سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ کولگام کے علاقے ہارہ ریڈونی میں فوج نے مجاہدین کی تلاش کیلئے گھر گھر چھاپے مارکر مکینوں کو گھروں سے باہر جمع کرلیا جس کے بعد عوام نے بھارت کے خلاف شدید نعر ے بازی کی۔
بے لگام بھارتی فوج نے نہتے معصوم کشمیری عوام پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی جس سے ایک چالیس سالہ خاتون سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مقامی لوگوں نے بھارتی فوج پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور ٹاسک فورس نے کھڈونی کے ہارہ ریڈونی کو محاصرے میں لے کر لوگوں کو باہر آنے کی ہدایت دی اور گھر گھر تلاشیوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔
اس دوران فوج نے مقامی لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ خواتین کو گھسیٹ کر باہر نکالا اور گھروں میں گھس کر مبینہ توڑ پھوڑ کی۔ جس پر لوگوں نے فوج کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور نعرہ بازی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے جب محاصرہ توڑنے کی کوشش کی تو قابض فورسز نے ان پر لاٹھی چارج شروع کر دیا جس کی وجہ سے کئی افراد سمیت 40 سالہ خاتون صفیہ بیگم بھی زخمی ہو گئی۔ اس کے باوجود حالات پر تنائو رہے اور احتجاجی مظاہرین نے مشتعل ہوکر بھارتی فورسز پر پتھرائو کیا۔
فورسز نے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی۔ دریں اثناء حریت قیادت نے کولگام میں کریک ڈائون کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں لوگوں کو ہراساں اور متعدد افراد کو زخمی کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان حریت کانفرنس (ع) نے کہا کہ کشمیر میں تعینات فورسز خود کو حاصل بے پناہ اختیارات کا بے دریغ استعمال کر کے نہتے عوام کو اپنے مظالم کا نشانہ بناتے ہیں وہ نہ صرف حددرجہ افسوسناک بلکہ کشمیری عوام کو مظالم اور مصائب کا نشانہ بنانے کی حکومتی پالیسی کا تسلسل ہے۔
ترجمان نے سرینگر اور دیگر علاقوں میں آئے روز نوجوانوں ، طالبعلموں اور حریت پسندوں کے گھروں پہ چھاپے ڈالنے اور ان کو گرفتار کرنے کی سرکاری کارروائیوں کو انتقام گیری سے عبارت ہتھکنڈرے قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کے ایسے ظالمانہ حربوں سے جائز جدوجہد میں مصروف عوام کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کیا جا سکتا اور نہ یہاں کے عوام کو ظلم و بربریت کے بل پر اپنی منصفانہ جدوجہد سے دستبردار کرنے کے حربے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء حریت ترجمان نے مندرباغ سرینگر کے نوجوان اویس احمد کی پراسرار موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے صدر دفتر راجباغ میں حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری غلام نبی سمجھی کی زیر صدارت حریت اکائیوں کے سربراہان اور نمائندوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محسوس کیا گیا کہ حریت چیئرمین سید علی گیلانی کو گھر میں مسلسل محصور رکھنا حکمرانوں کی بوکھلاہٹ ہے۔
بھارتی حکمران اور ریاستی حکومت سیاسی محاذ پر گیلانی کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے، یہی وجہ ہے کہ ان کو عوام کے ساتھ رابطہ سے روکا جارہا ہے اورمسلسل اسیری کی وجہ سے گیلانی کی صحت پر بھی مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اگر دوران محصوریت گیلانی کے صحت کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری بھارتی سرکار اور کٹھ پتلی حکومت پر عائد ہوگی۔
اجلاس میں ریاست کے طول وعرض میں مسلسل پکڑ دھکڑ اور عوام کو ہراساں کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی گئی کہ وہ گیلانی کی مسلسل نظربندی اور نوجوانوں کو ہراساں کرنے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔