تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم اَب اِس میں کسی کو کسی بھی قسم کے ابہام میں مبتلا ہوئے بغیر یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کراچی میں جمعہ 12 دسمبر کو جس پلان سی کو عملی جامہ پہنانے کا اعلان کیا گیا تھا، شہرِ قائد میں اِس کی ابتداء جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے ہی 29 مقامات پر اہم شاہراہوں پر دھرنا دے کر، ٹائر جلا کر اور شہر قائد کی سڑکوں پر بڑی چھوٹی اور ہر قسم کی گاڑیوں کی آمد ورفت بنداور کاروبار زندگی ٹھپ کرواکر کچھ اِس طرح سے کی گئی کہ آناََ فاناََ شہر مفلوج ہوکر رہ گیات ھا۔
اگرچہ یہ بھی سچ ہے کہ کراچی جیسے معاشی حب اور مصروف ترین شہرکو بند کروانے کے لئے( پی ٹی آئی والوں کی درپردہ مددکراچی کی متحرک سیاسی جماعتوں نے بھی کی تھی) سب نے جس حکمتِ عملی کا مظاہر ہ کیاتھا وہ بھی قابلِ تحسین اور لائق ِ احترام ہے،اَب ایساہی مظاہر ہ 15دسمبر کو لاہورمیں بھی ہوناچاہئے اور بغیر کسی خون خرابے کہ حکمران جماعت ن لیگ والوں اور اِن کے گلوبٹوں پر لازم آتاہے کہ وہ جمہوری تقاضوں کو محلوظ خاطر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کے احتجاج اور مظاہرے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے اور کرانے کے لئے تشدد کی راہ سے گریز کریں اور پی پی پی اور ایم کیوایم کی طرح کھلے دل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میں اپنا جمہوری حصہ ڈالیںاور اپنے یہاں یعنی کہ لاہورمیں15دسمبرکو ہونے والے 18 مقامات پر احتجاج اور مظاہرے کو اخلاقی اور جمہوری نکتہ نگاہ سے کامیاب کرنااور کرانا اپنے اُوپر لازم کر لیں بہر حال آج عمران خان کی ثابت قدمی نے یہ ثابت کردیاہے کہ اَب ذرا دیر سے ہی سہی مگر فی الحال حکمرانوں کی گردن میں پڑے سریئے پگھل رہے ہیں اور لگتاہے کہ اگریوں ہی عمران خان اپنے عزمِ خاص اور منزلِ مقصود کو پالینے کے لئے ڈٹِ رہے تواِس میں کوئی شک نہیںہے کہ آنے والے دنوں میں سب کی گردنیں ڈھلک جائیں کیں(اور اِن کی اکڑ ختم ہوجائے گی اور وہ سب کے سب بندے دے پوتر بن جائیں گے اور آسمان کی جانب غرور اورتکبر سے دیکھناچھوڑ کر زمین پر بسنے والے مفلوک الحال اور اپنے ہی ہاتھوں مسائل اور پریشانیوں میں گھیرے اپنے جیسے اِنسانوں کی داد رسی کریں گے) اور پھر مُلک میں بس حقیقی جمہوراور جمہوریت کا راج قائم ہوجائے گا، اور اِس طرح مُلک سے اُن لوگوں کا صفایا ہوجائے گاجو جمہوراور جمہوریت کی آڑ لے کر مسندِ اقتدار پر قدم رنجافرماتے ہی بڑے عرصے سے سرزمین پاکستان پر بسنے والوں پر اپنی خودساختہ بادشاہت قائم کئے ہوئے تھے۔
PTI Protest
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جمعہ کو پلان سی کے مطابق کراچی میں کیاجانے والا احتجاج بہت سے حوالوں سے بہت زیادہ پُرامن اور کئی زاویوں سے انتہائی کامیاب ترین رہایہ ٹھیک ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے شہر قائد میں لگ بھگ 29سے زائد مقامات اور شاہراہوں پر احتجاجی دھرنے دیئے گئے اِن دھرنوں میں خواتین ،بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعدادشریک ہوئی جس کی وجہ سے معمولاتِ زندگی شدیدمتاثر ہوئی ، شہرمیں ٹرانسپورٹ اور بیشتر کاروباری مراکز بند رہے، جو تعلیمی ادارے اور دفاتر کھلے بھی تھے تو اُن میں حاضری کم رہی اور وہ بھی اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہی بندکردیئے گئے۔الغرض یہ کہ پی ٹی آئی کا12دسمبرکوشہرقائد میں کیا جانے والاپلان سی کا احتجاجی دھرنا خود پی ٹی آئی کی تاریخ میں کئے جانے والے تمام احتجاجوں اور دھرنوں سے پُرامن احتجاج قراردیاجائے تو بیجانہ ہوگاکیوں کہ اِس دوران کہیں سے بھی کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی جس سے ایسالگتاکہ کہیں کوئی بدنظمی ہوئی یا کسی نے پی ٹی آئی کے احتجاج میں رغنہ ڈالنے کی کو شش کی یا پی ٹی آئی کے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی ہے، کیوں کہ شہرقائد پڑھے لکھے اور سیاسی ، اخلاقی اور مذہنی شعور رکھنے والوں کا شہر ہے اور اِس شہر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ روزِ اول ہی سے جمہور اور جمہوری روایات کی پاسداری کرتاچلاآیاہے ایک 12دسمبرہی کیا اگر ایسے سیکڑوں ، ہزاروں اور لاکھوں 12دسمبربھی آئیں تو یہ شہر اپنی زمین پر احتجاج اور دھرنے دینے والوں کو اُف تک نہیں کرے گا بلکہ اُلٹااُن کی مدد اور معاونت کرے گاجیساکہ اِس نے پچھلے دِنوں کیا ہے۔
اگرچہ جہاں پچھلے جمعہ کو پی ٹی آئی کے پلان سی کے مطابق شہرقائد میں ہونے والاپُ رامن احتجاج اپنی جگہہ ٹھیک تھاتو وہیں اہلیان کراچی اورمجھ سمیت مُلک کے ہزاروں اور لاکھوں میڈیا پرسنز کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ایک بارپ ھر جیو کی ٹیم کو ہراساں کرنے اور خواتین رپورٹر پر حملہ اور بداخلاقی کئے جانے والے واقعے نے افسردہ کردیاہے اور یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ”اَب خان صاحب میڈیا پرسنز سے پنگے بازی برداشت نہیں ہو گی۔
ہاں تو 12دسمبر کو پلان سی کے تحت شہرِ قائد کو مفلوج کرنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے جتنی محنت کی وہ بھی سب کے سامنے ہے مگر افسوس ہے کہ اُس روز جیسے ہی عمران خان کی تقریر ختم ہوئی اور وہ روانہ ہوئے اِس کے بعد جب پی ٹی آئی کے گلوبٹوں(کارکنان)کو اپنی محنت کے ثمرات ملنے کا وقت آیاتو وہاں پر موجود پی ٹی آئی کے گلوبٹ( کارکن) دانستہ طور پر مشتعل ہوگئے اوراُنہوںنے جیو کے اینکراور خواتین رپورٹر سے بدتمیزی کرکے، اِنہیں جوتے دکھاکر اور پتھرمارکراپنے آپ پر یہ محاورہ صادق کرلیا کہ اُنہوں نے دن بھر جو ”دُودھ بھی دیا تو مینگنیوں بھرا“ اِن کی اِس حرکت سے پی ٹی آئی کے قائد ین کی اپنے کارکنان کو دیئے جانے والی تربیت کا اندازہ ہوتاہے، اِس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ، اَب پی ٹی آئی کے قائدین اور کارکنان کو اپنی اصلاح کرلینی چاہئے کہ اگر اِنہوں نے میڈیاپرسنزکے ساتھ پھراِسی طرح کا رویہ برقراررکھایا بدتمیزی کی تو اِن کے اِس عمل سے مجھ جیسے بہت سے کالم نگار اور میڈیاپرسنز اپنی زبان اوراپناقلم پی ٹی آئی کے لئے اِس کاری ضرب سے چلائیں گے کہ پی ٹی آئی مزید مشکلات میں گھر جائے گی۔(ختم شُد)