دادو (جیوڈیسک) بلاول بھٹو زرداری نے دادو میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے نئے سیاستدان آج کل جمہوریت کی باتیں کر رہے ہیں، انہیں کیا پتہ جمہوریت کیا ہوتی ہے، انہوں نے جمہوریت کیلئے کوئی قربانی نہیں دی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بینظیر قتل کا فیصلہ ان فیصلوں کا تسلسل ہے جن میں کبھی انصاف نہیں ملا، جن ملزمان نے اعتراف کیا انہیں بری کر دیا گیا، سب سے بڑا سہولت کار ملک سے فرار ہے، یہ فیصلہ نہیں ظلم ہے، ہم نہیں مانتے، مشرف کو مفرور قرار دے کر کیس داخل دفتر کر دیا گیا، محترمہ کا خون رایئگاں نہیں جانے دیں گے، محترمہ کے قاتلوں اور سازشیوں کو سزا ملنی چاہیے، ہم اس کیس کا پیچھا کریں گے۔
بلاول بھٹو نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب خود نااہل ہو گئے پیچھے نااہلوں کی فوج چھوڑ گئے، ن لیگ ناکام لیگ ہے، ملک چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتی، حکومت نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا، کہا گیا کہ اگر لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہوئی تو نام بدل دیں گے لیکن نہ چھوٹے میاں صاحب نے نام بدلا، نہ بڑے میاں نے لوڈشیڈنگ ختم کی، شہروں میں بارہ بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، بجلی آتی نہیں بل بڑھتے جا رہے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔
بلاول کا جوشیلے انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض لیا گیا، مل، کارخانے بند ہوتے جا رہے ہیں اور ڈھٹائی سے کہتے ہیں ملک ترقی کر رہا ہے، اگر ناکام ہوئی تو حکومت ہوئی، ملک ناکام نہیں، یہ ملک نواز شریف، عمران خان کا نہیں 20 کروڑ لوگوں کا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کالعدم تنظیمیں نام بدل کر سیاسی جماعتیں بنائیں اور ریاست خاموش رہے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ چار سال بعد وزیر خارجہ لگایا گیا، وزیر خارجہ کہتا ہے کہ پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہو گا، ڈھائی سال سے کہہ رہا تھا نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرو، پوری دنیا میں ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے، ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے، بار بار کہتا رہا اپنی خارجہ پالیسی کی سمت درست کرو۔