اللہ پاک کے کرم و فضل سے وہ دن بھی آ گیا ہے جس کے لئے آپ نے دعائیں مانگیں تھی۔ آپ کے خواب کی تعمیر وزیر اعظم پاکستان اللہ پاک نے قبول کر لیا پاکستانی قوم نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے آپ کو وزیر اعظم کا قلمدان سونپ دیا۔ پاکستان کے ہر شعبہ میں ظلم و زیادتی کی ایک سے بڑھ کر ایک داستان ہے مگر آپ کے گوشہ گزار صرف ایک کرنا چاہتاہوں آج میں پاکستان کے ایک مظلوم بے بس اور لاچار طبقے کی بات آپ کے گوشہ گزار کرنا چاہتا ہوں ۔ میری مراد متبادل طریقہ علاج ( ہومیوپیتھی اور حکمت ) ہے!پاکستان میں اتائیت کا جادو پوری آب و تاب کے ساتھ چمک دھمک رہا ہے۔
اتائیت کا خاتمہ یہ ہر ذی شعور اور محب وطن پاکستانی کی خواہش اور مطالبہ ہے مگر سابق حکومت جو بیوروکریسی اور میڈیا ( اشتہارات ) کے بل بوتے پر اپنی کارکردگی دیکھاتی اور قوم کو گمراہ کرتی رہی۔ ایلوپیتھک سسٹم آف میڈیسن کے اعلیٰ عہدیدران کو ” حرف آخر سمجھتے ہوئے ”ان کی خواہشات کے تحت ” حکمت اور ہومیوپیتھی” پر پابندی کا قانون پاس کروایا۔ یہ متبادل طریقہ علاج پوری دنیا میں اپنی شاندار کاکردگی، بغیر سائیڈافیکٹس، بغیر نقصان پہنچائے قدرتی طریقہ سے مخلوق خدا کو بیماریوں سے نجات دلوانے میں اپنا نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں مگر افسوس انگریزی طریقہ علاج ( ایلوپیتھک) کے کہنے پر متبادل طریقہ علاج کے کوالیفائڈ اور رجسٹرڈ معالجین کو ناجائز تنگ کیا گیا ہے۔
ایک دو کیس نہیں بلکہ ان کی تعداد سیکڑوں میں بھی نہیں ہزاروں میں ہے۔ جہلم میں ایک حکیم صاحب کو عرصہ تین سال سے ڈرگ کورٹ راولپنڈی تقریباً ہر ماہ جانا پڑتا ہے حکیم صاحب کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنے دواخانہ پر لیٹریچر چھپواکر رکھا ہے جس پر بیماریوں کے نام درج ہے۔ حکیم صاحب ایسا کرتے ہے تو مجرم اگر ٹی وی، کیبل، FM ریڈیو، اخبارات، اور میگزین کرتے ہیں تو کوئی جرم نہیں ۔ ایک مثال اور PHC پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ۔کچھ ہومیوپیتھک معالجین اور حکماء حضرات کے کلینکس اور دواخانے سیل کئے کیونکہ ” شوگر ، بلڈ پریشر اور بخار چیک کرنے والے آلہ جات درآمد ہوئے تھے۔کیا پاکستان کے ہر دوسرے گھر میں یہ طبی آلات موجود نہیں ؟
ہومیوپیتھی اور حکمت کا حسد اور بغض اس حد تک کہ اگر کسی مطب کلینک میں مرہم پٹی، پائیوڈین اسپرٹ وغیرہ ملاتو فوراً سیل حالانکہ یہ فرسٹ ایڈ ہر سکول ، ہر پلازہ ہر گھر میں ہوتو کوئی اعتراض نہیں اتائیت کے خاتمہ کے لئے حکمت یا ہومیوپیتھی طریقہ علاج پر پابندی کی ضرورت نہیں بلکہ اتائیت کی فیکٹریوں کو ختم کرنا ہوگا۔ پرائیوٹ ہسپتال ، اتائیت کی فیکٹریاں ہیں ،محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران ڈاکٹرز اور زمہ دران نے اپنے اپنے علاقوں میں پرائیوٹ ہسپتال بنا رکھے ہیں جہاں کوالیفائڈز عملہ نہیں رکھا جاتا تاکہ زیادہ تنخواہ نہ دینا پڑے اور دوسری بات محکمہ صحت کی چھتری ملنے کی وجہ سے کوئی مائی کا لعل چیک بھی نہیں کرتا جس کی وجہ سے دھڑا دھڑ اتائیت کا سرطان پھیل رہا ہے۔ دو چار سال کام کرنے کے بعد پرائیویٹ ہسپتال کا عملہ اپنا ذاتی کلینک یا ہسپتال بنا کر اتائیت پھیلانا شروع کر دیتا ہے اور کوئی پوچھتا بھی نہیں کیونکہ محکمہ صحت سے سلام دعا اور روپے پیسے کے کرشمے سب اوکے کی رپورٹ دینے پر صادر ہوتے ہیں ہاں خانہ پوری کے لئے بے چارے ہومیوپیتھک ڈاکٹر ز اور حکیموں کو قربانی کا بکرا بنا دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے سرکاری کاغذات میں ” اتائیت ہومیوپیتھی اور حکمت ” کے معالجین کو لکھ دیا جاتا ہے۔
جناب عمران خان وزیر اعظم پاکستان سابق حکومت کے خادم ِ اعلیٰ پنجاب نے سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں سرد کمروں میں بیٹھ کر جو ظلم ہومیوپیتھی اور طب کے ساتھ کیا ہے دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوا۔ صوبہ پنجاب کے علاوہ دنیا کے ہر ملک ریاست امریکہ یورپ سمیت یہ قانو ن ہے کہ ” عام روزِ مرہ کی ادویات ” بلا روک ٹوک ” جہاں سے چاہوں خرید سکتے ہومگر خادم اعلیٰ پنجاب نے ہومیوپیتی اور طب کا گلا گھونٹنے کے لئے ہر وہ کام کیا جو وہ کر سکتا تھا۔ اللہ پاک نے آپ کو موقع دیا ہے آپ دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لئے عام روزمرہ کی ادویات فروخت کرنے پر پوری دنیا کی طرح پابندی اٹھا دیں ہومیوپیتھی اور طب کو سرکاری ملازمت کے مواقعے مہیا کریں۔
ہومیوپیتھک اور حکماء کے وہ دواخانے یا کلینک جو بند ہونے کی بناء پر سیل کر دئے گئے تھے آپ اس غیر قانونی فعل کو فوراً ختم کروائیں اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ لاکھوں لوگوں کی دعائیں ( ہومیوپیتھک اور حکمائ) خاندانوں آپ کے ساتھ ہیں بلکہ یہ مجبور بے بس اور لاچار طبقہ متبادل طریقہ علاج کے معالجین کی مدد صدقہ جاریہ ہے۔اور پنجاب ہیلتھ کیئر اتائیت کے نام پر کوالیفائڈ ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اور حکماء کے کلینکس دواخانے صرف خانہ پری کے لئے سیل کر دئیے ہیں۔ ظلم کی انتہا تو یہ ہے پانچ ماہ گزرنے کے باوجود پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ٹس سے مس نہیں ہو رہا جبکہ معالجین کے گھروں میں افاقے شروع ہو چکے ہیں۔ خدا کے لئے اس اہم اور سنگین مسلئے کی جانب توجہ دی جائے تا کہ قدرتی بے ضرر طریقہ علاج سے پوری دنیا کی طرح پاکستانی عوام بھی مستفید ہو سکے۔