشاور میں پیشی کے موقع پر سابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک، عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور ان کے معاون عون چودھری بھی عمران خان کے ہمراہ تھے۔
پچیس جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں تحریکِ انصاف کی کامیابی کے بعد عمران خان کا پشاور کا یہ پہلا دورہ ہے جس کے دوران انہوں نے صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے نومنتخب ارکان کے ایک اجلاس سے بھی خطاب کیا۔
عمران خان کی تحریکِ انصاف کو 2013ء کے مقابلے میں 2018ء کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیادہ نشستیں ملی ہیں اور اسے حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔
امکان ہے کہ پشاور کے اس دورے کے دوران عمران خان صوبے کے نئے وزیرِ اعلیٰ کے نام کا بھی اعلان کریں گے۔