انکم ٹیکس چوری بھی منی لانڈرنگ قرار، ایف بی آر کارروائی کر سکے گا

Tax

Tax

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس چوری کو بھی منی لانڈرنگ قرار دے دیا ہے، آئندہ انکم ٹیکس چوری کرنے والوں کو بھی منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت قید و جرمانوں کی سزائیں دی جا سکیں گی۔

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے 11 ویں اقتصادی جائزہ کے حوالے سے گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ قراردینے کا باضابطہ طور پرنوٹیفکیشن جاری کردیاگیا ہے اورآئندہ انکم ٹیکس چوری بھی منی لانڈرنگ تصور کی جائے گی۔

اس حوالے سے جب ایف بی آر کے سینئرافسرسے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ اب انکم ٹیکس چوری کو بھی منی لانڈرنگ قراردیاگیا ہے، سیلزٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اورکسٹمز ڈیوٹی کی چوری کو پہلے ہی منی لانڈرنگ قراردیا جا چکا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ٹیکس چوری کی رقم کی منی لانڈرنگ روکنے کے اختیارات ایف بی آرکودیے گئے ہیں اور ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو مجاز اتھارٹی ہوگی کیونکہ انکم ٹیکس، سیلزٹیکس اورفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے متعلقہ تمام امور نمٹانا ان لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ کا کام ہے جبکہ کسٹم ڈیوٹی کی چوری سے متعلقہ معاملات ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ دیکھے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 واحد قانون ہے جس کے تحت انکم ٹیکس حکام نہ صرف ٹیکس دہندگان کے ذرائع آمدن اور انویسٹمنٹ کے بارے پوچھ سکتے ہیں بلکہ انکے اخراجات کے بارے میں بھی پوچھ سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے جس کے تحت ایف بی آر کو ٹیکس چوری کی رقم کی منی لانڈرنگ روکنے کے اختیارات دینے کی شق شامل کی گئی ہے۔

مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ملک میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں کی جانے والی اربوں روپے کی ٹیکس چوری کی رقم کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ٹیکس چور منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھجواتے ہیں اور پھر اسی رقم کوغیرملکی کرنسی میں ترسیلات زر ظاہر کرکے منگواتے ہیں جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ ٹیکس چوری کے ذریعے کمائی جانے والی بہت سی ایسی دولت ہوتی ہے جومنی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کردی جاتی ہے اور وہ واپس بھی نہیں لائی جاتی اور اسے دوسرے ممالک میں انویسٹ کر دیا جاتا ہے۔