اسلام آباد (جیوڈیسک) انقلاب کی جدوجہد میں کپتان کو اپنا ہمنوا بنانے والے طاہر القادری، ہوشیار نکلے۔ عمران خان سے ساتھ رہنے کے کئی وعدے کیے ، کئی قسمیں کھائیں لیکن جب عمران خان نے تجدید عہد وفا مانگا، تو بات گول کرگئے۔
کئی گھنٹے گزر گئے، عمران خان کی بات کا جواب نہیں دیا۔ آزادی کے متلاشی عمران خان اور انقلاب کے لیے بے تاب طاہر القادری کی پریم کہانی کو 21 روز گزر گئے ہیں۔ اس دوران دونوں لیڈر ایک دوسرے کی تعریفیں تو کرتے رہے، لیکن اپنے اپنے کنٹینرز میں۔ فرط جذبات میں آکر طاہر القادری تو عمران خان کو اپنا بھائی بھی کہہ چکے ہیں۔
منگل کی شام وہ گھڑی بھی آ پہنچی،جب قادری صاحب،خان صاحب کے پاس جا پہنچے۔طاہر القادری کے ساؤنڈ سسٹم نے ان کی آواز کارکنان تک پہنچانے سے انکار کیا،تو عمران خان ان کی آواز بن گئے اور انہیں اپنے کنٹینر پر بلالیا۔
گلے لگایا، خطاب سنا ،اور ان کے خطاب کی تعریف بھی کی۔ دونوں لیڈر پہلی بار کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے تھے، موقع دیکھتے ہوئے عمران خان نے طاہر القادری صاحب سے ایک وعدے کا مطالبہ کر ڈالا۔
لیکن طاہر القادری نے ایسے سنی ان سنی کر دی، جیسے عمران خان نے کچھ کہا ہی نہ ہو، لیکن ان کے چہرے کے تاثرات صاف بتارہے تھے، سنا تو سب کچھ ہے، مگر اچھا کچھ نہیں لگا۔ طاہر القادری اس وعدے کا جواب کب دیتے ہیں،اس کا سب کو انتظار ہے۔