ریسکیو 1122 کا افتتاح

Talagang

Talagang

تحریر : ڈاکٹر محبوب حسین
سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی کے مترادف آخر کار تلہ گنگ کی عوام کی بھی سنی گئی جب اس علاقے کے باسی حادثے کا شکار ہونے والے اپنے پیاروں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے اپنی آنکھوں کے سامنے مرتے دیکھتے تھے باسی چیخ و پکار کرتے رہتے تھے کہ ہمارے پیاروں کو بے وقت موت سے بچانے کے لئے یہاں ریسکیو 1122 اور ٹراما سنٹر بنایا جائے لیکن ارباب اختیار کی کانوں پر جوں تک نہ رینگتی تھی جب پانی سر سے گذر گیا تو ہوش آیا کہ اب تلہ گنگ کو ریسکیو 1122 کی سہولت دے دی جائے ۔تلہ گنگ ایک ایسے روٹ پر واقع ہے جہاں پورے پاکستان کی ہیوی ٹرانسپورٹ گذرتی ہے اس شہرنے اپنے سینے پرنیٹو کے بھاری بھرکم ٹریلوں کی بھی میزبانی کی جو نیٹو کا سامان لے کر اس روٹ سے افغانستان جاتے تھے۔اس روٹ پر آئے روز شدید حادثات ہوتے رہتے ہیں لیکن تیز ترین اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔

اگر سال کے اعدادوشمار جمع کئے جائیں تو اس شاہراہ پر اموات کی شرح دیگر شاہراوں کی نسبت زیادہ نکلے گی اس سڑک کومقامی لوگ اب قاتل سڑک کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ریسکیو 1122کا قیام چوہدری پرویز الہی کے دورمیں شروع کی گئی جب وہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب تھے یہ انسانیت دوست کام کرکے وہ ساری زندگی پنجاب کی عوام کی دعائیں لے رہے ہیں(شاید یہی وجہ تھی کہ پنجاب حکومت لیت ولعل سے کام لیا ہے )۔ریسکیو 1122کے قیام سے یقیناً عوام کو بروقت طبی امداد ملی گی لیکن چونکہ تلہ گنگ بین الصوبائی روٹ پر پر ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا رش بہت زیادہ ہوتا ہے اس کے لئے ارباب اختیار کو اس روٹ پر ایک ٹراما سنٹر بنانا چاہئے جہاں ٹریفک حادثات اور ناگہانی آفات سے متاثرہ لوگوں کو طبی امداد بہم پہنچا کر انہیں موت کے منہ سے بچایا جاسکے اور ریسکیو 1122کی اہمیت سے مکمل استفادہ حاصل کیا جاسکے ۔ایک اہم بات یہ ہے کہ تلہ گنگ شہر کی زیادہ تر گلیاں 10فٹ سے لیکر 14فٹ تک ہیں جن میں 1122کی ایمبولینس اور فائر بریگیڈنہیں جاسکتیں جس سے ایمرجنسی کی صورتحال گھمبیر ہوسکتی ہے اس کے لئے اعلیٰ احکام سے گذارش ہے کہ وہ اس کا کوئی حال نکالیں ۔کیا یہ ممکن ہے کہ ان تنگ و تاریک گلیوں کے لئے موٹر سائیکل ایمبولینس متعارف کراوئی جائے جس میں مریض کو لیٹا کر باہر کھڑی بڑی ایمبولینس تک لے جایا جا سکے۔اور اسی طرح فائربریگیڈ کا حل نکالا جائے اورسب سے اہم کہ اس شاہراہ کو ون وے کیا جائے تاکہ حادثات کی شرح میں کمی لائی جاسکے ۔امید ہے ان تجاویز پر غور کیا جائے گا۔

قارئین محترم!مشیر وزیر اعلیٰ ملک سلیم اقبال کی پریس کانفرنس ناگزیر وجوہات کی وجہ سے ملتوی کرنی پڑی البتہ پریس ریلیز جاری کی گئی اس پریس ریلیز میں وہ ایک شکست خوردہ لیڈر کے طور پر سامنے آئے ایسا لیڈر جس نے طویل ترین اقتدار دیکھا جس کی وجہ سے وہ سدابہار وزیر کے نام سے مشہور ہوگئے ۔ہمیشہ اقتدار میں رہنے والے سدابہار سیاست دان کو ان کی شکایت لگانے پڑگئی جن کووہ اپنی مرضی سے پارٹی میں لائے شاید وہ ان پر احسان کرکے ان کو تھلے لگانا چاہتے تھے لیکن ”الٹ ہوگئی سب تدبیریں جب چڑیاں چگ گئی کھیت ”کے مترادف سردار ممتاز ٹمن اور سردار ذوالفقار دلہہ ان کے تھلے تو نہ لگ سکے البتہ آخری عمر میں ان کو شکایتیں لگانے کا موقع ضرور دیا کہ یہ شرارتی بچے مجھے آخری عمر میں تنگ کر رہے ہیں ۔یہ کیسے ہو گیا ایک ایسا لیڈر جس نے اپنے اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہوئے نہیں دیکھا آج ان کو یہ دن بھی دیکھنا پڑ گیا۔

Rescue 1122

Rescue 1122

آج انہیں دکھڑا سنانا پڑ گیا آج درینہ دوست کی وکالت بھی کرنی پڑ گئی لیکن اونچی ہواوں میں رہنے والوں کو اس وقت ایک ایسا درینہ دوست، جیل کی صعوبتیں جھیلنے والا ،اعلیٰ تعلیم یافتہ ،ملنسار،ہر دلعزیز کارکن ملک محمد کبیر ایڈووکیٹ نظر نہ آئے جن کو پارٹی نے ان کی خدمات پر ضمنی الیکشن میں اپنا امیدوار بھی نامزد کیا تھا ،تلہ گنگ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایم این اے کی سیٹ ٹمن سے نکل کر تلہ گنگ کا اعزاز بن رہی تھی لیکن منفی سوچ کے مالک سیاست دان نے ان سے ٹکٹ واپس دلوا کر ایک ایسے شخص کو پارٹی میں لے آئے جن کا پارٹی کے ساتھ دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا لیکن شاید انا پرستی ،ہٹ دھرمی اور دوسروں کو اپنے سے کمتر سمجھنے والوں کو آج احساس ہو رہا ہوگا کہ انہوں نے ایک ایسے شخص کے ساتھ زیادتی کی جس کا ٹکٹ حق تھا وہ صحیح معنوں میں اس حلقے کے لئے بہترین چوائس تھے۔

سیاست میں نووارد حافظ عمار یاسرنے ملک سلیم اقبال کی سیاست کا دھڑن تختہ کردیا رہی سہی کسر سردار ذاولفقار دلہہ نے پوری کردی وہ بھی سیاست میں نووارد ہیںان دو سیاست دانوں نے سردار ممتاز ٹمن کی سربراہی میں تلہ گنگ میں ایک نئی تاریخ رقم کردی کیونکہ حافظ عمار یاسر کے ہاتھوں میں اللہ نے عوام کی خدمت کی لکیررکھی ہوئی اور اسی طرح سردار ذوالفقار دلہہ کو بھی اللہ نے عوامی خدمت کا جذبہ دیاہے لیکن ان کے رستے میں روڑے اٹکائے گئے ۔اس اتحاد نے تلہ گنگ کی عوام کو سدا بہار سیاست سے نجات دلا دی ۔اس اتحاد پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید بھی کی جارہی ہے بلکہ سینئر اور بزرگ سیاستدان سردار ممتاز خان ٹمن کے بارے میں نامناسب اور نازیبہ الفاط میں کمنٹس دئیے جارہے ہیں جس سے ایسے لوگوں کی ذہنی کیفیت اور اخلاقی دوغلے پن کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کیا یہ سیاست ہے ؟آج جب میں سوشل میڈیا پر سردار ممتاز ٹمن کے خلاف کمنٹس دیکھتا ہوں تو بڑی حیرانگی ہوتی ہے ایک ایسا کمنٹس میری نظر سے گذرا جس کو اپنی تحریر میں لانے کی مجھ میں ہمت نہیں ۔یہ ایسے ہی ہے کہ میٹھا میٹھا ہپ کڑوا کڑوا تھو!آج بڑھاپے میںسدا بہار سیاست کا سورج شاید ہمیشہ کے لئے غروب ہو گیا ہے۔

Election

Election

سیاست سے باعزت طور پر رخصت ہونے کا خواب شاید خواب ہی رہ جائے ۔یہ ملک سلیم اقبال کو سوچنا چاہئے کہ تلہ گنگ کی سیاست میںکل کے نووارد حافظ عمار یاسر نے ان کی تمام چالوں کو ناکام بناتے ہوئے انہیں پہلی دفعہ تلہ گنگ شہر سے آوٹ کردیا ان کو ان کی اپنی آبائی وارڈ میں شکست دی ۔ان کے درینہ ساتھی ملک فیروز دودیال جو یونین کونسل کے الیکشن میں ہار گئے تھے ان کوضلع کونسل کی کسان سیٹ میں بھی ہروا دیا ۔مان لیا کہ مسلم لیگ نون نے ماسوائے تلہ گنگ اور لاوہ کے بلدیاتی الیکشن میں اکثریت حاصل کی لیکن اس الیکشن میں ملک سلیم اقبال بابائے سیاست نے کتنی سیٹیں حاصل کیںان کے کتنے ساتھی کامیاب ہوئے اب تمام جیتی ہوئی سیٹوں کو اپنے کھاتے میںلینا دل پشوری کرنے والی بات ہے ۔تلہ گنگ کی سیاست میں نووارد حافظ عمار یاسر نے سردار ممتاز ٹمن اور سردار ذوالفقار دلہہ کے ساتھ ہاتھ ملا کرایک منجھے ہوئے سیاستدان کی طرح چال کھیلی ہے جو ملک سلیم اقبال کے لئے ایک ڈرواناخواب ہے ۔ملک سلیم اقبال کی سیاست کا دھڑن تختہ کرنے والا اتحاد کیا آگے چل کر علاقے کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کو حل کرنے معاون ثابت ہوگا یہ ایک بڑا سوال ہے۔

عوامی حلقوں کا کہناہے کہ یقینا سود مندثابت ہوگا کیونکہ سدابہار سیاست نے آج تک کوئی قابل ذکر کام اس علاقے کے کے لئے نہیں کیا اس دور میں بھی اس تحصیل کا شمار پسماندہ تحصیلوں میں کیاجاتاہے ۔اگرچہ دونوں تحصیلوں میں مسلم لیگ ق کی اکثریت ہے اور واضع طور پر وہ اپنے چیئرمین اور وائس چیئرمین لاسکتی ہے اور دیگر یونین کونلسز میں نون لیگ کے چئیرمین ہیں جو ایم این اے اور ایم پی اے کے ساتھ تعلق رکھنے والے ہوں گے ان کے لئے یہ اتحاد فائدہ مند ہوگا اورامید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں دونوں تحصیلوں کی عوام کی بھلائی کے لئے بہت اہم ثابت ہوگا اور ضلع تلہ گنگ کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انشاء اللہ۔

Dr Mehboob Jarrah

Dr Mehboob Jarrah

تحریر : ڈاکٹر محبوب حسین
03335925253