تحریر: ملک جمشید اختر 1970 ء کے علاوہ جب بھی پاکستان میں الیکشن ہوئے ہیں، ہمیشہ ہارنے والی پارٹی نے کہاہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ لیکن 2013ء کے الیکشن میںپاکستان کی ہرپارٹی یہ کہہ رہی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔خواہ کوئی سیاسی جماعت حکومت میںہویااپوزیشن میں،کسی سیاسی جماعت کے پاس ایک صوبے کی حکومت ہویاکوئی سیاسی جماعت کسی دوسری سیاسی جماعت کی اتحادی بن کرحکومت کاحصہ ہوسبھی پارٹیاںالیکشن کے رزلٹ سے مطمئن نہیںہیں۔اب ہوناتویہ چاہئیے تھاکہ سبھی پارٹیاںیہ مطالبہ کرتیںکہ2013ء کے الیکشن میںہونے والی دھاندلیوںاوربے ضابطگیوں کی تحقیقات کی جائیںاوردھاندلی کرنے والوںکوڈھونڈاجائے پھرجومجرم ہوںان کوکڑی سے کڑی سزائیںدلوائی جائیںتاکہ آئندہ آنے والے الیکشن میںپاکستانی قوم کی امانت یعنی ووٹ کاصحیح معنوںمیںتقدس بحال ہوسکے۔لیکن سبھی جماعتیںیہ توکہہ رہی ہیںکہ دھاندلی ہوئی ہے مگردھاندلی کی تحقیقات کروانے کامطالبہ نہیںکررہی ہیں۔ صرف اکیلی جماعت تحریک انصاف یہ مطالبہ کررہی ہے کہ جنھوںنے دھاندلی کی ہے ان کااحتساب کیاجائے۔
تحریک انصاف کایہ مطالبہ جائزبھی ہے اوراس مطالبے میںتمام محب وطن پاکستانیوں،کالم نگاروں،دانشوروں،ادیبوں،سیاستدانوںاورصحافیوں کوعمران خان کاساتھ دیناچاہئیے۔اگرکوئی شخص کسی وجہ سے عمران خان کاساتھ نہ بھی دیناچاہے تواسے اپنے طورپراس بات کامطالبہ ضرورکرناچاہئے کہ دھاندلی کی تحقیقات لازمی ہوںیعنی اس بات میںکوئی دورائے نہیںہونی چاہیئے،اسی طرح اگرکوئی شخص یاسیاسی جماعت یہ سمجھتی ہے کہ ملک کے حالات اس بات کی اجازت نہیںدیتے کہ تحقیقات کی جائیںتوپھروہ شخص یاسیاسی جماعت یہ بات ذہن نشین کرلے کہ پاکستان کے اگلے تمام الیکشن بھی دھاندلی زدہ ہوںگے اورملک کے حالات صحیح ہونے کی بجائے مزیدخراب ہوںگے کیونکہ اگرصاف اورشفاف الیکشن نہیںہوںگے توجمہوریت نہیںہوگی اورجب جمہوریت نہیںہوگی توعوام کی مرضی کے مطابق لوگ ایوانوںکاحصہ نہیںہوںگے اورپھرایوانوںکے اندرموجودلوگ جوچاہیںگے وہ کریںگے یعنی ڈکٹیٹرشپ کانظام قائم ہوجائے گا۔
اب چلتے ہیںتصویرکے دوسرے رُخ کی طرف کہ وہ عمران خان جس نے پورے ملک کے الیکشن میںہونے والی دھاندلی کے خلاف آوازاٹھائی ہے، کیااس عمران خان نے اپنی پارٹی یعنی تحریک انصاف کے پارٹی الیکشن بغیردھاندلی کہ کرائے ہیں۔کیالوگ یہ نہیںجانتے کہ جاویدہاشمی، شاہ محمودقریشی،جہانگیرترین کوکیسے پارٹی الیکشن جتوایاگیا۔دوسری بات یہ کہ اگرعمران خان الیکشن کونہیںمانتاتوعمران خان کے ایم این ایزیاایم پی ایزاستعفے کیوںنہیںدے رہے ،تحریک انصاف کے ایم این ایزیاایم پی ایز الیکشن کونہیںمانتے تویہ استعفے دینے میںڈرامے بازیاںکیوںکررہے ہیں۔کبھی کہتے ہیںکہ اکٹھابلوائو،کبھی کہتے ہیںکہ اسپیکرہمارے استعفے نہیںلیتا۔عجیب بہانے بازیاںاورڈرامے بازیاںکی جارہی ہیں۔
PTI
ہ صرف اورصرف کارکنوںکودھوکہ دیاجارہاہے۔اگرکوئی شخص صدقِ دل سے استعفی دیناچاہتاہے، تووہ جائے اسمبلی میںاورجاویدہاشمی کی طرح للکارکراستعفیٰ دے، کیوںشاہ محمودقریشی نے پارلیمنٹ کے اندراپنی آخری تقریرکے بعداستعفیٰ نہیںدیا،شاہ محمودقریشی کووہاںاستعفے کااعلان کرکے باہرنکلناچاہئے تھا، پھراگراسپیکر استعفیٰ قبول نہ کرتا، توعوام کے سامنے بھی یہ بات کلیئرہوجاتی کہ واقعی تحریک انصاف کے ایم این ایزیاایم پی ایزتواستعفے دیناچاہتے ہیںلیکن اسپیکراستعفے قبول نہیںکرتا۔تحریک انصاف کے ایم این ایزیاایم پی ایزکی ان بے جابہانے بازیوںسے صاف نظرآرہاہے کہ وہ استعفے نہیںدیناچاہتے ،ان کی اس ہٹ دھڑمی کے آگے عمران خان بھی بے بس نظرآرہاہے۔
کچھ لوگ یہ کہتے ہیںکہ عمران خان کے ہوتے ہوئے تحریک انصاف میں کچھ غلط نہیں ہو گا، میں بھی یہ سمجھتا ہوں کہ عمران خان کی نیت صاف ہے اوروہ اپنے تئیںکوشش کررہاہے کہ پارٹی کوکسی طرح بہتر بنایا جائے، لیکن یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک پارٹی الیکشن میں میرٹ نہیں ہو گاتو کچھ بھی بہترنہیںہوگا،اس کی ایک تلخ مثال یہ ہے کہ اگر خدانخواستہ، خدانخواستہ عمران خان کو گولی لگ جاتی ہے یاقدرتی طورپرعمران خان کی موت واقع ہو جاتی ہے توت حریک انصاف کن لوگوںکے ہاتھوں میںچلی جائے گی،اُن لوگوں کے ہاتھو ںمیں جو دوسری جماعتوں میں کچھ نہیں کر سکے اور جنھیں خود عمران خان نے اپنا اثرور سوخ استعمال کرتے ہوئے دھاندلی کے ذریعے پارٹی کے بڑے بڑے عہدے دلوائے ہیں،اگرتحریک انصاف کے موجودہ حالات کودیکھاجائے توشاہ محمودقریشی کے بھائی کی بات بالکل صحیح لگتی ہے،جس کاکہناتھاکہ شاہ محمودقریشی نے مجھے کہاتھاکہ اگرپاکستان کاوزیراعظم بنناہے، تومیراساتھ دو۔
پاکستان کے زیادہ تر نوجوان تحریک انصاف کاحصہ اس لئے ہیںکہ وہ پاکستان کی دوسری تمام جماعتوں سے مایوس ہیں۔ ملک میں بیروز گاری عروج پر ہے،بجلی کی لوڈشیڈنگ سے ہرشہری پریشان ہے،ایسے میںمایوس لوگ تحریک انصاف کواقتدارڈلواناچاہتے ہیںکہ ہوسکتاہے یہ ایسی جماعت ہوجوان کے مسائل صحیح معنوںمیںحل کرسکے،اسی وجہ سے اب وہ لوگ بھی ووٹ ڈالنے کیلئے آرہے ہیںجوکبھی ووٹ ڈالنے کیلئے نہیںآتے تھے لیکن اگرعمران خان نے اپنی پارٹی کے اندرہونیوالی بے ضابطگیوںپردھیان نہ دیاتووہ دن دورنہیںہوگاجب لوگوںکاجنون مزیدمایوسی میںتبدیل ہوجائے گااور”پھرنہ رہے گابانس نہ بجے گی بانسری”۔