کراچی (جیوڈیسک) سانحہ صفورا کے مرکزی دہشت گرد طاہر عرف سائیں نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ اس نے صفورا بس واقعہ میں20 سے زائد افرادکو فائرنگ کے ہلاک کیا جبکہ واردات کے دوران ملزم کے کپڑے خون سے تر ہوگئے تھے جسے اس نے فرار ہونے کے بعد گاڑی میں تبدیل کیے تھے۔
گرفتار دہشت گرد نے مزید بتایا کہ اس نے 1999 میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ وہ اس سے قبل کشمیر جہاد میں بھی حصہ لے چکا ہے ملزم نے2000 ء افغانستان میں کلاشنکوف ، دستی بم ، راکٹ فائر اور دیگر اسلحہ چلانے سمیت زمینی لڑائی کی تربیت لے کر مہارت حاصل کی تھی ، دہشت گرد طاہر عرف سائیں نے مزید انکشاف کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے قندھار میں الفاروق ٹریننگ کیمپ میں اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری سے ملاقات بھی کی تھی۔
ملزم حیدر آبادکا رہائشی تھا اور تربیت حاصل کرنے کے بعد واپس اپنے گھر حیدر آباد آگیا تھا اور پہلی بار ہندو تاجر گنیش کمار کو اغوا اور قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ہوا تاہم ڈھائی سال بعد وہ رہا ہوگیا تھا ، دہشت گرد طاہر عرف سائیں نے انکشاف کیا ہے کہ گروپ چلانے کیلیے بحرین سے5 لاکھ روپے ماہانہ آتے تھے جس سے گروپ میں شامل دیگر دہشت گردوں کا خرچہ چلتا تھا۔
دہشت گرد نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے 2013 میں الیکشن کے دوران کراچی میں برنس روڈ پر متحدہ کے سیکٹر آفس ، لانڈھی میں الیکشن کیمپ ، عائشہ منزل اور کامران چورنگی گلستان جوہر میں امام بارگاہوں ، نیپا چورنگی پر پولیس موبائل اور قیوم آباد کے قریب رینجرزکے اعلیٰ افسر کے قافلے کونشانہ بنانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کمزورہوگئی تھی جس کے بعد ان کا گروپ داعش کی جانب راغب ہوگیا تھا ، دہشت گرد طاہر عرف سائیں نے فرسٹ ایئر تک تعلیم حاصل کی اوروہ 2 بچوں کا باپ ہے اس کا ایک بھائی ڈاکٹر اور دو بہنوئی گجرات پولیس میں ملازم ہیں۔