لاہور (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نئے پاکستان کے لیے گیارہ نکات کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ حکومت میں آیا تو ان نکات پر عمل کرکے ملک کو نیا پاکستان بنادوں گا۔
لاہور مینار پاکستان پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا ہر مرحلے پر میری مدد کی میں بھی انہیں مایوس نہیں کروں گا اور خون کے آخری قطرے تک عوام کے حقوق کے لیے لڑوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ جب قوم اپنے نظریے سے ہٹ جائے تو وہ تباہ ہوجاتی ہے، یہ ملک ایک نظریے کی بنیاد پر بنا، قائد اعظم اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ کانگریس ہندو راج چاہتی ہے اور ایک دن آئے گا کہ مسلمانوں کے ساتھ مودی بدترین سلوک کرے گا اسی لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ مسلمان اور ہندو الگ الگ رہیں گے لیکن ان کی سوچ تھی کہ پاکستان میں ہر مذہب کے لوگوں کو یکساں آزادی حاصل ہوگی لیکن کہاں قائد اعظم کی سوچ اور کہاں یہ آج کے حکمران۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ تمام اقلیتیں برابر کی شہری ہیں، یہ ملک مدینہ کی ماڈل ریاست کے طور پر بننا تھا، مدینہ کی ریاست دنیا کی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست بنی جس نے یتیموں، بیواؤں اور غریبوں کی مدد کی، پاکستان کو ایسی ہی ریاست بنانا ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے ایک ویڈیو فلم دکھائی گئی جس کے بعد عمران خان نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کی عزت نہیں رہی اور امریکی ایئر پورٹ پر شاہد خاقان عباسی کے کپڑے اتروالیے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی 60 سال کی تاریخ میں اس ملک پر 6 ہزار ارب روپے قرض چڑھا بعد ازاں آصف زرداری کے دور حکومت میں یہ قرض دگنا ہوکر 13 ہزار ارب تک پہنچا لیکن 2013ء تا 2018ء کے دوران یہ قرضہ 13 ہزار سے 27 ہزار ارب تک پہنچ گیا یہ قرض مہنگائی، پانی، بجلی اور گیس پر ٹیکس لگا کرعوام سے وصول کیا جائے گا کیوں کہ ملک کو قرضہ واپس کرنا ہے، نائیجریا کے بعد پاکستان وہ واحد اسکول ہے جہاں سب سے زیادہ یعنی ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں میں نہیں پڑھتے، یہ تعداد آسٹریلیا کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کہتی ہے میں لاڈلہ ہوں حالانکہ میں اپنی ماں کا لاڈلہ ہوں، جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو مجھے پتا چلا کہ پورے پاکستان میں کینسر کا کوئی اسپتال نہیں، اگر اس دور میں شوکت خانم اسپتال ہوتا تو میری ماں کا علاج یہاں ہوجاتا تاہم مجھے والدہ کو انگلینڈ لے جانا پڑا بعد میں واپس آیا تو والدہ کے علاج کے دوران ایک غریب مزدور کو اپنے بھائی کا کینسر کا علاج کراتے دیکھ کر فیصلہ کیا کہ غریبوں کے لیے کینسر کا ایسا اسپتال بناؤں گا جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوگا جس کے بعد دنیا بھر میں پاکستانیوں سے فنڈ جمع کرکے شوکت خانم اسپتال بنایا۔
عمران خان نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کے قیام میں غریب اور مزدور طبقے کے لوگوں نے خوشی سے فنڈز دیے اورجاں فشانی سے دستِ تعاون بڑھایا،ایک طرف پسی ہوئی قوم ہے تو دوسری طرف شریف خاندان علاج کرانے بیرون ملک جاتے ہیں ،ہم نے کلمہ طیبہ کے نام پر ملک بنایا جس کا مقصد فلاحی ریاست،دیانت و امانت،غریبوں کا علاج،مفت انصاف اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا تھا، جب سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا تو اس بات کا عزم کیا کہ پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی ہار نہیں مانتا آخر تک لڑتا ہوں،تحریک انصاف مشکل ادوار گزارنے کے بعد آج ایک بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے،پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے وقت ثابت کرے گا کہ اس پارٹی کو کوئی شکست نہیں دے سکے گا۔
عمران خان کے گیارہ نکات عمران خان نے ملک و قوم کی ترقی کے لیے گیارہ نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان نکات پر عمل درآمد سے ملک ترقی کرے گا اور ایک نیا پاکستان تشکیل پائے گا۔
پہلا نکتہ: قوم کو ایک بنانے کے لیے ایک تعلیمی نصاب لائیں گے۔
دوسرا نکتہ: عوام کے لیے ہیلتھ انشورنس لے کر آئیں گے۔
تیسر انکتہ: ٹیکس سسٹم ٹھیک کریں گے اور8 ہزار ارب روپے ہر سال قوم سے اکٹھا کرکے ملک کو قرضے سے نجات دلائیں گے۔
چوتھا نکتہ: نیب کو مضبوط کرکے کرپشن کا خاتمہ کریں گے
پانچواں نکتہ: سرمایہ کاری میں اضافہ کریں گے۔
چھٹا نکتہ: لوگوں کو روزگار دیں گے، 50 لاکھ سستے گھر بنائیں گے۔
ساتواں نکتہ: پاکستان کو ٹورازم کا حب بنادیں گے جس کے ذریعے بے روزگاری ختم ہوگی۔
آٹھواں نکتہ: شعبہ زراعت میں اصلاحات لائیں گے تاکہ کسان کی حالت بہتر ہو۔
نواں نکتہ: وفاق کو مضبوط اور صوبوں کو حقوق دیں گے، جنوبی پنجاب کو نیا صوبہ بنائیں گے اور فاٹا کو کے پی کے میں ضم کریں گے۔
دسواں نکتہ: ماحولیات کا سسٹم بہتر کریں گے، پاکستان بھر میں 10 ارب درخت لگائیں گے۔
گیارہواں نکتہ: انصاف اور پولیس کا نظام بہتر کریں گے۔