پورے کرہ ارض پر ریاست کی سرپرستی میں اگر کہیں دہشت گردی ہو رہی ہے تو وہ مقبوضہ جموں وکشمیر ہے جہاں ایک جارح اور قابض ملک کی نو لاکھ فوج صرف انسانوں کو ہی تہہ و تیغ نہیں کر رہی ہے بلکہ اس کے ہاتھوں انسانوں کے گھر، کھیت و کھلیان، باغ و باغیچے اور شجر وحجر بھی محفوظ نہیں ہیں اکتوبر 1947ء میں بھارت نے کشمیر پر حملہ کر کے اور اس پر اپنا غیر قانونی قبضہ جما کر کشمیریوں کی پاکستان کا حصہ بننے کی فطری خواہش کا قتل کیا اُس وقت سے لے کر اب تک بھارت کے لاکھوں فوجی کشمیری عوام کی طرف سے یہ مطالبہ دوہرانے کی سزا کے طور پر اُن کا قتل عام کر رہے ہیں کشمیری اپنی آزادی کے لیے ساتھ ساتھ پاکستان کی تکمیل او رسلامتی کی جنگ لڑرہے ہیں۔
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں ہوتا،تحریک آزادی کشمیردراصل تحریک پاکستان ہی کا تسلسل ہے 5 اگست2019میں بھارتی حکومت نے اپنی نو لاکھ فوج کی مدد سے نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر پر دوبارہ حملہ کیا بلکہ ریاست کے عوام کو محصور کر کے متنازعہ علاقے کو بھارتی یونین کا حصہ قرار دے دیا اور اس سارے عمل میں ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی 18ماہ سے نریندرمودی نے سوا کروڑ کشمیریوں کواپنا جائز حق مانگنے کی پاداش میں کھلی جیل میں قید کررکھا ہے جو عالمی انسانی ضمیر کے لیے چیلنج ہے،نریندرمودی نے تمام استعماری ہتھکنڈے استعمال کرکے دیکھ لیاہے بھارت مقبوضہ علاقے پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے نہتے کشمیریوں کو بے انتہا مظالم کا نشانہ بنا رہا ہے۔
کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرنے اور انہیں غیرقانونی طورپرنظر بند کرکے جسمانی و ذہنی تشدد کانشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسکے باوجود کشمیری اپنے حق آزادی کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں ہزاروں افرادکو صرف اس بنیاد پر گرفتار کرکے ہندوستان کی دوردراز جیلوں میں منتقل کیاہواہے کہ وہ بھارتی مظالم سے آزادی چاہتے ہیں انسانی آزادیوں پر یقین رکھنے والے ممالک اور عوام ہندوستان کاسیاسی،سفارتی اور معاشی بائیکاٹ کریں، میڈیا مقبوضہ کشمیرکے اندر ہونے والے مظالم کو اجاگر کرے اور عالمی ضمیر کو جگائے،5فروری کو پوری قوم اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری او رپاکستان اقوام متحدہ،یورپی یونین اور او آئی سی کو یک زبان ہوکر پیغام دیں کہ وہ کشمیریوں کے پشتیبان ہیں اور مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کوبحران سے نکالنے اور خطے میں پائیدار امن و سلامتی یقینی بنانے کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے مودی حکومت کی طاقت کے وحشیانہ استعمال کی پالیسی کاکوئی نتیجہ نہیں نکلے گا مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کی بنیاد کشمیریوں سے کئے گئے وعدوں سے انحراف پر مبنی ہے بھارت کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنا ہوگاکیونکہ جموں وکشمیر کے عوام اپنے حقوق کے حصول کے لئے پرعزم ہیں اور انہیں دنیا کی کوئی طاقت خوفزدہ کر کے اپنے حقوق کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کر سکتی جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ دو صدیوں سے اپنے جمہوری حق، حق خودارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے پہلے ڈوگرہ سامراج کے ظالمانہ شخصی نظام کے خلاف جدوجہد کی اور اب گزشتہ بہتر سال سے بھارت کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور اُن کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے عالمی میڈیا، سول سوسائٹی، انسانیت اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے ممالک اور معاشروں کو کشمیریوں کے حق آزادی اور حق خودارادیت کی حمایت کرنی چاہیے کیونکہ یہ ایک جائز، منصفانہ اور قابل فہم مطالبہ ہے اس لیے ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر سے اپنی فوج نکالے، یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی سمیت تمام سیاسی رہنماؤں اور جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور متنازعہ ریاست کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کیلئے بھارتی شہریوں کی مقبوضہ کشمیر میں آبادکاری کا سلسلہ بند کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار بحال کرے مگر اسکے برعکس مودی نے 20لاکھ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کرکے کشمیری شہری بنا دیا او راس نے50لاکھ افراد تک لے جانے کا ہدف طے کررکھاہے ہندوستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور قرادادوں کی خلاف ورزی کررہاہے کیونکہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ناقابل معافی جرم ہے ہندوستان کے خلاف کارروائی کی جائے،اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں قرارداد منظور کرکے مداخلت کرے،مودی ہندو توا سوچ کے تحت ہندوستان میں بسنے والوں لوگوں کو جبرا ہندو بنانے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے۔
آر ایس ایس کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہاہے جو پورے جنوبی ایشیا کے لیے خطرناک ہے،مودی نے جس ایجنڈے پر الیکشن جیتا ا س کو پورا کررہاہے گزشتہ 18ماہ سے مقبوضہ کشمیرمیں مکمل بلیک آ وٹ ہے،نہتے کشمیریوں کے گھروں کو نذرآتش کیا گیا، بھارتی قابض افواج کے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سازمظالم جاری ہیں جس سے پورے خطے میں خطرات لاحق ہوچکے ہیں اگر بھارت نہتے اور مظلوم کشمیریوں کی آواز کو طاقت سے دبانے پر بضد رہا تو پھر خطہ کی دو بڑی طاقتوں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بھی ہو سکتی ہے اور یہ جنگ جوہری ٹکراؤ پر منتج ہو گی جس سے پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے کشمیری عوام کشمیرکی وحدت پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دیں گے اس لئے عالمی برادری مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کے پرامن سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے دنیا کے منصفوں کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ کشمیر یوں کی مرضی ومنشاء کے بغیر کوئی بھی فارمولا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی جانب سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا گیا 5 اگست کے غیر آئینی اقدامات کے بعد مسئلہ کشمیر 3 بار اقوام متحدہ میں زیر بحث بھی آیاکشمیر یوں سے صرف اظہار یکجہتی اور محض تقریروں سے آزاد نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے سیاسی اور سفارتی حمایت سے آگے بڑکر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔