پاکستانی سیاستدان بھارت کے دوروں پر ہیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھارت گئے، عمران خان نے کانگریس کی صدر سونیا گاندی، راہول گاندی، لوک سبھا کے قائد حزب اختلاف سے ملاقاتوں کے علاوہ بھارتی تاجروں اور بڑے بزنس کے نمائندوں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔ عمران خان نے کہا کہ بھارتی رہنماؤں نے دہشت گردی اور ممبئی حملوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اعادہ کیا تھا جبکہ ہم نے بھی انہیں آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان کے پاس بھی بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور طالبان کے بعض گروپس کی پشت پناہی کے شواہد موجود ہیں۔ہم سب کو اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کے لئے سچ بولنا ہو گا اعتماد کی بحالی پر تعلقات بحال ہو سکتے ہیں۔عمران خان نے نیو دہلی میں ملاقاتوں میں واضح کیا کہ کشمیر اور پانی ہی سلگتے مسائل ہیں۔وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بھی بھارت کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت خطے میں پائیدار اور مستقل امن کی خواہاں ہے اور بھارت کے ساتھ تمام مسائل افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
آرام دہ زندگی’ علاج کی بہتر سہولتں اور عوام کے لئے اچھی تعلیم’ دونوں ملکوں میں بسنے والے عام آدمی کا خواب ہےـ چنانچہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریںـ وزیراعلی محمد شہباز شریف نے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے بھی ملاقات کیـ انہوں نے بھارتی وزیراعظم کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کا خیرسگالی کا پیغام بھی پہنچایاـ پیغام میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت پاکستانی حکومت اور عوام کو دوستی کے سفر میں ہر مرحلے پر ساتھ پائے گیـ ملاقات میں انرجی’ تجارت ‘ صحت اور ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر بھی تبادلہ خیالات کیا گیاـ شہبازشریف نے دہلی میٹرو ٹرین کا تفصیلی دورہ کیاـ انہوں نے پٹیل چوک سے راجیو چوک تک انڈرگرائونڈ ٹرین میں سفر کیاـ وزیراعلی محمد شہبازشریف نے جامعہ مسجد دہلی کا بھی دورہ کیا’ جہاں جامع مسجد کے امام احمد شاہ بخاری نے وزیراعلی کا خیرمقدم کیاـ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی آمد کی خبر سن کر ہزاروں کی تعداد میں لوگ مسجد میں اکٹھے ہو گئےـ وزیر اعلی نے نماز مغرب جامعہ مسجد میں ادا کی۔
نماز ادا کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ جامعہ مسجد دہلی میں حاضر ہونا میرے لئے سعادت ہےـ یہ وہ مقام ہے جہاں سے کئی سیاسی اور دینی تحریکیں پروان چڑھیںـ مجھے آج بھی مسجد کے درودیوار آزادی سے پہلے کے مسلمانوں کے عظیم قائدین کی آوازوں سے گونجتے محسوس ہو رہے ہیںـ اس موقع پر جامع مسجد دہلی کے امام احمد شاہ بخاری نے وزیراعلی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان اور پاکستان کے مسلمانوں کی خوشحالی کے لئے دعا گو ہیںـ انہوں نے اس موقع پر خطے میں امن اور دونوں ملکوں کی سلامتی اور عوام کی خوشحالی کے لئے دعا بھی کرائیـ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ دیکھنے گئے اور معلومات حاصل کیں کہ کوڑا کرکٹ سے کس طرح بجلی پیدا کی جاتی ہے اور اس پر کتنی لاگت آتی ہے؟ وزیراعلی انتہائی بدبودار ماحول میں دوگھنٹے تک پلانٹ میں موجود رہے اور تفصیلات حاصل کرتے رہے۔ بھارتی پنجاب کے وزیر برائے ریونیو و پبلک ریلیشنز بکرم سنگھ مجیھٹیہ نے وزیراعلی شہباز شریف کے دورہ بھارت کو پاک بھارت تعلقات کے فروغ میں ایک نیا باب قرار دیا ہے۔
Shahbaz Sharif
بکرم سنگھ مجیھٹیہ نے کہا کہ وزیر اعلی محمد شہباز شریف کے دورے سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں استحکام اور اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ ملے گاـ شہباز شریف کے دورے سے نہ صرف پاکستانی اور بھارتی پنجاب قریب آئیں گے بلکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر دوررس اثرات مرتب ہونے کی توقع بھی ہےـجمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی کشمیر کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کے اگلے روز ہی بھارت پہنچ گئے۔مولانافضل الرحمن نے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ سے نئی دہلی میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران خطہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اور بھارت برصغیر پاک و ہند کے دو اہم ممالک ہیں اور ان کے تعلقات کا اثر پورے خطہ پر پڑتا ہے اس لئے دونوں ممالک کی حکومتوں کو چاہیے کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ تعلقات میں بہتری لائی جائے جبکہ عوام کے بھی باہمی بھائی چارے کے فروغ کیلئے اقدامات کو سراہا جائے تا کہ دونوں ممالک ماضی کی کشیدگی کو بھلا کر روشن مستقبل کی طرف گامزن ہو سکیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل کیا جائے، تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات کی میز کی جانب بڑھا جائے تو حل ضرور نکل آتاہے۔اس موقع پر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمن کو بھارت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی تجاویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ بھارت کی خواہش ہے کہ تمام مسائل کو مذکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات حل کرنا چاہتا ہے، اس سے پہلے اسے ممبئی حملہ سمیت تمام معاملات پر ہمارے تحفظات دور کرنے ہوں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی کہا ہے کہ خطے میں امن کیلئے پاکستان، افغانستان اور بھارت کے پاس اچھے دوستوں کی طرح رہنے کے سوا اور کوئی آپشن نہیں،بھارت میں کوئی بھی پاکستانی جائے وہ ممبئی کی بات ضرور کرتے ہیں حالانکہ ممبئی حملوں کے حوالہ سے پاکستان کے خلاف انڈیا نے صرف پروپیگنڈہ ہی کیا کوئی ثبوت تاحال پیش نہیں کر سکا، بھارت بلوچستان میں مشرقی پاکستان کی طرز پر قومیت اور وطنیت پھیلارہا ہے۔
بلوچی، پنجابی کے جھگڑے کھڑے کر کے سانحہ مشرقی پاکستان کی تاریخ دہرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔مشرقی پاکستان انڈیا سے دوستی کے نتیجہ میں ہی بنگلہ دیش بنا تھا۔ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کادرجہ دینا اتناہی ضروری ہے تو اس سے علیحدگی کیوں اختیارکی گئی تھی؟ پاکستانی سیاستدان و حکمران بھارت سے دوستیاں پروان چڑھانے کی بجائے تاریخ سے سبق حاصل کریں اور ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کی اصلاح کریں۔