اسلام آباد (جیوڈیسک) پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ کوئی تنظیم یا ذرائع ابلاغ عمران خان کے الزامات کی تصدیق نہیں کرتے۔ عمران خان کی جانب سے لگائے جانے والے دھاندلی کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
عمران خان نے یہ تمام الزامات انتخابات کو بدنام کرنے کیلئے لگائے ہیں۔ اگر ان کے پاس ثبوت ہوتے تو وہ جمع کروا دیتے۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان ثبوت کے بغیر براہ راست کیمرے کے سامنے آکر الزامات لگاتے ہیں اور پھر بھول جاتے ہیں لیکن حکومت نے عمران خان کے تمام الزامات کو برداشت کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کی مقتول رہنماء طاہرہ آصف کے قاتلوں کے نام بتائیں گے لیکن آج دوسرا ہفتہ گزر چکا ہے اور انہوں نے ابھی تک قاتلوں کے نام نہیں بتائے۔ ان کی جانب سے جھوٹ بولا گیا کہ 17 لاشیں پمز ہسپتال میں لائی گئیں۔
عمران خان صاحب آج شام کیمرے کے سامنے ان 17 افراد کے نام بتا دیں۔ عمران خان نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور جسٹس رمدے پر بھی الزام لگایا۔ عمران خان نے صحافیوں پر بھی الزامات لگائے اور انھیں بکائو مال اور ضمیر فروش تک کہا گیا۔
عمران خان صحافیوں پر لگائے گئے الزامات ثابت کریں نہیں تو انھیں فوری طور پر واپس لیں۔ میں وزیر اطلاعات کی حیثیت سے صحافیوں کا دفاع کرونگا۔ حکومت بنتے ہی سیکرٹ فنڈ ختم کر دیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے پلاٹ دینے کا کلچر ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بیلٹ پیپرز اردو بازار سے چھپوانے کا الزام بھی لگایا جس پر پرنٹنگ پریس کے مالک نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ عمران خان اب عدالت کا سامنا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان، جاوید ہاشمی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب کیوں نہیں دیتے اور اپنی پارٹی کے صدر کو شوکاز نوٹس جاری کیوں نہیں کرتے۔