اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف نااہلی ریفرنس اگلے ہفتے دائر کیے جانے کا امکان ہے۔ کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان افتخار پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف جبکہ پی ٹی آئی کے دو قانون ساز وزیر اعظم کی نااہلی کی درخواست دائر کریں گے۔
دونوں ریفرنس قومی اسمبلی کے سپیکر کو جمع کرائے جائیں گے، جو ایک مہینے کے اندر اندر ان شکایات کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کریں گے۔ منظوری کی صورت میں درخواستوں کارروائی شروع کرنے کے لیے الیکشن کمیشن بھجوا دیا جائیں گی۔
دونوں فریقین نے الیکشن کمیشن سے پچھلے سال انتخابات سے قبل عمران خان اور نواز شریف کے کاغذات نامزدگی کی تصدیق شدہ کاپیاں حاصل کر لی ہیں۔ ریفرنس دائر کرتے ہوئے ان کاپیوں کو بھی ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی علی محمد خان اور مراد سعید پہلے ہی وزیر اعظم کے کاغذات نامزدگی کی تصدیق شدہ کاپیاں بھی حاصل کر چکے ہیں۔
انہوں نے کاپیاں حاصل کرنے کے لیے نو جولائی کو درخواست دی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے سولہ جولائی کو کاپیاں فراہم کر دیں۔ اسی طرح، ارسلان افتخار کے نمائندے نے بھی الیکشن کمیشن سے جمعہ کو 2007 میں عمران خان کے خلاف نااہلی کے دائر ریفرنسز کی کاپیاں حاصل کر لیں۔
یہ درخواستیں اس وقت کے وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن اور متحدہ قومی موومنٹ نے دائر کی تھیں۔ الزامات علی محمد خان اور مراد سعید نےاپنے ریفرنس میں نواز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اپنے خلاف جاری فیصلے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
خان اور سعید نے صحافی محمود شام کی کتاب ‘اپ سیٹ 2008’ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ نواز شریف نے سابق جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت کے ساتھ دس سالہ جلا وطنی معاہدے کے حوالے سے بھی جھوٹ بولا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے 1990 میں الیکشن سے قبل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) سے ‘سیاسی رشوت’ وصول کی اور وہ مہران بینک سکینڈل میں بھی ملوث تھے۔ دوسری جانب، ارسلان افتخار اپنے ریفرنس میں عمران خان پر حقائق چھپانے پر نااہلی کی درخواست کریں گے۔
ان کا موقف ہے کہ عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں دو بیٹوں کا ذکر کیا لیکن سیتا وائٹ سے اپنی بیٹی کا نام چھپایا۔ جون، 2007 میں بھی عمران خان کے خلاف دائر ریفرنسز میں اسی طرح کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اُس وقت ڈاکٹر فاروق ستار نے تیس جولائی، 1997 میں لاس اینجلس کی ایک عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا، جس کے مطابق عمران خان ٹیرین جیڈ کے والد تھے۔
ستار کا اصرار تھا کہ قانون کے تحت ناجائز تعلقات رکھنے والے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے اور نا ہی وہ رکن پارلیمنٹ رہ سکتے ہیں لہذا عمران خان کو قومی اسمبلی سے نااہل قرار دیا جائے۔ اُس وقت کے سپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیر حسین نے دونوں ریفرنسز الیکشن کمیشن کو بھجوائے لیکن ای سی پی نے پانچ ستمبر، 2007 کو ان کے ناقابل سماعت ہونے کا فیصلہ سنایا تھا۔