کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ قصور جیسے تاریخی انسانیت سوز واقع کے محرکات پر پردہ ڈالنے کے لئے ، خیبر پختونخواہ اور سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں چھپانے کے لئے مکمل ایوان نے مل کر متحدہ کے استعفوں کو ڈھونگ رچا ہے، اگر باریک بینی سے حالات کا مشاہد کیا جائے تو وفاقی حکومت کے بعض اہم رہنما متحدہ سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں۔
بلکہ غم دور کرنے کے بہانے تراش کر رہے ہیں، سندھ حکومت نے اب تک واضح طور پر متحدہ کی مخالفت نہیں کی ہے اور بعض اہم مذہبی رہنما سرکاری اور درباری مولوی کا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، لندن میں بیٹھا دہشت گردوں کا سربراہ کہتا ہے کہ جنرل ضیاء نے سندھ کے شہری علاقوں میں اہل سنت کا ووٹ بینک ختم کیا مگر حقیقت یہ ہے کہ اہل سنت و جماعت کبھی بھی سانحہ نشتر پارک نہیں بھول سکتی ہے جس میں ہمارے 63 علماء کرام کو اس دہشت گرد جماعت نے شہید کردیا، اور ہم کبھی نہیں بھول سکتے ہیں کہ اسی دہشت گرد جماعت نے اہل سنت کے جلسوں پر ، میلاد کی محفلوں پر اور مسجد وں پر حملے کروائے۔
اہل سنت و جماعت کے نظریات و عقائد، بقا اور سیاسی پس منظر کی سب سے بڑی دشمن متحدہ قاتل موومنٹ ہے، جمعیت علماء پاکستان کی ملک بھر میں جشن آزادی پاکستان کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والے الگ الگ اجلاسوں سے گفتگو و خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ استعفے چند دن کا معاملہ ہے، جیسے ہی سانحہ قصور کا قصہ پارینہ ہوگا، سیلاب کا پانی اترے گا ویسے ہی متحدہ پھر سے ایوانوں میں آجائے گی۔
اگر کوئی جماعت کراچی آپریشن رکوانے کے لئے متحدہ کو استعفی کا مشورہ دیتی ہے تو اسے چاہیے کہ بند کمروں میں اجلاس نہ کرے بلکہ عوامی سطح پر آپریشن کی مخالفت کرے تا کہ عوام کو بھی ملک دشمنوں کا پتہ لگے، ایک اجلاس سے گفتگو کر تے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ جشن آزادی کو جشن بیچارگی بنانے کی کوشش کی گئی ہے، متحدہ نے نفسیاتی قائد کو بچانے کے لئے بھانڈ کی سی حرکت کی ہے۔
سانحہ قصور کو چھپانے کے لئے قوم کو استعفوں میں نہ الجھایا جائے، الطاف کا فلسفہ حلالہ پھر سے کام آئے گا، متحدہ ہر سال نیا حلالہ کرتی ہے، استعفوں کے ڈرامے کے ہدایت کار ایاز صادق ہیں، وفاقی حکومت کسی کے روگ میں دکھی نہ ہو بلکہ استعفے قبول کر کے قاتلانہ تحریک کا ختم شُد کیا جائے،ا ب وقت آگیا ہے کہ ملک پاکستان پر برطانوی ایجنڈے اور بھارتی سازش کے پیروکار کا پاکستان کی سیاست، معاشرت اور عوام سے تعلق ختم کردیا جائے اور پاکستانی عوام بلخصوص کراچی اور حیدرآباد سے سرطان کا قلع کما کیا جائے۔