اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے کارکن وفاقی دارالحکومت تیزی سے پہنچ رہے ہیں کیوں کہ ان کے قائد عمران خان کا مطالبہ ہے نواز شریف کے استعفی کے سوا کچھ قابل قبول نہیں ہے۔ دوسری جانب پارٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان اپنے مطالبات میں نرمی لے آئیں گے اور ان کی جانب سے حکومت کو شرائط کی فہرست رکھی جائے گی جن پر حکومت کو عمل در آمد کے لیے آسانی ہو گی۔
پارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم شرائط رکھ دیں گے اگر حکومت سمجھدار ہوئی تو ان پر عمل کرے گی اور ان میں سے اگر 10 میں سے 9 پر بھی عمل کیا گیا تو استعفی کے مقابلے میں ہمارے لیے ان شرائط پر عمل قابل قبول ہو گا۔
ایک اور پارٹی رہنما نے بتایا کہ حکومت سے ’’متوقع مذاکرات‘‘ عمران خان کے اسلام آباد آمد کے بعد ہوں گے۔ یہ تفصیلات اس وقت سامنے آئی ہیں جب یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ فوج نے دونوں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرکے ایک غیر تحریری معاہدہ کروایا ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے حکومت یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اسلام آباد میں دھرنا نہیں دے گی بلکہ وہ وزیر اعظم کے استعفی کے مطالبے سے بھی دستبردار ہو جائے گی اور انتخابات کے حوالے سے چند حلقوں کو کھولنے کے مطالبے تک محدود رہے گی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت نے بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ تما شکایات کا ازالہ کرے گی اور انتخابی اصلاحات کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے مطالبے کے مطابق انتخابی حلقوں کو تحقیقات کے لیے کھول دیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع نے البتہ اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق ان کی جماعت سپریم کورٹ کی جانب دیکھ رہی ہے جو اس معاملے کا تصفیہ کروا سکتی ہے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی احتجاج کر رہی ہے۔ تحریک انصاف کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد پہنچ کر صورتحال میں تبدیلی بھی آسکتی ہے کیونکہ کوئی بھی معاہدہ جو پس پردہ ہوا ہو کارکنوں کے مزاج کو دیکھ کر بدل بھی سکتا ہے۔