راولپنڈی (جیوڈیسک) غداری کیس میں شریک ملزمان کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق درخواست پر دلائل دیتے ہوئے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا ہے کہ غلط احکامات ماننا غداری کے زمرے میں نہیں آتا، مرکزی ملزم عدالت موجود نہیں، دیگر ملزمان کو کیسے طلب کیا جا سکتا ہے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے شریک ملزمان کو شامل تفتیش کرنے سے متعلق پرویز مشرف کی درخواست پر جوابی دلائل دیئے ۔ پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ استغاثہ کی جانب سے تمام گواہ اور شواہد پیش کیے جا چکے ہیں۔
شہادتیں قلمبند ہونے کے بعد عدالت کے پاس شریک ملزمان کو شامل تفتیش کرنے کا اختیار نہیں، دیگر ملزمان کو شامل تفتیش کرنے کی سابق صدر کی درخواست مسترد کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ غلط احکامات ماننا غداری کے زمرے میں نہیں آتا، ٹھوس ثبوت پر ہی کسی کو شریک ملزم ٹھہرایا جا سکتا ہے، اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم عدالت میں موجود نہیں تو دیگر ملزمان کو کیسے بلایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے ایک بار پھر سابق صدر کو عدالت میں طلب کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کو عدالت بلا کر ان کا موقف لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر کے وکلاء سپریم کورٹ میں تسلیم کر چکے کہ مشرف نے 3 نومبر کا اقدام اپنے طور پر کیا اور شوکت عزیز نے خط صدر کو لکھا تھا آرمی چیف کو نہیں۔
اکرم شیخ نے کہا کہ صدر ایڈوائس وزیر اعظم کو واپس بھیج سکتے ہیں اگر وزیر اعظم ایڈوائس دوبارہ ارسال کر دیں تو وہ از خود قابل عمل ہو جاتی ہے، عدالت ماضی میں اسی طرح کی انور منصور کی استدعا مسترد کر چکی ہے، شہادتیں ریکارڈ ہونے کے بعد عدالت مقدمہ ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتی، ملزم کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ سب ملزمان کے مشترکہ ٹرائل کا مطالبہ کرے۔ خصوصی عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، پراسیکیوٹر اکرم شیخ کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔