نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی حکومت نے کشمیر میں زیادہ تر موبائل فون رابطوں کی بحالی کا اعلان کر دیا۔ دو ماہ سے زائد عرصہ پہلے نئی دہلی حکومت کی طرف سے اس خطے کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مواصلاتی رابطے منقطع تھے۔
بھارتی حکومت کے ترجمان روہت کنسال نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد موبائل فون سروس بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”مختلف ٹیلیکوم کمپنیوں کے صارفین میں کوئی تفریق کیے بغیر تمام ‘پوسٹ پیڈ‘ موبائل فون سروسز آئندہ پیر سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر سے بحال کر دی جائیں گی۔‘‘ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس فیصلے کا اطلاق کشمیر کے تمام اضلاع پر ہو گا۔
نئی دہلی حکومت نے پانچ اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کر دیا تھا اور اس کے ساتھ ہی مختلف نوعیت کے اقدامات بھی کیے گئے تھے، جن میں مواصلاتی رابطوں پر پابندی بھی شامل تھی۔ اس موقع پر نئی دہلی کی جانب سے ہزاروں اضافی دستے بھی کشمیر میں تعینات کیے گئے تھے۔ اس کے بعد سے بھارت میں مسلم اکثریتی آبادی والی اس واحد ریاست کا تعلق باقی ماندہ دنیا سے ایک طرح سے کٹ گیا تھا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کے نفاذ پر متعدد ممالک کی جانب سے سخت تنقید بھی کی گئی تھی۔
تاہم اس پریس کانفرنس کے دوران کنسال نے یہ نہیں بتایا کہ آیا کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی پر عائد پابندی بھی اٹھائی جا رہی ہے؟ بھارتی حکومت نے ابھی گزشتہ جمعرات کو ہی کشمیر میں پابندیاں نرم کرتے ہوئے سیاحوں کو وہاں جانے کی اجازت دے دی تھی۔ ساتھ ہی ان ہزاروں افراد میں سے تین اہم کشمیری سیاسی رہنماؤں کو بھی رہا کر دیا گیا تھا، جنہیں پانچ اگست کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔کنسال نے اس تناظر میں بتایا کہ تمام گرفتار شدگان کو جانچ پڑتال کے بعد مرحلہ وار رہا کیا جائے گا۔