تحریر : محمد پرویز بونیری جس طرح نرگس کو اپنی بے نوری پہ ہزاروں سال رونے کے بعدبڑی مشکل سے دیدہ ورنصیب ہوتاہے، بالکل اس طرح لفظ پھٹیچرکو بھی ہزاروں سال گوشہ گمنامی میں پڑا رہنے کے بعدایک ایسا دیدہ ور عمران خان کی شکل میں ملاہے،جن کے منہ سے نکلنے کے بعداس لفظ کو ایسی پذیرائی ملی کہ شاید اردو زبان کے کسی لفظ کی قسمت میں آئی ہو۔اردوزبان میں یہ لفظ کچھ زیادہ مستعمل نہیں رہاہے ، اسی وجہ سے لغات میں اس لفظ کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی ہے ۔اس ضمن میں میں نے کئی مشہورلغات میں اس کے مفہوم کوسمجھنے کی کوشش کی لیکن کوئی قابل غورمطلب نہیں نکل سکا۔ آن لائن اردولغت میں اس لفظ کی تھوڑی سی وضاحت ہے ، جس کے مطابق سب سے پہلے لفظ ”پھٹیچر ” 1907میں” سفید خون” نامی کتاب میں استعمال ہواہے ۔یہ لفظ سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے اوراسکامطلب گھٹیا، ردی، پست اورکم مرتبہ ہے۔تاہم یہاں یہ امر قابل غورہے کہ اس قدرمشکل ، نامانوس اورکم مستعمل لفظ خان صاحب کی زبان پرآیاکیسے۔
حالانکہ اس معیارکے دیگربے شمار الفاظ اوراصطلاحات کاناتااردوزبان سے ہمیشہ کے لئے ختم ہوچکاہے اوروہ منسوخ یامتروک قراردئے گئے ہیں ۔لفظ پھٹیچرکی اس پذیرائی کے بعداردو زبان کی وسعت ،شیرینی اورمٹھاس کی ایک اوردلیل ثابت ہوگئی ۔ظاہرمیں اس لفظ کے معنی قبیح کے ہیں لیکن اس کے حسن اورمٹھاس کایہ عالم ہے کہ سوشل میڈیاپر گذشتہ ایک ہفتے سے اس لفظ کے چرچے ہیں۔صرف یہ نہیں بلکہ بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیاپر یاتواپناپورانام تبدیل کرکے پھٹیچررکھ دیاہے اوریاپھٹیچرکو بطورتخلص اپنے نام کے ساتھ لگادیاہے۔
ویسے الفاظ کے استعمال اورنئی نئی اصطلاحات وضع کرنے میں خان صاحب اورانکے اتحادیوں نے پہلے بھی قابل قدرخدمات انجام دی ہیں اورگذشتہ مختصرعرصے میں ایسے ایسے الفاظ ، اصطلاحات اورنعریں وضع ہوئی ہیں ، جوعالمی مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔اسی طرح عمران خان کے مخالفین نے بھی اس ضمن میں کوئی کسراٹھانہیں رکھی ہے اورجلسوں جلوسوں میں الفاظ اوراصطلاحات کی خوب نشتربرسائے ہیں، لیکن کسی لفظ کو اتنی شہرت اورپذیرائی نہ مل سکی، جوخان صاحب کے منہ سے نکلے ہوئے پھٹیچرکوملی۔الفاظ کی خوبصورتی اپنی جگہ لیکن طرزادائیگی کاحسن الفاظ کو نئی زندگی عطاکردیتاہے۔آج بھی ہمارے بڑے بڑے ادیب جب گفتگوکرتے ہیں ، توانکی گفتگوکاساراحسن مرزاغالب ، داغ، پطرس بخاری، مشتاق احمدیوسفی،ابوالکلام آزاداورعلامہ اقبال کی وضع کردہ اصطلاحات اور الفاظ کے برمحل استعمال کی بدولت ہوتاہے۔
Media
لفط پھٹیچرکے اس قدرچرچے ہونے میں عمران خان کے ساتھ ساتھ انکے مخالفین کابھی اہم کردار ہے۔کیونکہ عمران خان کی زبان سے شائد یہ لفظ غیرارادی طورپر اداہواہے اوروہ بھی میڈیاکے سامنے یاکسی سیاسی بیان کے طورپر نہیں بلکہ آف دی ریکارڈ ذاتی قسم کی گفت وشنید کے دوران انہوں نے پاکستان آئے ہوئے بیرونی کھلاڑیوں کے لئے پھٹیچرکالفظ استعمال کیاہے۔حالات کچھ ایسے تھے کہ پاکستانی نوجوان (یوتھ) پاکستان سپرلیگ کے حوالے سے خاصے سرگرم تھے۔دوسری طرف خان کے سیاسی مخالفین کے لئے یہ بہت اہم موقع تھا،کیونکہ یوتھ میں خان صاحب کی مقبولیت کسی دلیل کی محتاج نہیں۔چنانچہ انہوں نے خان صاحب کی مقبولیت کم کرنے کے لئے لفظ پھٹیچرکے لئے معانی ڈھونڈنا شروع کئے اورپاکستان آئے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے لفظ پھٹیچرکااستعمال نوجوان نسل کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف قراردیا۔میڈیاپر خان صاحب کے خلاف خوب بیان بازی ہوئی اورپھررہی سہی کسر پوری کرنے کے لئے سوشل میڈیامیدان میں آیا۔
کچھ دانشوروں کاخیال تھا کہ خان صاحب کایہ طرزعمل گستاخی کے زمرے میں آتاہے اوراس سے انکی مقبولیت میں کافی حد تک کمی آئے گی جبکہ کچھ سیاسی مبصرین نے تویہاں تک کہہ دیاکہ خان صاحب کے منہ سے نکلے ہوئے لفظ پھٹیچرنے انکی تمام مشکل آسان کردی اوراب انہیں 2018کے الیکشن میں کچھ زیادہ تگ ودوکی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔کچھ محب وطن پاکستانیوں نے اس لفظ کو اپنے عزت نفس پروارکرنے کے مترادف قراردیااوراپنی ہزارسالہ تاریخ مہمان نوازی کو ایک لفظ کے طوفان میں بہہ جانے سے تشبیہہ دی۔سوشل میڈیا کے ایک دانشورنے تومبالغہ کی حدہی کردی ۔موصوف نے فیس بک پر ایک پوسٹ لگائی ، جس کالب لباب یہ ہے کہ ہیروشیما اورناگاساکی پراٹیم بم گرنے سے اتنانقصان نہیں ہواتھا،جتنا پاکستانی قوم پر لفظ پھٹیچرکے بم گرانے سے ہواہے۔میڈیااورسوشل میڈیاپریہی سردجنگ جاری تھی اورالفاظ کے نبض شناس اوربصیرت کے حامل مخالفین کو بے چینی سے انتظارتھاکہ کب لفظ پھٹیچرکابم پھٹے گااورعمران خان مع اتحریک انصاف اپنی سیاسی موت مرے گا۔لیکن یکدم حالات نے پلٹاکھایا۔
PSL
خان صاحب نے ٹی وی پرآکر لفظ پھٹیچرکی ایسی آسان تشریح کردی کہ مخالفین کے منہ حیرت سے کھلے کے کھلے رہ گئے۔خان صاحب نے خوب سنجیدگی اورعالمانہ اندازمیں لفظ پھٹیچرکاتاریخی پس منظربیان کیااوراس لفظ کی اصلیت بتادی بلکہ یہاں تک کہہ دیاکہ یہ باقاعدہ طورپر کرکٹ کی اصطلاح ہے اور اس میں اس قدرعیب یاقباحت پوشیدہ نہ ہے، جتنامیڈیااورسوشل میڈیاپر مخالفین نے اسکو بڑھاچڑھاکربیان کیاہے۔ خان صاحب کی وضاحت کے بعداس لفظ کی پذیرائی اور بھی بڑھ گئی ۔عالمی دائرہ معارف اور آن لائن لغات راتوں رات اپڈیٹ ہوگئے اورصرف اردوزبان ہی نے نہیں بلکہ عالمی ادب نے لفظ پھٹیچرکوایک نئی اصطلاح کے طورپر اپنایا۔