یوم آزادی پاکستان ہمشیہ کی طرح امسال بھی 14 اگست کو آزادی کے دن کی مناسبت سے منایا جارہا ہے۔ یہ وہ دن ہے 14 اگست 1947 کو برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور ہمیں فرنگی سامراج کی غلامی سے نجات ملی ۔ پاکستان میں یہ دن قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے بچے ، بوڑھے اور جوان حتیٰ کہ خواتین بھی اس دن کی مناسبت سے اپنے جذبات کااظہار کرتے ہیں ، دن کا آغاز 21توپوں کی سلامی سے کیا جاتا ہے ، عوام اتحاد و یگانگت کا بھرپورمظاہرہ کرتے ہیں،عمارتوں ، گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں ، رکشوں ، ریڑھیوں اور چھابوں پر بھی قومی پرچم لہرائے جاتے ہیں ، قومی پرچم فضا میں بلند کرکے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے ۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے۔دارالحکومت اسلام آباد کوملک کے شایان شان سجایاجاتا ہے ، راولپنڈی سمیت ملک کے دیگرشہروں میں بھی جشن کاساسما ہوتا ہے ، اسلام آباد میں امسال بھی قومی سطح کی تقریب ہو گی صدر پاکستان اور وزیراعظم قومی پرچم بلند کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور متوقع وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس مرتبہ جشن آزادی سب سے زیادہ جوش و خروش سے منائیں گے۔
وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمران خان نے 15 ویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں شرکت کی اور رکنیت کا حلف اٹھالیاہے ۔ اجلاس میں شرکت کے بعد عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس سے اپنے گھر بنی گالا روانہ ہوگئے۔ اس موقع پر صحافیوں نے عمران خان سے سوالات پوچھنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔تاہم صحافی کے اس سوال پر کہ مولانا فضل الرحمن نے 14 اگست کو یوم آزادی کی بجائے جدوجہد آزادی کے دن کے طور پرمنانے کا اعلان کیا ہے، تو عمران خان نے جواب دیا کہ اس مرتبہ جشن آزادی سب سے زیادہ جوش و خروش سے منائیں گے۔ بدھ 8 اگست کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپوزیشن کے احتجاجی مظاہرے میں شرکاء جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پاک فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 14 اگست کو ہم یوم آزادی مناتے ہیں، لیکن اس بار 14 اگست یوم آزادی کے طور پر نہیں بلکہ جدوجہد آزادی کے طور پر مناسکتے ہیں، ان کا کہناتھا کہ 14اگست سے ازسرنو عوام کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کی جہدوجہد کا آغاز کیا جائے گا، ہم ملک میں کچھ طاقتوں کو اپنا حاکم تسلیم نہیں کرتے۔
پاکستان کا قیام کسی نعمت سے کم نہیں ، ہم نے ہزاروں بلکہ لاکھوں عصمتوں کی قربانی دے کر یہ خطہ زمین حاصل کیا تھا ،پاکستان جن عظیم مقاصد کی بنیاد پر قائم ہوا تھا ، ہم 70سالوں میں ان مقاصد کوحاصل نہیں کر پائے ، اس تمام عرصے میں ہم پر مسلط کئے گئے حکمرانوں نے اس ریاست کو قائداعظم کے خوابوں کی تعبیربنانے پر توجہ ہی نہ دی ، ہمیں فرنگیوں نے آزادی تودے دی لیکن عملاً ہمارے اوپر اپنے ایجنٹوں کو مسلط کیا جاتاہے ، قوم ظلم ونااصافی کی چکی میں پستی چلی گئی ۔ حکمرانوں نے بلاشرکت غیرے قومی وسائل کولوٹااور لوٹ کھسوٹ کے نتیجے میں اکٹھی کی گئی دولت بیرون ملک منتقل کرتے رہے ، کسی کو اس ملک کے باسیوں کی حالت زار پر رحم نہ آیا ، المیہ یہ ہے کہ ہرسال سرکاری طور پر یوم آزادی انتہائی شاندار طریقے سے منایا جاتا ہے ،حکومت کی کامیابیوں اور بہترین حکمت عملیوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے قوم کوسہانے سپنے دکھائے جاتے ہیں ۔ اور بڑے جوش و جذبے سے عہدکیاجاتا ہے کہ ہم اپنے تن من دھن کی بازی لگا کر بھی اس وطن عزیز کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کریں گے، ہمیشہ اپنے رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان ”اتحاد ،تنظیم اور یقین محکم ” کوپروان چڑھائے گے ، لیکن ایک دن کے بعد ہم یہ سب بھول جاتے ہیں ، ساراسال ہمیں قائد کے اقوال یاد نہیں آتے ،قوم نے ہمیشہ ان حکمرانوں کے نعروں اور وعدوں سے فریب ہی کھایا ہے ، ۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ امسال ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں عوام نے ”تبدیلی ” کیلئے ووٹ دئیے اور عمران خان پر اپنے اعتماد کااظہار کیا ہے ۔ تبدیلی کے نعرے کو پذیرائی بخش کر عوام نے لوٹ کھسوٹ پر مبنی سیاست اور سسٹم سے بیزاری کااظہار کیا ہے ، جواس امر کی دلیل ہے کہ قوم” کرپشن سے پاک نیاپاکستان ”چاہتے ہیں اور ان کی نظریں عمران خان پر لگی ہیں ، ہمارے سیاستدانوں کی سوچ وفکرمیں قومی سوچ کافقدان بڑاالمیہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہارنے والے لیڈر نئی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرکے اپنے مقاصدکی تکمیل چاہتے ہیں ۔ متوقع وزیر اعظم عمران خان نے بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کوساتھ لے کر چلنے کاعزم کیا ہے جو لائق ستائش اقدام ہوگا ۔ یہ وقت اختلاف برائے اختلاف کی سیاست کوترک کرکے قومی مفاد میں حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کا ہے۔
عوام نے اگر عمران خان کوموقع دیا ہے تو آزادی کا یہ دن ہم سے اس بات تقاضاکرتا ہے کہ ہم ”نیا پاکستان” بنانے میں ان کا ساتھ دیں ، ہماری آزادی اس ملک سے سلامتی واستحکام سے منسلک ہے ، ہمیں اپنے آباؤو اجداد کی جانی ومالی قربانیوں کا ادراک کرنا چاہئے ۔ یہ ملک ہمیں کسی نے پلیٹ میں رکھ کر دیا دیا ۔آگ اور خون کے سمندرکوعبور کرکے بری ہی قربانیوں کے بعد یہ خطہ ء زمین اللہ نے ہمیں دیا ہے ۔ اس کی حفاظت، اس کی تعمیر ،آئندہ نسلوں کی بقاء کیلئے ہم سب کو یک جان وہ کر اپنا اپناکردار اداکرناہوگا ۔آزادی کی قدر ہمیں فلسطین ، کشمیر ،برما ، بوسینا سمیت دیگر محکوم عوام سے پوچھناچاہئے کہ جن کی سانسیں بھی ظالموں کی مرہون منت ہیں۔
قوموں کی آزادی اتحاد ، اخوت اور بھائی چارے کی فضامیں قائم اور سلامت رہتی ہے ، نااتفاقیاں قوموں کو پنپنے نہٰں دیتیں ، ضرورت اسامر کی ہے ہم جشن آزادی مناتے وقت ان سب باتوں کا خیال رکھے ، دوسروں کو زندہ رہنے کا حق دیں ، اور آئندہ نسلوں کوایک پُرامن اور خوشحال پاکستان دے کر دنیاکوبتادیں کہ ہم جس آزادی کے طلب گار تھے ،اس کو دشمن کی دست برد سے بچانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔ افواج پاکستان وطن کی سلامتی کا علم سربلند کئے ہوئے ہیں اور اس پیارے وطن کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں۔ ہمیں ان کی قربانیوں کی قدر کرناچاہئے اور ان کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑاہوناچاہئے ،اسی میں ہماری قومی سلامتی اور خوشحال اسلامی فلاحی ریاست کا راز مضمر ہے۔
Syed Arif Saeed Bukhari
تحریر : سید عارف سعید بخاری Email:arifsaeedbukhari@gmail.com