اسلام آباد (جیوڈیسک) تقریب میں وزراءاہم شخصیات سمیت اعلیٰ سرکاری اہل کاروں اور افسران کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ جبکہ شرکت کے لئے غیر ملکی سفارت کاروں، ارکان سینٹ و قومی اسمبلی اور سیاسی رہنماوں سمیت 5 ہزار سے زائد اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا۔ تقریب پارلیمنٹ ہاوس کے باہر منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں چیف آف آرمی جنرل راحیل شریف سمیت مسلح افواج کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں پہلا ملی نغمہ اللہ شکر ہے راحت فتح علی خان نے لائیو پرفارمنس کی صورت میں پیش کیا۔ بعدازاں دیگر گلوکاروں نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور ملی نغمے پیش کئے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پاکستانی افواج کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیا اور شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب میں حصہ لینے والے فوج کے نوجوانوں اور تمام ملکی سیکورٹی فورسز کی خدمات کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی بھرپور امداد کا عزم دہرایا۔ انہوں نے خطاب میں پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پر زور دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر کا پر امن حل چاہتا ہے۔ تقریر کے دوران انہوں نے غزہ کے واقعات کا بھی کھل کر ذکر کیا اور عالمی اداروں سے اس مسئلے کے پرامن حل پر توجہ دلائی۔ انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے عزم کو بھی بیان کیا۔ تقریب کی خاص بات آزادی پریڈ بھی تھی۔ بحریہ ، بری اور فضائی افواج کے مختلف دستوں سے تعلق رکھنے والے اہل کاروں اور جوانوں نے اس پریڈ میں حصہ لیا اور قومی ترانے کی دھن پر سلامی پیش کی۔ بعد ازاں وزیراعظم نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ اسی دوران ، ملٹری بینڈ نے بھی اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔
ادھر جیسے ہی پاکستانی گھڑیوں میں بارہ بجے، ایک مرتبہ پھر قومی ترانہ پیش کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں آزادی کا باقاعدہ جشن شروع ہوا۔تقریب کے دوران ہی آواز سے تیز چار ایف 16 اور آواز کی رفتار سے دگنی سپیڈ والے میراج لڑاکا طیاروں، ایم آئی 17 اور بیل فور ہیلی کاپٹرز نے پریڈ ایونیو کے اوپر سے فلائی پاسٹ کیا۔ تقریب کے اختتام پر پارلیمنٹ کے عقب میں آتش بازی کا بھی شاندار مظاہرہ پیش کیا گیا، جس سے رات میں بھی دن کا سماں محسوس ہونے لگا۔ جشن آزادی کا ملک گیر سطح پر آغاز صبح مساجد میں خصوصی دعاؤں اور وفاقی دارالحکومت میں 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔