اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے دھرنے کے دنوں کی ارکان قومی اسمبلی کو ملنے والی تنخواہیں حکومت کو واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کی تیاری کا جائزہ لیا اور خیبرپختونخوا میں ناظمین کے انتخابات کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے جو ایماندار لوگوں کا انتخاب کرے گی۔
تحریک انصا ف کے صوبائی وزیر کی گرفتاری پر عمران خان نے کہا کہ ضیااللہ آفریدی پر کرپشن کا الزام لگنے کا افسوس ہے وہ پارٹی کے اہم رکن ہیں تاہم اگر ان پر کرپشن ثابت ہوئی تو انہیں استعفیٰ دینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے دھرنے کے دنوں کی ملنے والی تنخواہ پہلے ہی شوکت خانم کو دینے کا کہا تھا تاہم اب یہ تنخواہیں واپس کریں گے اور ہمارے ارکان اسمبلی جلد اپنی تنخواہیں حکومت کو واپس کر دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پولیس سیاست زدہ ہونے کے باعث امن قائم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اس لیے شہریوں کے پاس رینجرز پر اعتماد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں اور کراچی میں رینجرز سے اچھا کام کوئی نہیں کرسکتا جب کہ سندھ میں کرپشن کا انبار لگا ہوا ہے اور انہیں پکڑنے والا بھی کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ غیر آزاد اور کرپشن میں ملوث ہے وہ کسی کو کیسے گرفتار کرسکتا ہے اس ادارے کا سربراہ ہمیشہ ملی بھگت سے لایا جاتا ہے تاکہ وہ کسی کو کرپشن کے الزام میں گرفتار نہ کرے۔
چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اچھی پیش رفت ہے کیوں کہ پرامن افغاتستان پاکستان کے حق میں ہے اور اس سے پاکستان کو بے پناہ فائدہ ہوگا جب کہ میرا بھی یہی مؤقف رہا ہے کہ جنگ کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے کیونکہ وزیرستان میں بھی پاک فوج کب تک جنگ لڑتی رہی گی آخر میں تو سیاسی مصلحت ہی کرنا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں ڈھائی کروڑ ووٹ کا کوئی رکارڈ نہیں، 2013 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن نے آر اوز سے مل کر( ن) لیگ کو سپورٹ کیا اور ہم نے جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی ثابت کردی ہے اب کمیشن کا جو بھی فیصلہ آئے وہ ہمیں مںظور ہوگا جب کہ الیکشن 2015 میں ہی ہوں گے۔