تحریر : محمد صدیق پرہار عمران خان کویہ اعزازبھی حاصل ہوگیا ہے کہ وہ پہلے ایسے سیاسی راہنمابن گئے ہیں جونہ توملک کے صدرہیں اورنہ ہی وزیراعظم اورقوم سے خطاب بھی کرلیا ہے۔وہ اپوزیشن لیڈربھی نہیں اس لیے قوم سے خطاب کرنے والے پہلے اپوزیشن لیڈر کا اعزاز حاصل نہ کرسکے۔قوم سے اپنے خطاب میں انہوںنے جوباتیں بھی کی ہیں ان میں سے کچھ باتوں پر اتفاق کیاجاسکتا ہے جبکہ چندباتیں ایسی ہیں جن سے اتفاق نہیںکیاجاسکتا۔عمران خان کے خطاب سے واضح ہوتا ہے کہ وہ چاہتے ہیں جس طرح دنیا کے دیگرممالک میں ان کے حکمرانوںیاان کے رشتہ داروںکے نام پانامالیکس میں آنے پرطوفان امڈآیا ہے پاکستان میںبھی ایسا ہی ہوناچاہیے۔ایسا توان ممالک میںہوتا ہے جہاں کرپشن کوواقعی جرم سمجھاجاتا ہے۔غلط کام کوروکنے کاحوصلہ پایاجاتا ہے۔جس ملک میں ہرطرف کرپشن، لوٹ مارکی داستانیںہوں وہاں نہ کرپشن ،لوٹ مار یاخفیہ دولت کے انکشاف پرنہ توکوئی طوفان امڈ آیا کرتا ہے اورنہ ہی اس وجہ سے پارلیمنٹ کاگھرائوہوتا ہے۔
پانامالیکس میں درجن کے قریب سربراہان مملکت کے نام آئے ہیں ان میں سے کتنے ممالک کی عوام نے پارلیمنٹ کاگھرائوکیا ہے۔یہ آپ بخوبی جانتے ہیں۔ عمران خان کایہ شکوہ درست ہے کہ حکومتی وزیروںکوپی ٹی وی پراپناموقف پیش کرنے کاموقع دیا گیالیکن انہیں نہیں دیاگیا وہ بھی قومی راہنما ہیں انہیں بھی پی ٹی وی پراپناموقف پیش کرنے کاموقع ملناچاہیے تھا۔ہم بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ پی ٹی وی پرتمام سیاسی راہنمائوںکواظہارخیال کرنے کامناسب وقت کیلئے موقع ملناچاہیے ۔ اس سے پی ٹی وی کے سرکاری ترجمان ہونے کاتاثرختم ہونے میں مددملے گی ۔پانامالیکس کواللہ تعالیٰ کی طرف سے غیبی مددقراردیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ لگتا ہے اللہ تعالیٰ کوپاکستانیوںپرترس آگیا ہے۔
عمران خان نے پانامالیکس کواللہ تعالیٰ کی غیبی مددقراردیا ہے انہوںنے وضاحت نہیں کی کہ یہ غیبی مدد پانامالیکس کی فہرست میں آنے والے تمام ممالک کی عوام کیلئے ہے یاصرف پاکستان کی عوام کیلئے۔جہاں تک ہم سمجھ سکے ہیں وہ یہ کہ عمران خان نے پانامالیکس کواپنے لیے اللہ تعالیٰ کی غیبی مددتصورکرلیا ہے کیونکہ اس سے انہیں حکومت کیخلاف احتجاج کرنے اورایک بارپھردھرنادینے کاجوازمل گیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کوپاکستانیوںپرترس آگیا ہے۔جب کوئی کسی پرمسلسل ظلم کررہا ہوتا ہے، کسی کامسلسل استحصال کررہا ہوتا ہے ،کسی کوزیادہ مشقت میں ڈالے ہوئے ہوتا ہے تواسے کہا جاتا ہے کہ اس پرترس کر۔اس پرظلم نہ کر۔اس سے اتناکام لے جتنا وہ کرسکتا ہے۔
ALLAH
اللہ تعالیٰ کسی پرظلم نہیںکرتا، کسی کااستحصال نہیںکرتا، انہیںکہنا چاہیے تھا کہ اللہ نے کرم کیا ہے کہ پاکستان کے سیاستدانوںکی خفیہ دولت بے نقاب ہوگئی ہے۔ان کی اس بات کودرست مان ہی لیاجائے توسوال پیداہوتا ہے کہ کیااللہ تعالیٰ کوصرف پاکستانیوںپرہی ترس آیا ہے یاپانامالیکس کی فہرست میں آنے والے تمام ممالک کی عوام پربھی آیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ امپائرکی انگلی اٹھ چکی ہے۔ امپائراللہ تعالیٰ ہیں۔دھرنے کے دوران وہ کہتے رہے کہ امپائرکی انگلی اٹھ جائے گی، امپائرکی انگلی اٹھنے والی ہے۔امپائرکی انگلی اٹھنے کی دیرہے حکمران نہیں رہیں گے۔تاہم انہوںنے یہ نہیں بتایا کہ امپائرکون ہے۔البتہ قیاس آرائیاں کی جاتی رہیں کسی نے سمجھا کہ امپائرآرمی چیف ہیں، کسی کاخیال تھا کہ امپائرچیف جسٹس ہیں۔کوئی سمجھتا تھا کہ امپائرسے مرادڈی جی آئی ایس آئی ہیں۔اب انہوںنے بتا یا ہے کہ امپائراللہ تعالیٰ ہے۔عمران خان کرکٹ کھیلتے رہے ۔ کرکٹ میں امپائرہوتا ہے جومیچ کے دوران اپناکرداراداکرتا ہے۔یہ مسلمان بھی ہوتا ہے اورغیرمسلم بھی۔
امپائرغلط فیصلہ بھی دے سکتا ہے کہ جہاں آئوٹ نہ ہووہاں آوٹ دے دے اورجہاںآوٹ ہووہاں آوٹ نہ دے۔ہمارے فہم، مقامی علماء اورعوام کی رائے کے مطابق اللہ تعالیٰ کومپائرکہنا اللہ تعالیٰ کی توہین ہے اورسیاسی معاملات میںاللہ تعالیٰ کانام نہیں لیناچاہیے۔ عمران خان کوایسانہیںکہناچاہیے تھا۔ہم تمام مسالک کے جیّد علماء سے دست بستہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ کیااللہ تعالیٰ کوامپائرکہاجاسکتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستانیوں کیلئے سوموٹوایکشن لے لیا ہے ۔پانامالیکس اللہ تعالیٰ کاازخودنوٹس ہی ہے توکیا یہ صرف پاکستانیوں کیلئے ہی ہے حالانکہ پانامالیکس کی فہرست میں سترسے زائددیگرممالک بھی ہیں۔انہوںنے شوکت خانم ہسپتال کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کومستردکردیا اورشوکت خانم ہسپتال کاپیسہ واپس نہ آنے کاکہنے والے وزراء کوانہوںنے جھوٹاقراردیا۔
انہوںنے اپنے اوپرلگائے گئے اس الزام کی تحقیقات کی بات نہیں کی۔ صرف اتناکہا کہ شوکت خانم ہسپتال فون کرکے پوچھاجاسکتا ہے پیسہ واپس آیایانہیں۔انہوںنے کسی بینک، کسی مالیاتی ادارے کانام نہیںلیا جس سے یہ تصدیق کی جاسکے کہ شوکت خانم ہسپتال کاپیسہ واقعی واپس آگیا ہے۔نوازشریف نے قوم سے خطاب میں لگائے گئے الزامات کی خودوضاحت کی عمران خان نے بھی قوم سے خطاب میں لگائے گئے الزامات کی خودوضاحت کی۔انہوںنے سوال کیاکہ وزراء نے آخرت میں اللہ تعالیٰ کوجواب دینا ہے یانوازشریف کو۔اللہ تعالیٰ کوسب نے جواب دینا ہے۔جوغلط کام کرے گاوہ بھی اللہ کوجواب دے گااورجوغلط الزام لگائے گاوہ بھی اللہ تعالیٰ کوجواب دے گا۔ ڈیوڈ کیمرون جب وزیراعظم نہیں تھے تب والدکی آف شورکمپنی میں پیسہ لگایا اس کے باوجودبرطانیہ میںان کے استعفے کیلئے شورمچ گیا ہے توکیانوازشریف اس وقت وزیراعظم تھے جب ان کے بیٹوںنے آف شورکمپنیوںمیں پیسہ لگایا۔اس کی وضاحت توحسین نوازکرچکے ہیں کہ انہوںنے جلاوطنی کے دورمیں کاروبار شروع کیا۔ان کاکہنا ہے کہ نوازشریف نے سال دوہزارگیارہ میں بیس کروڑ روپیہ اپنے بیٹے سے منگوایا۔پیسہ منگوایا ہے بھجوایانہیں۔بیٹے سے پیسہ منگواناجرم تونہیں۔یہ پیسہ ریاست کاٹیکس بچانے کے لئے غیرقانونی طورپرمنگوایا ہے توتب جرم بنتا ہے۔
Nawaz Sharif
نوازشریف کے بیٹے باہرکاربارکرتے ہیں توعمران خان کے بیٹے بھی توباہرہیں۔وہ بھی توباہرتعلیم حاصل کررہے ہیں۔بات تعلیم کی نہیں اخراجات کی ہے۔پانامالیکس پرحکومت تحقیقات کیلئے تیار ہے۔ عمران خان سے نام مانگا گیا توانہوںنے شعیب سڈل کانام دے دیا شعیب سڈل کانام پیپلزپارٹی نے مستردکردیا۔اب قوم سے اپنے خطاب میں موجودہ چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن سے تحقیقات کرنے کامطالبہ کیا ہے ۔ خورشیدشاہ اورسراج الحق نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے۔اب حکومت بھی موجودہ چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنادے جو کمیشن ان تمام افرادکیخلاف تحقیقات کرے جن کے نام پانامالیکس کی فہرست میں آئے ہیں۔عمران خان نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ پانچ ہزارروپے ٹیکس اداکرکے اربوں روپے کی جائیدادکیسے بنالی۔نوازشریف نے پانچ ہزارروپے ٹیکس کب دیاتھا یہ عمران خان نے نہیں بتایا۔نوازشریف کواپنی اوراپنے خاندان کی جلاوطنی سے واپسی تک کی تمام ٹیکس ادائیگیوںکی تفصیل اخبارات میں دینی چاہیے ۔ٹیکس ادائیگیوںکی رسیدوںکاعکس بھی دیناچاہیے۔
عمران خان بھی اس رسیدکاعکس اخبارات میں شائع کریں یاوہ صفحہ شائع کرائیں جس میں شریف برادران کادیاگیا پانچ ہزارروپے ٹیکس درج ہے۔عمران خان کے قوم سے خطاب کے مطابق جس حکمران کااپناپیسہ ملک سے باہرہووہ قوم سے ٹیکس کامطالبہ نہ کرے۔انہیں کہناچاہیے تھا کہ پہلے حکمران خودٹیکس اداکریں پھرعوام سے مطالبہ کریں۔عمران خان نے سوال کیا کہ سابق صدرآصف علی زرداری کاسوئس بینکوںمیںموجودپیسہ کون واپس لائے گا۔صرف آصف زرداری ہی نہیں جس کابھی پیسہ باہرپڑاہوا ہے وہ واپس لایا جائے ۔ باہرپڑاہواپیسہ واپس لانے اورلے آنے کاآغازحکمران اپنے پیسہ سے کریں تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اپناپیسہ تو باہر رکھا ہوا ہے اورہماراپیسہ واپس لایا جارہا ہے۔ صرف وہی پیسہ باہررہنے دیاجائے جس سے ایسا کاروبارہورہا ہے جس سے ملک اورعوام کوفائدہ ہورہا ہے ، ملک کے زرمبادلہ میں اضافہ کاسبب بن رہا ہے۔قوم سے اپنے خطاب میںان کاکہنا ہے کہ ملک میںامیراورغریب کیلئے علیحدہ قوانین انتہائی زیادتی ہے۔
تمام افراد کیلئے مساوی قوانین ہونے چاہییں۔قوانین توسب کیلئے برابرہیں عملدرآمدبرابرنہیں ہے۔وہ کہتے ہیں جب تک آزاداحتساب کمیشن نہیں بنے گاتب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔حکومت توآپ سے نام مانگ رہی ہے۔جونام آپ نے دیاہے اس پرحکومت نے نہیں اپوزیشن نے اعتراض کیا ہے۔آپ اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کوکسی ایک نام یاکمیشن پرمتفق کریں حکومت اسی سے تحقیقات کرانے پرمجبورہوجائے گی۔نوازشریف کے خلاف کرپشن کے ثبوت ہیں تو عمران خان متعلقہ فورم میں پیش کریں وہ کہتے ہیں اب تحقیقات کی ضرورت ہے، ثبوت ہیں۔جب تک تحقیقات نہ ہوجائیں جرم ثابت نہ ہوجائے وہ الزام رہتا ہے۔بات یہاںنہیں رکے گی وزیراعظم مغل اعظم بننے کی کوشش کررہے ہیں۔عمران خان نے تحریک انصاف کودوسری بڑی پارٹی اورخودکواپوزیشن لیڈرکہتے ہوئے کہا کہ میراحق ہے کہ پی ٹی وی پرخطاب کروں۔پوری قوم جانتی ہے کہ اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ ہیں۔
PTI
عمران خان نے یہاں اپنی سوچ میں تبدیلی کی ہے پہلے وہ جلدسے جلدوزیراعظم بنناچاہتے تھے اب انہوںنے خودکواپوزیشن لیڈرکہناشروع کردیا ہے۔دیکھاجائے توپہلے وہ صرف خودکووزیراعظم دیکھناچاہتے تھے اب وہ وزیراعظم کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈربھی خودکوکہناشروع کردیا ہے۔وہ خودکودونوں روپ میں دیکھناچاہتے ہیں۔قوم سے اپنے خطاب میں انہوںنے خودکووزیراعظم اوراپوزیشن لیڈردونوں کے روپ میں دیکھنے کاشوق پوراکرنے کی کوشش کی ہے۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے وہ وزیراعظم لگ رہے تھے جبکہ جبکہ خودکہہ دیا کہ میںاپوزیشن لیڈرہوں۔عمران خان نے کہا کہ ورلڈ بینک اوریواین کے سیل نے بھی واضح کیا ہے کہ نوازشریف کی بھی دوآف شورکمپنیاں ہیں۔ نوازشریف کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے اسحاق ڈارنے حلفیہ بیان دیاہواہے۔نوازشریف نے سترکروڑروپے بیرون ملک دوروںپرخرچ کئے لیکن ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آئی۔اب جدوجہدشروع نہ کی توملک تباہی کی طرف جاسکتا ہے۔
انہوںنے عوام کی طرف سے وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ لیا اورمطالبات منظورنہ ہونے کی صورت میںرائیونڈمیں دھرنادینے کااعلان کرتے ہوئے اس بارپیچھے نہ ہٹنے کاقوم سے وعدہ کیا ہے۔ عمران خان نے پانامالیکس کی تحقیقات کیلئے تحریک کااعلان کردیا ہے۔ تحریک انصاف نے اپوزیشن کے یکساںموقف کیلئے ملاقاتیں شروع کردی ہیں جماعت اسلامی وزیراعظم کے استعفیٰ کی حامی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے معاملہ قیادت پرچھوڑدیاہے۔ پیپلزپارٹی بین الاقوامی آڈٹ کمیشن سے تحقیقات چاہتی ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات کہتے ہیں کہ عمران خان نئی دھرناسازش سے پہلے سابقہ سازش پرکب معافی مانگیں گے ذاتی گھروںمیںجانے کی باتیں نہ کیا جائیں اس طرح کسی کاگھربھی محفوظ نہیںر ہے گا۔ شریف برادران نے ملاقات میں عمران خان کے مطالبات پرسخت موقف اپنانے کافیصلہ کیا ہے۔چوہدری نثارکہتے ہیںتمام ارکان پارلیمنٹ کااحتساب ہونا چاہیے ۔راناثناء اللہ کاکہنا ہے کہ عمران خان ملک کوعدم استحکام سے دوچارکرنے کیلئے میدان میں آگئے ہیں۔ عمران خان نے قوم سے اپنے اس خطاب میں شریف برادران کوہی فوکس رکھا ہے۔پاناما لیکس میں تودوسوپاکستانیوںکے نام ہیں جبکہ عمران خان نوازشریف سے استعفیٰ مانگتے اورآصف زرداری کاپیسہ واپس لانے کامطالبہ کرتے ہیں حالانکہ پانامالیکس میں نہ تونوازشریف کانام ہے اورنہ ہی آصف زرداری کا۔انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کے حوالے سے اپنے اوپرلگائے گئے الزامات کادفاع توکیا تاہم یہ پیشکش نہیںکی کہ جہاں سے چاہیں تحقیقات کرلیں۔
انہوںنے پانامالیکس کی فہرست میں شامل کسی ایک شخص کانام بھی نہیں لیا۔ہم ان کے اس مطالبہ کی ھمایت کرتے ہیں کہ اھتساب ہوناچاہیے کسی ایک کانہیں سب کاہونا چاہیے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ٹیکس کلچرکوفروغ دینے کیلئے امانت سکیم کے عنوان سے ٹیکس انعامی سکیم شروع کی ہے جس کی پہلی قرعہ اندازی ہوچکی ہے۔ اس کی تجویز راقم الحروف نے کالادھن سفیدسکیم پرلکھے گئے اپنے ایک کالم میں دی تھی۔ٹیکس صرف کاروباری یاامیرافرادہی نہیں اداکرتے ۔عوام بھی متعددٹیکس اداکرتے ہیں موبائل بیلنس اورپٹرولیم مصنوعات پرٹیکس ، جی ایس ٹی اوردیگر متعدد ٹیکسزعوام کی جیبوں سے جاتے ہیں ۔ اس لیے ان کیلئے بھی انعامی سکیم ہونی چاہیے۔بجلی، گیس، ٹیلیفون کے بل باقاعدگی سے بروقت جمع کرانے والوں کیلئے بھی انعامی سکیم کااعلان کیا جائے۔امانت سکیم پنجاب تک ہی محدودنہ رکھی جائے۔ دیگرصوبوںمیں بھی شروع کی جائے۔بہترہوتا کہ وزیراعظم اس سکیم کااعلان کرتے اورقرعہ اندازی کرتے۔