تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا پاکستان ایک ملک کا نام ہی نہیں، بلکہ یہ رب قدوس کی نعمت عظیم ہے، اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کی نشانیاں ہر جگہ ہر وقت دیکھاتا رہتا ہے، عقل والے انسان اللہ پاک کی نشانیو ںسے عبرت پکڑکر اپنی دنیا اور آخرت سنوار لیتے ہیں، مگر کاہل اور سست انسان وقت کا ضیائع کر کے پچھتاوے کو اپنا مقدر بنا لیتا ہے اور پھر ساری زندگی آہیں اور سسکیاں ہی بھرتے گزار دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی شان کیسی نرالی ہے، پاکستان کو دنیا کی ہر نعمت سے نوازاہے، گرمی کے ساتھ سردی بھی دی، پت جھڑ کا موسم دیا تو ساتھ بہار سے بھی نوازا، ضروریات زندگی کی ہر چیز سے مالا مال کیا،دنیا جہاں کی کوئی ایسی نعمت نہیں جو اللہ رب العزت نے پاکستان کو نہ دی ہو، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، یہ کیسا اسلام کا قلعہ ہے جہاں مسلمان ہی مسلمان کا گلہ کاٹ رہا ہے، جہاں ایک دن کی بجائے تین تین عیدیں منائی جاتی ہیں، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مرنے والہ شہید اور مارنے والہ غازی،یہ سچ ہے آج ہر طرف افراتفری، لوٹ مار، قتل و غارت، ڈاکہ زنی، اغواء برائے تاوان،رشوت کرپشن، سفارش، ملاوٹ، جھوٹ، مکر و فریب،بم اور، خودکش دھماکے،ہماری زندگی کا حصہ بن گئے ہیں، لیکن! پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔
Muhammad Ali Jinnah
اللہ تعالیٰ نے اس اسلامی قلعہ کی بنیاد بھی اُس مرد مجاہد کے ہاتھوں رکھی جس کو دنیا قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے جانتی ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح صرف ایک ماہر قانون دان ،ایک امیر شخصیت مگر غریبوں کا دل رکنے والے سیاستدان ہی نہیں تھے،بلکہ آج کے اُن سیاستدانوں بیوروکریٹس ،اور حکمرانوں کی طرح بھی نہیں تھے جنہوں کا اُٹھنا بیٹھنا شراب ، کباب، جوا، زنا،جھوٹ اور اخلاقی بیماریوں کا پلنداکے علاوہ کچھ نہیں، قائد اعظم محمد علی جناح ایک ولی اللہ تھے، اسلام کا قلعہ کسی ولی اللہ کے بغیر معرض وجود میں آ ہی نہیں سکتا۔
قائد اعظم محمد علی جناح کو سمجھنے کی زندگی کو پرکھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ حضرت پیر جماعت علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے جب قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کو قرآن پاک، جائے نماز اور تسبیح تحفہ میں بھیجی تو قائد اعظم محمد علی جناح نے جواباً خط لکھ کر بھیجا،خط میں شکریہ ادا کیا اور عرض میں لکھا حضور آپ نے قرآن پاک مجھے اس لئے بھیجا کہ میں پڑھ کر اللہ کے احکامات جانو اور ان کو نافز کروں،اور جائے نماز اس لئے بھیجا کہ جو آدمی اللہ کی اطاعت نہ کرے اُسکی قوم بھی اس کی اطاعت نہیں کرتی۔
تسبیح اس لئے بھیجی کہ میں آقا ۖپر درود شریف پڑھوں کہ جو درود شریف نہیں پڑھتا اُس پر اللہ کی رحمت بھی نہیں ہوتی، یہ سنتے ہی حضرت پیر جماعت علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ۔۔۔۔۔ اللہ کی قسم محمد علی جناح اللہ کے ولی ہیں۔ان کو کیسے پتا چلا کہ یہ تحفے میں نے اسی نیت سے بھیجے تھے؟ بات کر رہے تھے بانی پاکستان جو اسلام کا قلعہ ہے ، محمد علی جناح کی آپ ولی اللہ تھے،قاعد اعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ علامہ شبیر احمد عثمانی نے پڑھائی تھی، کیونکہ اس وقت اکثر علمائے کرام یا دنیا دار مولوی قائد اعظم محمد علی جناح سے ناراض تھے یا بہت دوردراز تھے۔
سوال کیا گیا علامہ شبیر احمد عثمانی سے کہ آپ نے قائد اعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی؟ سبحان اللہ !! علامہ شبیر احمد عثمانی نے جواب دیا کہ جب قائد اعظم محمد علی جناح کا انتقال ہوا تو مجھے رات کو نبی آخر الزماںرسول اللہۖ کی زیارت نصیب ہوئی،اور رسول اکرم ۖ کے ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کھڑے تھے، اور حضرت محمد ۖ قائد اعظم کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہیں اور کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ میرا مجاہد ہے۔
Ramadan Mubarak
پاکستان دنیا کے نقشہ پر ابھرا تو نعمتوں بھرے ماہ مقدس رمضان المبارک میںوہ بھی ستائیس رمضان یعنی لیلتہ القدرجسکی فضیلت ہزاروں ماہ کی عبادت سے افضل ہے۔ اسلامی جموریہ پاکستان ایک اسلام کا پختہ عظیم قلعہ ہے مگر ہم نے اس کی اہمیت کو نہ سمجھا اور اس پر حکمران طبقہ ایسا بٹھا دیا یا ایسے طبقے نے اسکی حکمرانی کو دبوچ لیا، جو نسل در نسل لوٹ بھی رہا ہیں، کھا بھی رہا ہیں اور اسکی بنیادیں بھی کھوکھلی کر رہا ہیں۔اسلامی جموریہ پاکستان کے اس اسلام کے قلعہ کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لئے اپنے اور پرائے سب سازشوں ، چالوں اور جھالوں کو پھیلائے ہوئے ہیں،انشاللہ دشمنوں کا یہ خواب کبھی پورا نہیںہوگا،اللہ اسکی حفاظت کے لئے دشمنوں کو ایسے نست و نمود کرتا رہے گا جیسے چیونٹیوںسے سانپ، اور ابابیل سے ہاتھیوں کے لشکر۔۔۔۔۔۔ لیکن بحثیت پاکستانی قوم !! افسوس ہم نے اسلامی جموریہ پاکستان جو اسلام کا قلعہ بھی ہے اور ایک معجزہ خداوندی بھی ہے۔
اس کو اس کا حق نہیں دیا۔پاکستان ،قرآن پاک اور رمضان کا جو تعلق جو نسبت اللہ رب العزت نے ہمیں دی ہے ، ہم نے غیروں کے اشاروں پر چلتے اور ناچتے ہوئے فراموش کردی ہے۔ اگر ہمارا حافظہ کمزور نہ ہو تو ماضی قریب کا قصہ آپ کو بخوبی یاد ہوگا۔جب ہمارے حکمرانوں کو دو زمرے دئے گئے تھے۔ یا غیر ملکی شہریت یا پاکستانی شہریت کسی ایک کو پسند کو ختم کر دو۔۔۔ افسوس صد افسوس۔۔۔ ہمارے سیاستدانوں نے غیر ملکی شہریت کو چھوڑنے کی بجائے اسمبلیوں کی رکنیت کو ٹھوکر مار دی۔ حالانکہ یہ ہی لوگ کہتے ہیں ہم پاکستان کی آن بان شان پر اپنا سب کچھ نچھاورکرتے ہیں۔ جب ملک پاکستان کو ضرورت پڑھی تو جان کا نزرانہ دیکر امر ہو جائیں گئے۔ وقت نے دیکھا جان دینا تو دور کی بات یہ بچارے میڈیا ہیروز اسلامی جموریہ پاکستان کے لئے غیر ملکی شہریت کو نہ چھوڑ سکے۔
کیا یہ ملک پاکستان کے ساتھ منافقت نہیں ؟کیا یہ پاکستانی عوام کے ساتھ دھوکہ اور فریب نہیں؟ سب سے بڑی منافقت سیاسی پارٹیوں کی دیکھو۔۔۔ جن ممبران اسمبلی نے وطن عزیز کے لئے غیر ملکی شہریت تک نہ چھوڑی ان کے گھر ہی کو دوبارہ ٹکٹوں سے نوازا۔۔۔۔ میری سیدھی سادھی قوم بار بار ڈسنے کے باوجود انہی سانپوں کو میٹھا دودھ پلابھی رہی ہے۔اور ڈنگ پہ ڈنگ کھاتی جارہی ہے۔دعا کریں ! اللہ ماہ رمضان اور صدقے قرآن کے وسیلہ لیلتہ القدر جس طرح رمضان میں قرآن پاک دیا، اور جس طرح ماہ رمضان میں اسلامی جموریہ پاکستان دیا۔ اس مقدس رات کے صدقے سچے پکے مسلمان اور پاکستانی حکمران نصیب کریں۔آج سے بحثیت پاکستانی قوم یہ عہد کرنا ہوگاکہ جیسا 14 اگست کو جشن آزادی مناتے ہیں۔ اُسی جوش و جزبہ اور لگن سے ستائیس 27 رمضان کو بھی یوم آزادی منائی جائے گئی۔ انشااللہ