اسلام آباد (جیوڈیسک) چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے ارکان کو شوکاز نوٹس دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان کو اپنی صفائی میں ایک موقع ضرور فراہم کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں گزشتہ 30،40 سال سے ووٹ بکتا رہا ہے لیکن ووٹ کی خرید و فروخت پر کوئی ایکشن نہیں لیتا تھا تاہم پہلی بار ہم نے سینیٹ میں ووٹ بیچنے والے اپنے ارکان کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کیا تھا اور پارٹی اراکین پر الزامات کی پوری تحقیقات کی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں نہ بکنے والے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں تاہم ووٹ بیچنے والے اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا اور انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع فراہم کیا جائے گا تاہم شوکاز کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا۔
عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے اراکین کے ناموں کا بھی اعلان کیا جن میں نرگس علی، دینا ناز، فوزیہ بی بی ، نسیم حیات، نگینہ خان جب کہ مرد اراکین میں سردار ادریس، عبید ، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، وجیہہ الزمان، بابر سلیم، عارف یوسف، جاوید نسیم ، یاسین خلیل، فیصل زمان اور سمیع اللہ زیب شامل ہیں۔
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس بارعام انتخابات میں کسی کو ٹکٹ بیچنے نہیں دوں گا اور اگر ٹکٹ دینے کے لیے کوئی پیسا مانگ رہا ہے تو وہ مجھے بتائیں میں ان کے خلاف کارروائی کروں گا جب کہ اس بار تمام ٹکٹ میریٹ پر دیے جائیں گے اور جب تک میں نہیں کہوں گا کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا لہذا پیسے دینے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
عمران خان نے نوازشریف کو ملک سے باہر بھیجنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے بیرون ملک جانے سے ان کے کیس میں فیصلہ نہیں آسکے گا، جب کہ جواب دینے کے بجائے نوازشریف اداروں پرحملہ کررہے ہیں، یہ کرپشن کی یونین ہے جو جمہوریت کے پیچھے چھپ رہے ہیں اور حکومت منی لانڈرنگ میں ملوث نوازشریف کو بچانے کی کوشش کررہی ہے کیوں کہ ان کے ساتھ موجود لوگوں کو ڈر ہے کہ کل ان کی باری آئے گی۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں سینیٹ انتخاب کے طریقہ کارمیں تبدیلی کی کوشش کی لیکن سینیٹ انتخابات میں ہماری تجاویز مسترد کی گئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کےعلیحدہ صوبےکی مکمل حمایت کرتے ہیں، جنوبی پنجاب کے ناراض ارکان سے ملاقات ہوچکی ، وہ یا تو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑیں گے یا اپنا امیدوار کھڑا کریں گے جب کہ ان کی مرضی وہ جب ہماری پارٹی جوائن کرنا چاہیں۔
اس سے قبل سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ عمران خان کو پیش کی گئی جس کے مطابق 30 ارکان کو ہارس ٹریڈنگ ڈیل کی پیشکش ہوئی جن میں 15 ارکان صوبائی اسمبلی کو ووٹ کے بدلے پیسے دیئے گئے جب کہ ایک رکن نے ڈیل کے بعد اپنا ارادہ بدل دیا۔ ووٹ کے بدلے ناصرف پی ٹی آئی بلکہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی کے ارکان کو بھی رقم دی گئی، اس سارے عمل میں ایک ارب 20 کروڑ روپے تقسیم ہوئے اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے 60 کروڑ روپے وصول کیے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 فروری کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی آٹی آئی کے 3 ارکان نے 11 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کیے ، 28 فروری کو 5 ارکان اسمبلی نے 4،4 کروڑ، یکم اور 2 مارچ کو 6 ارکان نے 3،3 کروڑ روپے لیے۔ 2 مارچ کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن صوبائی اسمبلی پیسے وصول کرنے کے لیے اسلام آباد پہنچیں، انہوں نے 3 کروڑ روپے لینے سے انکار کرتے ہوئے 5 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا لیکن انہیں 4 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔