کراچی (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان پیپلز پارٹی قیادت اور کارکنوں پر تنقید ضرور کریں لیکن الفاظ کا مناسب چناؤ کریں۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک ہمیشہ جمہوریت میں ہی ترقی کرتا ہے اس لئے ہمارے ہاں بھی جمہوریت کو چلتے رہنا چاہئے، پاکستان میں جب بھی آمریت آئی تو کبھی ملک ٹوٹ کر فرقہ واریت کا شکار ہوا، کبھی صوبوں میں تفریق بڑھی، کبھی اسلحہ اور منشیات عام ہوئی اور کبھی ملکی ترقی زوال پزیر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کا دور بدقسمتی سے صرف ساڑھے 10 سالوں پر محیط ہے، اتنی کم مدت میں جمہوریت کے ثمرات عوام تک منتقل نہیں ہوسکتے تھے، جمہوریت کو چلتے رہنے دیں تو نظام کی خرابیاں دور ہوجائیں گی اور حقیقی جمہوریت بھی آجائے گی۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان کو ہم سے بہت سے اختلافات ہوں گے اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، وہ عمران خان سے گزارش کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی قیادت اور کارکنوں پر تنقید ضرور کریں لیکن الفاظ کا مناسب چناؤ کریں، تنقید کرتے ہوئے عمران خان کے الفاظ صحیح نہیں ہوتے، طاہر القادری کے مطالبات کسی حد تک درست ہیں، ان کے مطالبات پر ہم ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں برطانیہ اور امریکا کی مثالیں دیتے ہیں لیکن درحقیقت دونوں ہی ممالک میں دو جماعتوں نے باریاں لگائی ہوئی ہیں، پوری پارلیمنٹ نے جمہوریت کے تحفظ کے لئے بہت اہم کردار ادا کیا لیکن عمران خان کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی بھی ان کے ساتھ نہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت نہ ہوتو وفاق کمزور ہوتا ہے اور آمریت کو موقع ملتا ہے۔ عمران خان نے لندن میں ہونے والے میثاق جمہوریت پر انگلیاں اٹھائیں لیکن وہ غور کریں تو انہیں پتا چلے گا کہ میثاق جمہوریت آمریت کے خاتمے اور مستحکم جمہوریت کے لئے تھا۔ بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے ساتھیوں کی طرف سے زیادتیوں اور تکلفیں اٹھانے کے باوجود پرویز مشرف کی آمریت کے خاتمے کے لئے جمہوریت کا ساتھ دیا۔ برطانیہ میں ہونے والا چارٹر آف ڈیموکریسی پوری دنیا کے سامنے ہوا تھا جبکہ منصوبے تو سب سے چھپ کر بنائے جاتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے۔