عمران خان کا انقلاب اور انگریزوں کے لے پالک حکمران

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : حلیم عادل شیخ

کالم نگاری کے شوقین افراد کو یاد ہوگا کہ عمران خان نے اس ملک کے لیے اپنی نظریاتی جنگ کا آغاز ایک کالم سے ہی شروع کیاتھا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ “انگریز تو چلا گیا مگر اس کے لیپالک دیسی انگریز ابھی تک ہمارے حکمران ہیں ” عمران خان نے اپنی نظریات کو پاکستان میں کسی بھی انداز میں انتہا پسندی سے دور کھا اور کوئی کام ایسا نہیں کیا جس سے ملک میں انتہا پسندی یا تشدد کو فروغ ملتا ہو بلکہ اس نے قطرے قطرے سے دریا بنانے کے فارمولے پر کام کیا،اس دوران عمران خان نے صحابہ کرام کی مثالیں پیش کی اور اس ملک میں بہترطرز حکمرانی کرنے کے لیے مفید مشورے بھی فراہم کیے مگر ان کا مقابلہ انگریزوں کے لے پالکوں سے تھا بھلا اتنی جلدی کہا سے ہدایت پاتے انہوں نے اس نوجوان کو صرف کرکٹ کا ایک کھلاڑی ہی سمجھا اور اس کی باتوں کو بھی بہت ہلکا لیا کیونکہ نشے میں چور انگریزوں کے لے پالکوں نے اس ملک کے اداروں میں اپنے چمچوں کا راج پاٹ قائم کیا ہوا تھا ،اس ملک میں قومی اداروں کی ہرزہ سرائی اور عدالتوں پر حملے کرنے کے باوجود انگریز کے لے پالک حکمران یوں ہی دندناتے پھرتے رہے کبھی ایک کی باری تو کبھی دوسرے کی باری بس یہ ملک دوخاندانوں کی خدمت میں جت گیا اور قومی خزانہ لٹتا رہا۔

عوام کے پاس اسپتالوں میں بستر تک نہیں تھا اور انگریزوں کے لے پالکوں کا علاج لندن اور امریکا کے مہنگے ترین ہسپتالوں میں ہوتا رہا اور ایک نوجوان دنیا کی ہر نعمت اور شہرت ہونے کے باجود اس ملک کی بدبو دار اور بوسیدہ گلیوں میں گھومتا رہا اور چیختا رہا کہ لوگوں اس ظلم کے نظام کے خلاف اٹھ جاؤاس نے حضرت عمر فاروق کے دور حکومت کو اپنا آئیڈیل قراردیا تو لوگوں نے اس انقلابی نوجوان کو اور بھی غور سے سننا شروع کیا اس نے اس ملک میں صاف پانی ،صحت اور اور عوام کے بنیادی سہولیات کی ایک ہی رٹ لگائی رکھی اخبارات والے بھی تنگ آگئے کہ اس نئے نویلے انقلابی کے پاس اور کوئی بات نہیں ہے لیتا ہے ایک ہی بات کرتاہے کہ اس ملک میں صاف پانی نہیں اس ملک کی عوام کے پاس صحت نہیں ،لوگ کہنے لگے ہمیں تو عمران خان کے آتے ہی پتہ لگ جاتاہے کہ اس نے اب کیا تقریر کرنی ہے مگر پھر 22سال بیت گئے وقت کا پتہ ہی نہ چلا مگر وہ انقلابی نوجوان اب عمر کے ایک بڑے حصے میں پہنچ چکا تھا مگردنیا حیران تھی کہ یہ شخص آج بھی وہ ہی الفاظ اداکررہاہے جو بائیس سال پہلے اداکیے تھے لوگ سوچ رہے تھے کہ یہ آدمی تھکتا نہیں اس کے لہجے میں آج بھی وہی دبدبہ ہے جو بائیس پہلے تھااورایک ہی طرح کی رٹ لگاتے ہوئے، مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اس انقلابی نوجوان کی جانب سے عوام کے لیے بنیادی سہولیات کو دلانے اور قوم کو انگریزوں کے لے پالکوں کے پاکستان سے نجات دلاکر قائداعظم اور علامہ اقبال کی سوچ کا پاکستان دینے کا نعرہ اب بہت مقبول ہو چکا تھا اب لوگ اس عظیم نوجوان کو دیکھنے اور سننے کے لیے پنڈال سے کے اندر اور باہر کھڑے ہوتے تھے اس نوجوان کی جدوجہد نے بڑے بڑے دانشوروں کو سرپکڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

دنیا بھر کی میڈیا کی ہیڈ لائنیں بھی اس انقلابی کی باتیں کرتی ہوئی دکھائی دی اور پھر ایک دن یہ ہی انقلاب پاکستان کی راج دہانی کا سہرا سجانے کے لیے انتخابی میدان میں ایک بار پھر سے اترا اور اس ملک کے بڑے بڑے برجوں کو اس انقلابی شخص کے معمولی معمولی امیداروں نے درخت کے پتوں کی طرح گرادیا اور اور پاکستان کی تاریخ کا وہ عظیم انقلابی پاکستان کی تقدیر کاوزیر اعظم بن گیا،لیکن اب ساری گفتگو کے ساتھ میں عمران خان سے اب مخاطب ہوا چاہتاہوں،کیونکہ اب وقت آچکاہے کہ اس ملک کے لٹیروں کو قانون کے تحت گرفتار کرکے انہیں بے رحمانہ احتسابی عمل سے گزاراجائے آپ کی جیت ہوا کا خوشگوار جھونکا ثابت ہوا ہے اس ملک کاہر شخص لٹیرے حکمرانوں سے نجات پانے پر خوش ہے ،ہمیں جو موقع اس وقت ملاہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے وگرنہ یہ پانچ سال توآنکھیں بند کرکے بھی گزرجائیں گے وہ لوگ جو اس نئے پاکستان کی تکمیل کے لیے اپنے اپنے انتخابی حلقوں سے جیتے ہیں ان سب پر واجب ہے کہ انہوں نے اپنی اپنی عوام سے جو وعدے کیئے ہیں وہ سب کے سب پورے کیے جائیں، یہ ہی وہ انسانی خدمت ہے جو نئے پاکستان کی بنیادوں کو مظبوط کرتی ہے ،قومی لٹیرے جانتے ہیں کہ عمران خان نے کامیاب ہوکر ان لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے کا وعدہ کیاتھا وہ قومی لٹیرے جو ملک وقوم کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے سمیٹ کر دنیا بھر میں جائیدائیں بناکر عیش وعشرت کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔

ان سے قومی دولت واپس لانے کا بھی بھرپوربندوست ہونا چاہیے ،اس وقت یہ تمام قومی لٹیرے اپنی عبرت ناک شکست کے بعد خود کو احتساب سے بچانے کے لیے ایکا کیئے ہوئے ہیں ،گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے جس انداز میں لوگوں کا استحصال ہواہے اس کا ازالہ اگر نہیں کیا گیا تو لوگ موجودہ حکومت کو بھی گزشتہ حکمرانوں کی طرح سمجھنے لگے گی ،گزشتہ حکمرانوں نے ہمیں الجھنوں اور قرضوں میں ڈوبا ہواپاکستان ورثے میں دیاہے آج یہ ملک اور اس میں بسنے والی قوم قومی خودانحصاری سے کوسوں دور ہوچکی ہے دنیا بہت آگے نکل چکی ہے اور ہمارا ملک کرپٹ اور لوٹ مار کے شوقین حکمرانوں کی وجہ سے مسلسل پیچھے کی طرف سفر کرتا رہاہے آج اللہ پاک نے آپ کی 22سالہ جدوجہد کا ثمر دیاہے آج آپ اس ملک کی غریب عوام کے ووٹوں اوردعاؤں کی وجہ سے وزیراعظم بن چکے ہیں آج آپ پر یہ بھاری ذمہ داری ہے کہ اس ملک کی تقدیر بدل کر اسے بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل کردیں آپ کے پاس ایک تجربہ کار ٹیم ہے جو رشوت ستانی اور لوٹ مار کے عملوں سے بہت دور ہے آج اس ملک کو بھی ان ممالک میں شامل کردیں جو اس وقت ترقی خوشحالی اور کامیابیوں کے جھولے جھول رہی ہے ،آج سابقہ غدار حکمرانوں کی لالچ کی وجہ سے عالمی طاقتوں نے اپنے اداروں کے زریعے سے ہمارے ملک کی تمام تر پالیسیوں پر کنٹرول حاصل کیاہوا ہے۔

عمران خان اگے بڑھیئے اور اٹھاکر اس ملک سے باہر پھینک دے ان تمام سازشوں کو جو وطن عزیز کی دیواروں کو کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،یہ قوم جانتی ہے کہ اس ملک کو استعماری طاقتوں سے صرف اور صرف آپ ہی نجات دلاسکتے ہیں ان ظالم حکمرانوں نے اپنی کرسی اور چندڈالروں کے عوض پاکستانی قوم کو دوسروں کا محتاج بنادیاہے ،ہم جانتے ہیں کہ آپ وہ لیڈر نہیں ہیں جو دوسروں کے کہنے پر اپنی آنکھیں اور کان بند رکھتا ہے کیونکہ آپ ایک بہادر اور بے باک لیڈر ہیں جو ایک سول پوزیشن میں اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے لیے عذاب بنے رہے ان کی سیاسی موت کا سامان بنے رہے اور پھر آپ نے کردکھایا ہے ،لہذا بس ایک کام اور کردیں اس ملک کو خود مختاربنادیں اس ملک کو بھی دنیائے ممالک کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل کردیں جہاں کی عوام بھوکی نہیں مرتی جہاں غربت زدہ مائیں اپنے بچوں کے ساتھ خودکشیاں نہیں کرتی جہاں اساتذہ کو اپنے مسائل کے حل کے لیے سڑکیں پر نہیں نکلنا پڑتاجہاں ڈاکٹروں اورنرسوں کو اپنے معاملات کے حل کے لیے سڑکیں بلاک نہیں کرنا پڑتی۔

Haleem Adil Sheikh

Haleem Adil Sheikh

تحریر : حلیم عادل شیخ
نومنتخب رکن سندھ اسمبلی
021.34302441,42 ۔
E:Mail.haleemadilsheikh@gmail.com