ممبئی (جیوڈیسک) بالی وڈ اداکارہ سوہا علی خان 1984ء کے سکھ فسادا ت پر بن رہی فلم میں سردارنی کا کردار نبھا ر ہی ہیں۔
اس فلم کو شیوا جی لوٹن پا ٹل ڈا ئرکٹ کر رہے ہیں۔ اس فلم میں سکھ جوڑے کی حقیقی کہانی کو دکھا یا جا رہا ہے جس میں فسادیوں نے برباد کر دیا تھا۔ اسی لیے کردار کو بخوبی نبھانے کے لیے سوہا علی خان پنجابی سیکھ رہی ہیں جب کہ اس فلم کی شو ٹنگ جا ر ی ہے۔
سوہا نے بتایا کہ وہ مسلسل سیکھنے کی کوشش میں رہتی ہیں اور اس نے ماں کی گود سے اداکاری سیکھنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ نئی فلم میں پرفارمنس کو یادگار بنانے کی ٹھان لی ہے اور آنیوالی فلم شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں ضرور کامیاب رہے گی۔ فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے پنجابی زباں سیکھنے کے ساتھ ساتھ وہ پنجابی لہجہ بھی اپنانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہیں۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ فنکاروں میں ان کی آئیڈیل ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور ہی ہیں۔
ان کی پرفارمنس آج بھی مثالی ہے۔ ماں نے جو سبق سکھایا اس پر مکمل تو نہیں کچھ عمل ضرور کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ واضح رہے کہ 4 اکتوبر 1978 کو نواب پٹودی خاندان میں پیدا ہونے والی 34 سالہ اداکارہ نے ابتدائی تعلیم دہلی کے اسکول سے حاصل کی۔
اداکارہ کے والد بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نواب منصور علی خان پٹودی کا آبائی ملک افغانستان تھا اور مادری زبان بھی پشتو رہی ہے۔ بھارت میں ان کے خاندان کے سلسلے صدیوں پرانے ہیں۔ اداکارہ کی والدہ شرمیلا ٹیگور نواب منصور سے شادی کے بعد مسلمان ہوگئیں اور نام رضیہ رکھ لیا۔
بھائی سیف علی خان نے بھی ماں کی طرح بھارتی فلم انڈسٹر ی میں نام کمایا تاہم سوہا کی بہن صبا علی خان ایک فیشن ڈیزائنر ہیں۔ سوہا نے فلمی سفر کا آغاز 2004 میں فلم ’’دل مانگے مور‘‘ سے کیا۔ اس فلم میں سوہا علی خان نے اداکار شاہد کپور اور آشہ ٹاکیہ کے ساتھ کام کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 2005 میں اداکارہ کی بنگالی فلم ’’انتار محل‘‘ میں عمدہ پرفارمنس کو نقادوں نے ابھی تک ذہن میں رکھا ہے اور انھیں ہر بار اس فلم میں اچھی اداکاری کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔