اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف درخواستیں باضابطہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے انھیں نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ وکیل شاہنواز ڈھلوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے انتخابی گوشواروں میں آف شور کمپنی کا ذکر نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اُترتے، اس لیے اُنھیں نااہل قرار دیا جائے۔
آف شور کمپنی بنا کر انہوں نہ صرف اپنے اثاثے چھپائے بلکہ اس رقم پر انھوں نے ٹیکس بھی ادا نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈز میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس پاناما لیکس کی درخواستوں سے منسلک کرتے ہوئے سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ پارٹی فنڈ میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق درخواست پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ پارٹی فنڈ کیس میں تحریک انصاف کہتی ہے کہ الیکشن کمیشن کو سماعت کا اختیار نہیں، اس کیس میں آپ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن پاناما لیکس کی سماعت کر سکتا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے خلاف شہری وحید کمال کی درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی گئی ہے۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو 28 ستمبر سے پہلے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔