کس کا مقدر ؟

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

عمران خان یہ پاکستان ہے
آج سے ہزاروں سال پہلے فلسطین نہیں
جہاں سے
بنو بخت کی قید سے حضرت عزیر رہائی پاکر گزرتے ہیں
برباد علاقے کو دیکھ کر سوچتے ہیں
کہ
ایسی بربادی بھلا آباد ہو سکتی ہے ؟
اللہ سبحانہ و تعالیٰ اسی وقت ان پر نیند کو طاری کرتے ہیں
اور
سو سال تک سلائے رکھتے ہیں
سو سال بعد اٹھتے ہیں
تو
ظہر کے وقت سے عصر تک سونے کو گمان کرتے ہیں
اللہ رب العزت فرماتے ہیں
کہ
اپنے گدھے کی طرف دیکھو
جو گل سڑ گیا جس کی ھڈیاں بوسیدہ ہو گئیں
دوسری جانب
ان کی روٹی جو انگور کے رس میں نرم ہونے کے لئے بھگوئی تھی
وہ ترو تازہ تھی
دوسری مثال
الکھف میں
اللہ پاک اصحاب الکھف کا واقعہ بیان فرماتے ہیں
کچھ ایمان والے نوجوان تھے
ظالم بادشاہ کی معبودیت سے نالاں
غار میں پناہ گزین ہوئے
کہ
بادشاہ کے ظلم سے بچتے ہوئے
رب کی عبادت کریں گے
تین سو سال سے کچھ اوپر
اللہ پاک نے انہیں سلا دیا
جب جاگے
تو
ان میں سے ایک بازار کھانا لینے گیا
تین سو سال پہلے کا لباس
اور
کھانے کے عوض تین سو سال پرانا سکہ
اس نوجوان کو تماشہ بنا گیا
دوکاندار حیرت سے سکہ دیکھ کر استفسار کر رہا تھا
اس کی بلند حیرت زدہ آواز سن کر
آن کی آن میں
بازار کا بازار اکٹھا ہوگیا
نوجوان نے کھانا چھوڑ واپس غار میں پناہ لینے کو غنیمت جانا
اور
واپس جا کر دوستوں سے سارا ماجرہ بیان کیا
اتنے میں اس نوجوان کو تلاش کرتے کرتے
لوگ بھی غار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے
لوگوں نے اپنے آباء و اجداد سے یہ قصہ سن رکھا تھا
کہ
پرانے وقت میں کچھ نوجوان پراسرار طور پر غائب ہو گئے تھے
وہ ان کو اور ان کے کتےکو حیرت سے دیکھ رہے تھے
نوجوان جب معاملہ سمجھ گئے
تو انہوں نے لوگوں کو سلام کیا
اللہ نے ان کی روح قبض کر لی
یہ تو وہ لوگ تھے
جنہیں
اللہ پاک نے اپنی قدرت ثابت کرنے کے لئے
صدیوں تک سلایا
کیونکہ
اللہ نے لوگوں پر ثابت کرنا تھا
کہ
وہی زندگی دیتا اور وہی مارتا ہے
لیکن
عمران خان
آپ تو عام بندے ہیں
جو لوگ زندہ ہیں آپ انہیں کسی مدت تک
سلانے کی طاقت نہیں رکھتے
پھر
کیا سوچ کر
آپ نے اس قوم کو ایسی پریشان کُن زندگی دے دی؟
ان کی دو وقت کی سادہ روٹی
کیک کھلانے کے خواب دکھا کر چھین لی
اس کیک اور پیسٹری والے خوشحال پاکستان کے لئے
کتنے سال کی بھوک برداشت کرنی ہوگی؟
کون برداشت کر سکے گا؟
دو سال تک بھوک برداشت کر سکے
تو
کیک پیسٹری والا پاکستان دیکھیں گے
کیوں نہیں سوچا آپ نے
منصوبہ بندی کرتے ہوئے
یہ درمیانی عرصہ عام غریب کیسے گزارے گا؟
دو وقت کی روٹی کے لئے چور بن جائے گا یا ڈکیت؟
آپ نے صرف وزارت عظمیٰ سوچی
آپ نے اپنی ذات کی نقاہت نہیں پرکھی ؟
میرے رب کی قدرتوں کا مقابلہ آپ کر سکتے ہیں؟
کیا
آپ بائیس کروڑ کو سلانے کی طاقت رکھتے ہیں ؟
کہ
جتنے سال آپکو خوشحال پاکستان بنانے کے لئے چاہیے
یہ زندہ گوشت پوست کے انسان
کیا
حضرت عزیر جیسے سو جائیں
اس مدت میں
آپ خوشحال پاکستان تعمیر کر لیں
اور
سب کو جگا دیں؟
زمینی حقائق بہت تلخ ہیں
یہ زندہ انسان ہیں
جو اصحاب کھف کی طرح تین سو سال سے اوپر
سو کر وقت نہیں گزار سکتے
یہ عام زمانہ ہے معجزے ختم ہوگئے
نبیوں کے ساتھ
آپ کو اور آپکی امپورٹڈ ٹیم کو کچھ اندازہ ہے
کہ
بھوک سے ایک وقت گزارنا کتنا مشکل ہے
بھوک سے بلکتے بچے کو نہیں پتہ
کہ
اس کی روٹی نواز شریف منی لانڈرنگ سے باہر بھیج چکا
کیونکہ
اسی نواز شریف کے وقت میں وہ پیٹ بھر روٹی کھاتا تھا
ملک میں زمین و آسمان تک بلند ہوتی
سسکیاں آہیں قہر الہیٰ کو دعوت دے رہی ہیں
کیا کیا ہے آپ نے؟
دعاؤں کا جب سلسلہ شروع ہو گا
تب ہوگا
ابھی تو پورا ملک اُن ظالموں کو کوس رہا ہے
جو اس تبدیلی کو لے کر آئے ہیں
عمران خان آپ کے بھربھری باتوں والے
وہ فولادی عزائم جھاگ ثابت ہوئے
دس مہینوں میں مخالفین پر صرف بیان بازی
اپنی کوئی کارکردگی ہی نہ دکھائی
فوٹو سیشن اور تشہیر پھیکی بد مزہ
ٹی وی پر تھوبڑے روزانہ دیکھیں
میک اپ سے لت پت کھاتے پیتے چہرے؟
الیکٹڈ لوگوں کی بجائے
سلیکٹڈ نام
جب ٹاک شوز میں دیے جاتے ہیں
الیکٹڈ اپوزیشن
ان سلیکٹڈ لوگوں کو
اپنے میرٹ پر نہیں سمجھتی
یوں
خاص مشیر صاحبہ کو
پریس کانفرنس کے نام پر
میڈیا ٹاک سے دل بہلانا پڑتا ہے
اس غیر سنجیدہ حکومت میں
پاکستان کے اعلیٰ منصفی کے ادارے بھی
کب بچ سکے ہیں
عجلت میں کئےگئے فیصلے
جب خود ہی مسترد کیے جاتے ہیں
تو
عدلیہ کی حاکمیت پر سوالیہ نشان لگتا ہے

گاہے بگاہے جنرل باجوہ سامنے آتے ہیں
اور
ہر نئی اہم کامیابی کے پیچھے
دراصل
ان کی اور ان کے ادارے کی قربانیاں اور محنت ہے
وہ باور کروا جاتے ہیں
آئی ایم ایف سے ملک کے معاشی معاملات میں مدد لی گئی
پاک فوج نے اندرون ملک حفاظتی نظام سنبھال رکھا ہے
سزائیں آپ نے ہمسایہ ملک چین سے لینی ہیں
تو
سوال ذہن میں اٹھتا ہے
شور شور ہی رہا
آپ نے بیوقوف بنایا عوام کو؟
جیسے
یہ ملک جیتے جاگتے انسانوں کا ملک نہیں ہے
بے جان لوگوں کی سیاسی تجربہ گاہ ہے
جس کا جی چاہے

اپنی ذہنی سوچ کے مطابق منصوبہ بندی کرے
اقتدار کو حاصل کرے
پھر
وہ ملک کو چلانے کی نئے سرے سے کوشش کرے؟
کامیاب ہوا تو
ناموری شہرت واہ واہ ہو گی
ناکامی ہوئی
تو
اس کا کچھ نہیں بگڑے گا
بائیس کروڑ عوام
ہمیشہ کی طرح نئی ذلت اور غربت کا سامنا کرے گی
بھان وتی کا کنبہ نہیں جانتا
کہ
یہ جیتے جاگتے لوگ ہیں
کیا قصور ہے اس عوام کا ؟
ووٹ کی عزت اس کا احترام اس کی پسند ؟
میرا ملک آج انتظامی اداروں میں معاشی معاملات میں
روپے کی قدر کے ساتھ ساتھ سیاسی مقام میں
سب سے نیچے ہے
آپ کس لئے اقتدار میں آئے؟
ہمیشہ چل چلاؤ کا انداز
آپکی سیاست میں دیکھا
تُکا لگ گیا تو
سپورٹرز نے زمین و آسمان کے قلابے ملا دیے
تُکا ناکام ہوا تو
کوئی معذرت نہیں کوئی شرمندگی نہیں؟
محترم ادارہ عدلیہ جیسا کبھی اس طرح تماشہ نہیں بنا
جیسے اس دور میں بن گیا
مگر
یہ دور عمران خان کا ہے
جہاں
احتساب ضرور ہوگا
مگر
اپوزیشن کا
اور
کے پی کی میٹرو ہو یا احتساب بیورو یا پھر خٹک
سب کے سب
احتساب سے مبرا
یہی ہے ریاست مدینہ؟
ہر ملک میں عدلیہ کے معاملات حساس نوعیت کی وجہ سے
خاموشی سے نمٹائے جاتے ہیں
پاکستان میں ترائل سے فیصلے تک ہر
ان پڑھ جاہل اس پر رائے زنی پیدائشی حق سمجھتا ہے
کیونکہ
عمران خان کا دور ہے
تضحیک بے عزتی سیاسی ایجنڈا ہے
تقدس والے
حرمت والے
معتبر
منصفی کے ادارے
آپ نے
اپنی سیاست کی طرح بے وزن بے وقعت کر دیے
آج اس ملک میں کوئی محفوظ نہیں ہے
ایک انسان کا تماشہ اور باقی تالیاں بجانے والے
تماش بین
اللہ کو سخت ناپسند ہیں
اللہ کے واسطے
رحم کریں اس عوام پر
آپ اور آپ کی امپورٹڈ ٹیم
جنہیں
اللہ رسول دین قرآن کا کچھ علم نہیں ہے
موجودہ سیاسی جماعت کا کوئی بھی
وزیر با تدبیر نہیں ہے
یاد رکھیں
“”عوام کی نبض”” فوری علاج کی متقاضی ہے
ورنہ
بھوک سے اس کے اجتماعی ہلاکتوں کا خدشہ ہے
جبکہ
حاکم وقت
دو سال
دو سال
کی تکرار پر مُصر ہے
حاکم وقت تیرے پاس
اگر طاقت ہے
تو
اس ملک کو سویا ہوا محل بنا دے
سلا دے سب کو
اور
سو سال گزرنے پر
جب روٹی کی جگہہ کیک پیسٹری عام ہو جائے
اور
آپکا ملک خوشحال ہو جائے
تو
ان سب کو جگا دینا
مگر
کون طے کر سکے گا
بھوک کے طویل سفر کو
خوشحالی تک
لمبے عرصے کا یہی “”تبدیلی پیکج “”برقرار رہا
تو یاد رکھیں
یہ زندہ لوگوں کا
نیا پاکستان نہیں ہوگا
بھوک سے مرے لوگوں کے
قبرستانوں کا پاکستان ہو گا
اتنے طویل عرصے پر محیط خوشحالی پروگرام
کس کا مقدر؟

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر