کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ کے وزیر بلدیات ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ کیماڑی کے واقعے پر تحقیقاتی کمیٹی کی فائنڈنگ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ واقعہ کیسے پیش آیا۔
گزشتہ روز سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کیماڑی کے واقعے پر جامعہ کراچی کے ماہرین نے رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق واقعہ سویابین ڈسٹ کی وجہ سے پیش آیا جب کہ پولیس کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی تھی کہ کیماڑی میں شہریوں کی موت کا سبب بننے والی ہوا میں آلودگی کراچی بندرگاہ پر بحری جہاز سے سویابین کی آف لوڈنگ سے پیدا ہورہی تھی اور یہ اپلوڈنگ اب رکوادی گئی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ ناصر شاہ نے کہا کہ کیماڑی اور اطراف کے علاقے زہریلی گیس سے متاثر ہوئے، اس پر کمشنر کراچی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے، جب تک کمیٹی کی فائنڈنگ نہ آجائیں اور تحقیقات مکمل نہ ہوجائے تب تک حتمی طور پر کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ابھی ایسی صورتحال نہیں کہ ان کی وہاں سے نقل مکانی کی جائے۔
دوسری جانب میئر کراچی وسیم ا ختر نے بھی جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے واقعے پر سندھ حکومت اور وفاق کو غیر سنجیدہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اوروفاقی حکومتوں کی جانب سے کیماڑی واقعے پرسنجیدگی نہیں دکھائی گئی، مجھے سرکاری سطح پر اطلاع نہیں ملی، ٹی وی کے ذریعے واقعہ کا معلوم ہوا۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق سندھ حکومت سے پوچھیں۔
خیال رہے کہ اتوار کی شام سے کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس کے اخراج سے اب تک 14 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔
مبینہ زہریلی گیس سے علاقے کے سیکڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے اکثر اب بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔