کراچی (جیوڈیسک) 12 مئی 2007ء شہر قائد کی تاریخ کا خوفناک ترین دن تھا جب سورج طلوع ہونے سے قبل ہی کنٹینرز لگا کر شہر کو بند کر دیا گیا پھر جس نے رکاوٹ عبور کر کے چیف جسٹس آف پاکستان کے استقبال کیلئے ایئر پورٹ کا رخ کیا وہ گولیوں کا نشانہ بن گیا اور خون کی یہ ہولی رات گئے تک جاری رہی۔
وکلاء سٹی کورٹ، ہائیکورٹ اور ملیر کورٹس کے احاطوں سے نہ نکل سکے تو دوسری جانب عدالتوں میں آنے والے ججز کو بھی دیواریں پھلانگنا پڑیں۔ وکلاء سمیت درجنوں بے گناہ افراد دہشت گردی کا نشانہ بن کر جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے متاثرہ فریق ہونے کے باعث از خود نوٹس نہ لیا لیکن سانحہ کی انکوائری کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ بنایا لیکن ملک میں ایمرجنسی لگ گئی۔ وکلاء رہنماء جیلوں میں قید تھے اور پی سی او ججز نے معاملہ بغیر کارروائی کے نمٹا دیا۔