سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ 33 افراد کے ورثاء نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرے کرنے کے ساتھ ہڑتال کر دی۔ سینکڑوں مشتعل افراد نے دھرنا دے کر کپواڑہ سری نگر شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 3 کشمیریوں کی گمشدگی کے خلاف گزشتہ روز ورثاء اور اہل علاقہ نے کپواڑہ میں ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہرے کئے اس موقع پر مظاہرین نے کہا اگر لاپتہ شہریوں کو بازیاب نہیں کرایا گیا تو وہ احتجاجی مہم شروع کر دیں گے۔
مظاہرین نے کپوارہ کرالہ پورہ سڑک پر ٹائر جلاکر دھرنا دیا۔ لوگوں کا مطالبہ تھا کہ 28روز گزرنے جانے کے بعد علی محمد شیخ کے لاپتہ ہونے کے سلسلے میں کوئی سراغ نہیں ملا۔ علی محمد کو بھی گرفتار کئے گئے فوجی اہلکار نے کرالہ پورہ بلا کر لاپتہ کر دیا۔ ادھر اپنے بیان میں چیئرمین حریت کانفرنس (گ) علی گیلانی نے صوفی اکبر کے یومِ وصال پر ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوفی نے 75 کے اندا عبداللہ ایکارڈ کے موقع پر جرات اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا اور اس سودے بازی میں شریک نہیں ہوئے، جو نیشنل کانفرنس نے قوم کی قربانیوں کے ساتھ کی۔
گیلانی نے کہا تحریکِ آزادی کشمیر کا یہ المیہ رہا ہے کہ اس کے لیڈروں نے پہلے جدوجہد سے اپنا کیرئیر بنایا اور پھر اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاکر اقتدار کی گلیوں میں داخل ہوگئے۔ اس دوران علی گیلانی نے تحریک حریت صدرِ تحصیل شوپیاں امین آہنگر کے گھر بھارتی فوجی چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت رہنمائوں کو ہراساں اور پابند سلاسل کرنا انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، امین آہنگر کو کوئی گزند پہنچی تو ذمہ داری کٹھ پتلی حکومت اور فوج پر عائد ہو گی اور سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
دوسری جانب اپنے بیان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے سشما سوراج کے بیان کو حوصلہ افزاء قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے اس بار مذاکراتی عمل کے حوالے سے جس طرح مثبت سوچ کا مظاہرہ دیکھنے میں آرہا ہے اور دونوں ممالک کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزاور خارجہ سیکرٹری سطح پر مذاکرات کو جاری رکھنے کیلئے اتفاق رائے نظر آرہا ہے وہ اگرچہ ایک نیک شگون ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت اس بار اس مذاکراتی عمل کو بامعنی بنانے کیلئے خلوص اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ ادھر فریڈم پارٹی سربراہ شبیر شاہ نے اپنا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے یا اس سلسلے میں خفیہ سفارتکاری یا مذاکرات سے مسائل سلجھنے کے بجائے الجھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا جموں کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے دیرینہ تنازعہ ہے اور اصل فریق کو اعتماد میں لئے یا انہیں مذاکرات میں شامل کئے بغیر کوئی بھی حل جموں کشمیر کے عوام کو ناقابل قبول ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر حکومت قومی غذائی تحفظ ایکٹ نامی قانون کے نام پر کشمیریوں کو فراہم کیے جانے والے راشن میں کمی پر مقبوضہ کشمیر حکومت کے خلاف ز بردست احتجاج شروع ہوگیا ہے ۔قومی غذائی تحفظ ایکٹ کے اطلاق پر سری نگر شہر اور سول لائنز کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ شہید گنج میں احتجاجی لوگوں نے محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ڈائریکٹوریٹ آفس کے باہر دھرنا دیکر نعرہ بازی کی۔