انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر کاربن گیسوں کے اخراج کی سطح میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
ایجنسی کے مطابق یہ گذشتہ 40 برس میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی اہم اقتصادی بحران کی غیر موجودگی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا سالانہ اخراج مستحکم رہا ہے۔
پیرس میں قائم تنظیم نے کہا کہ جب سے وہ کاربن کے اخراج کا ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے صرف تین مرتبہ سالانہ اخراج میں کمی یا رکاوٹ آئی ہے لیکن یہ اس وقت ہوا جب اقتصادی طور پر بھی دنیا میں مندی کا رجحان تھا۔
عالمی طور پر 2014 میں گیس کا سالانہ اخراج 32 گیگا ٹن رہا جس میں اس سے پچھلے سال کی نسبت کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
تاہم آئی ای اے نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ نتائج حوصلہ افزا ہیں لیکن خاطر جمعی کی کوئی گنجائش نہیں۔
آئی ای اے کے چیف اکنامسٹ فتح برول کہتے ہیں کہ ’یہ ایک خوش کن تعجب کی بات ہے اور بہت اہم بھی ہے۔‘
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کی رفتار میں یہ کمی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ چین اور او ای سی ڈی ممالک میں توانائی کے استعمال کے طریقوں میں تبدیلی واقع ہوئی ہے۔
یونیورسٹی آف ایسٹ انگلیا کے پروفیسر کورین لی کیور کہتے ہیں کہ ’اس میں اہم جز 2014 میں چین کے کوئلے کے استعمال میں کمی ہو سکتی ہے۔‘
آئی ای اے نے کہا ہے کہ چین اور او ای سی ڈی ممالک میں توانائی کے استعمال کے بدلتے ہوئے رویے جن میں قابلِ تجدید توانائی کی طرف جھکاؤ بھی شامل ہے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور اقتصادی ترقی کو علیحدہ کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔