سرینگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی قابض فورسز کی بھاری نفری نے چیئرمین سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کو محاصرے میں لے رکھاہے اور انہیں گھر پر نظر بند کرلیاگیاہے ۔حریت ترجمان نے حکومتی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے دن ترال میں عوامی جلسے کے بعد ہی دہلی سے سرینگر تک حکمرانوں میں خوف پھیل گیا تھا اور بھارت کی وزارت داخلہ اور بھارتی میڈیا کی نیندیں حرام ہوگئی تھیں۔
بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے لے کر وزیر مملکت جتندرسنگھ تک ہر کوئی مفتی سعید پر دبائو ڈال رہا تھا کہ وہ گیلانی کو فورا گرفتار کرلیں اور ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگادیں۔ دوسری جانب سرحدی ضلع بارہ مولا کے اولڈ ٹائون علاقے میں نصف شب کو آتشزدگی کے ایک واقعے میں 25گھر جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئے جس سے 46 خاندان کھلے آسمان تلے آگئے۔
مقامی لوگوں نے سرحد ی ضلع ہونے کی وجہ سے بھارتی قابض بارڈر سکیورٹی فورسز کے ملوث ہونے کا خدشہ پر شک ظاہر کیاہے۔ آتشزدگی کے واقعے میں کروڑوں روپے مالیت کا سامان جل گیا۔ ادھر سید علی گیلانی، حریت کانفرنس (ع) اور جماعت اسلامی نے زکورہ کے عبدالاحد ڈار نامی شخص کی پراسرار ہلاکت پر گہرے افسوس اور رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اس قتل کی کسی غیر جانبدار ایجنسی سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نہتے شخص کو بے خبری کی حالت میں قتل کرنا انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں نے سیلاب متاثرہ تاجروں کے احتجاج پر طاقت کا استعمال کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ کٹھ پتلی حکومت کے تمام جھوٹے دعوے بے نقاب ہوگئے اور وہ ہر محاذ پر عوام دشمن حکومت ثابت ہورہی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہاکہ گذشتہ سال کے سیلاب کے بعد نئی دہلی نے کشمیریوں کی کوئی مدد نہیں کی اور انہیں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا اور اب مفتی سعید کی سرکار اپنا حق مانگنے والے تاجروں اور دوسرے شہریوں پر تشدد کررہی ہے اور زبردستی ان کے منہ بند کرنا چاہتی ہے۔