اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب پر پاکستان پیپلز پارٹی نے شدید تنقید کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ عمران خان کے خطاب میں پرویز مشرف کے 5 نکاتی ایجنڈے کے سوا کچھ نیا نہیں تھا۔
سعید غنی نے کہا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی جیسے معاملات پرعمران خان ساکن رہے، 70 ہزار پاکستانیوں کے قاتلوں کے خلاف وزیراعظم ایک لفظ نہ بولے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے آصف علی ذرداری کے ہاتھوں لگے پودے ‘سی پیک’ پر کوئی پالیسی بیان نہیں دیا، سندھ اور چھوٹے صوبوں کے آئینی اختیارات پر بھی عمران خان نے کچھ نہ کہا۔
سعید غنی کے مطابق وزیراعظم کو اپنے خطاب میں این ایف سی ایوارڈ پر پالیسی بیان دینا چاہیے تھا، مردم شماری پرصوبہ سندھ کےاعتراضات پر وزیر اعظم نے ایک لفظ تک بولنا گوارا نہ سمجھا۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ کراچی کے گراؤنڈز پر قبضے کرنے والے وزیراعظم کے اتحادی ہی ہیں۔
سابق وزیر داخلہ اور ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف وزیر خارجہ مقرر نہ کرنے پر ن لیگ کی حکومت کی تنقید کرتی رہی ہے تاہم اب خود وزیراعظم عمران خان نے وزیر داخلہ کا اعلان نہ کرکے لاپروائی کا مظاہرہ کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا خطرہ ہے، ہم دہشت گردی کو کافی حد تک قابو کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں لیکن اب بھی ملک میں شدت پسندی کو قابو کرنے کیلئے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے پرانی باتوں کو دہرایا، عمل درآمد کا کوئی ٹھوس میکینزم نہیں دیا۔ بجلی کا بحران اور دہشت گردی کا عمران خان کی تقریر میں بڑے مسائل کے طور پر نہ ہونا ثابت کرتاہے کہ مسلم لیگ ن نے ان مسائل پر قابو پایا۔
انہوں نے کہا کہ جس ٹیم کا عمران خان نے انتخاب کیا اس کے ذریعے انہیں کامیابی نہیں مل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک کل وقتی وزیر داخلہ کی ضرورت ہے۔
پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات مولابخش چانڈیو نے وزیر اعظم کے خطاب پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی باتیں اچھی تھیں لیکن کسی طاقتور این جی او کے سربراہ کی تقریر لگ رہی تھی۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیر اعظم نے بحرانوں میں گھرے ایٹمی ملک کے اصل بحرانوں کا ذکر تک نہیں کیا، قوم خان صاحب کی باتیں نہیں عمل دیکھنا چاہتی ہے، پاکستان دہشتگردی کی زد میں ہے اور وزیر اعظم نے اس پر بات ہی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کا ذکر کیا نہ ہی داخلی امور پر کوئی بات کی گئی، عمران خان نے جمہوریت کے استحکام کی بات کی نہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی، جمہوری استحکام کے بغیر فلاحی ریاست کا قیام ممکن نہیں۔
مولابخش چانڈیو نے کہا کہ عمران خان مغربی ممالک کا ذکر کرتے ہیں یہ کیوں نہیں بتاتے کہ وہاں نظام کا تسلسل ٹوٹتا نہیں، وزیراعظم نے فلاح سے متعلق باتیں کیں لیکن لائحہ عمل نہیں دیا۔
وزیراعظم عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب پر گلگت بلتستان کی حکومت کا بھی ردعمل سامنے آگیا ہے۔
ترجمان گلگت حکومت کا کہنا ہے کہ نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کو گلگت بلتستان سےکوئی دلچسپی نہیں، بهاشاڈیم کی بات تو کی لیکن وہاں کے مکینوں کا ذکر تک نہیں کیا۔
ترجمان جی بی حکومت نے کہا کہ عمران خان کو یہ معلوم نہیں گلگت بلتستان ملک کا معاشی حب ہے، وزیر اعظم نےپانی کی کمی پر بات کی لیکن گلیشیئرز کو بھول گئے۔
وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما غلام احمد بلور کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے تقریر میں جن مسائل کا ذکر کیا وہ سب گپ شپ تھی۔
غلام احمد بلور نے مزید کہا کہ تقریر میں سب سے اہم چیز خارجہ پالیسی کا ذکر تک نہیں تھا، وہ باتیں کرتے کیوں ہو، جو کر نہیں سکتے۔
بحرین میں پاکستان کے سفیر جاوید ملک نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریر میں اورسیز پاکستانیوں کی خدمات کا ذکر خوش آئند ہے مگر ان کے مسائل کے حل کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر اورسیز پاکستانیوں کے ردعمل میں جاوید ملک نے کہا کہ اورسیز پاکستانی ہمیشہ ملک کے ساتھ کھڑے رہے ہیں لیکن آج تک حکومتی سطح پر ان کے لیے سنجیدہ پالیسی سازی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن ایک سفید ہاتھی بن چکی ہے۔ اگر حکومت واقعی اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کی ترقی کے سفر میں شامل کرنا چاہتی ہے تو اس حوالے سے پالیسی وضع کرنی ہو گی۔