بھارتی ایڈونچر اور کشمیر کا سفیر

Kashmir Curfew

Kashmir Curfew

تحریر : حلیم عادل شیخ

مقبوضہ کشمیر میں اب نسل کشی کی علامات نے سر اٹھانا شروع کردیاہے بھارتی فوج کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات اورآزادی کے متوالوں کی جبری گمشدگیوں میں اب تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوچکاہے، بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے قتل عام کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کی تعداد کو کم کردیا جائے اور پھر وہاں ہندءوں کو بڑی تعداد میں آباد کر کے کشمیریوں کو اقلیتوں کا درجہ دیدیا جائے ، مگر بھارت کی جانب سے 35 ۔ اے کو ختم کرکے جو سازش کھیلی گئی تھی وہ اب مکمل طورپر ناکام دکھائی دیتی ہے ،کیونکہ گزشتہ روز سخت ترین کرفیوکے باوجود سرینگر میں پاکستانی پرچموں کو اٹھائیں ہزاروں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے ہیں ،بھارتی بندوقیں کشمیریوں کے جزبے کو نہ روک سکی ہیں ،مقبوضہ وادی کی خود مختارحیثیت کو ختم کرنے کے بھارتی منصوبے کو اب داغ لگ چکاہے کیونکہ پاکستان کے وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے بچھائی جانے والی بساط کو الٹاکررکھ دیاہے گیم اب بدل چکی ہے ،چین ،روس، برطانیہ اور امریکا نے بھی اب اسے ریاستی دہشت گردی کا نام دیدیا ہے ،کیونکہ بھارتی شرانگیزی کی گونج اب پوری دنیا کو سنائی دے رہی ہے ،پاکستان کی حکومت کی بہترین حکمت عملی کی وجہ سے پوری دنیا نے بھارت کا سفاکانہ چہرہ دیکھ لیاہے اور بھارت اپنے ہی قریبی اور دوست ممالک کی نظروں میں زلیل اور خوار ہو رہا ہے۔

خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر و زیراعظم کی جانب سے پوری دنیا کو یہ واضح کردیاگیاہے کہ بھارت ایل او سی اور مقبوضہ وادی میں جعلی آپریشن کا ڈرامہ رچاسکتاہے تاکہ وہ پو ری دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹاسکے کیونکہ بھارت کسی نہ کسی طرح پوری دنیا کو فوجی تنازعہ پیش کرکے دکھاناچاہتاہے ،وزیراعظم نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ اگر مودی کی جانب سے ایسا ہواتو پاکستان کو مجبوراجوابی وار کرنا پڑیگا اور اس ایٹمی جنگ کی تباہ کار یوں سے دنیا بھر میں ایک بڑا المیہ جنم لے سکتاہے ،جس سے پوری عالمی برادری کو ہی نقصان اٹھانا پڑسکتاہے ،اور اب یہ عالمی برادری پر منحصر ہے کہ وہ اس شعلے کو بڑھکنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھاتی ہے ۔ وزیراعظم کا دورہ امریکا اسی وجہ سے ایک بڑی اہمیت اختیار کرگیاہے وزیراعظم عمران خان امریکا میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرینگے جہاں دنیاممالک کے سربراہ موجود ہونگے اس موقع پر وزیراعظم پاکستان بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی تمام سازشوں کا زکر کرینگے اورکشمیر میں ہو نے والی عصمت دری اور درندگی کا پردہ فاش کرینگے۔

اس سلسلے میں بھارت یہ بات اچھی طرح جانتاہے کہ وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی تقریرسے انہیں کس قدر بڑی ندامت سے گزرنا پڑیگا ۔ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ عمران خان کو بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں خاصی مقبولیت حاصل ہے وہ اس گڈویل کافائدہ آج کل کشمیر کے معاملے میں اٹھارہے ہیں وہ اس وقت مسلہ کشمیر کے معاملے کوعالمی سطح پراجاگرکرنے میں ہمہ تن گوش ہیں تاکہ عالمی رائے عامہ کو یہ احساس اور اندازہ ہوسکے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کس قدر مظالم ڈھارہاہے اور وزیراعظم کا دورہ امریکا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے مودی کی تمام حرکتوں کو نازی کا نظریہ قرار دیدیاہے مودی کو ہٹلر کا لقب دیکر وزیراعظم نے پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرلیاہے دنیا بھر میں چھپنے والے اخبارات اورجرائد نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مودی کو ہٹلر کے نام سے ہی لکھاہے وزیراعظم دنیا کی رائے عامہ کو بدلنا کشمیر کے حل کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھتے ہیں اور اس کام کا بیڑہ اٹھانے کے لیے انہوں نے متعددبار خود کو کشمیر کا سفیر کہا ہے جو اہل کشمیر کے لوگوں کے لیے تسکین کا باعث بن چکا ہے۔

دوسری جانب ہندوستان نے گزشتہ دنوں لائن آف کنٹرول پرحملے کرکے اس عمل کی کوشش کی ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے لائن آف کنٹرول پر جھگڑے بڑھ جائیں اور بین الاقوامی رائے عامہ کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور دیگر مظالم سے ہٹ کر دوسری جانب چلی جائے اور دنیا کشمیر کے معاملے کوپاکستان اور ہندوستان کا فوجی تنازعہ قراردیکر اس جانب دیکھنا اور سوچنا بندکردے ،اور اسی طرح عالمی برادری کشمیر میں ہندوستان کی فوجوں کی جبری موجودگی اور کرفیوسے ہونے والی زیادتیوں پر اپنی توجہ دینا بند کردے ۔ اس سلسلے میں بھارت سے محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینے والے ممالک جو کئی عشروں سے خاموشی اختیار کیئے ہوئے تھے اور بقول بھارت کے اس مسئلے کو پاکستان اور بھارت کا فوجی تنازعہ سمجھے ہوئے تھے آہستہ آہستہ اب ان ممالک کی سمجھ میں بھی آنے لگاہے کہ یہ مسئلہ کچھ اور ہی نوعیت کا ہے اس کے ساتھ ہی کنٹرول لائن پر کشیدگی کے باوجود وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تحمل سے کام لیتے ہوئے ہندوستان کے منفی پروپیگنڈے کو خاک میں ملادیاہے ،ہمارے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی صاحب بھی اس سلسلے میں خاصے متحر ک دکھائی دیتے ہیں ان کی بہترین خارجہ پالیسی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے وہ روزانہ کی بنیاد پر دنیا بھر کے سربراہوں سے ٹیلی فون پر بات کررہے ہیں اور انہیں کشمیر میں ہونے والی پل پل کی زیادتیوں سے آگاہ کررہے ہیں ،اور اس سلسلے میں وزیرخارجہ نے کشمیر کے مسئلے کو عالمی عدالت میں لے جانے کا بھی ا علان کیاہے ،اور یہ ایک بہترین عمل ہے کہ پاکستان کو وہ تمام کوششوں کوکرگزرنا چاہیے جس سے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوسکے اور کئی دھائیوں سے جاری ظلم وستم کی یہ داستان اپنے اختتام کو پہنچ سکے ۔ اس سلسلے میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ وزیراعظم اس وقت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے خاصے سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔

کیونکہ کشمیر ایشو پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ زور پکڑتا جارہاہے ،اس معاملے کو دیکھتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ وادی میں یہ اعلان بھی کروادیا تھاکہ مقبوضہ وادی میں اسکول اور کاروبار کھل گئے ہیں یہ عمل پوری دنیا کو یہ باور کروانے کے لیے تھا کہ کشمیر میں اس وقت کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے،اس سلسلے میں بھارتی حکومت کی جانب سے انڈیا اور دنیا بھر کے اخبارات میں یہ کوششیں کی جا رہی ہے کہ وہ اس قسم کی خبر یں اپنے جرائد میں چھاپے کہ کشمیر میں حالات نارمل ہیں اور وہاں کاروبار زندگی سمیت سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہاہے اور یہ کہ پاکستان کی حکومت کی جانب سے جو کچھ کہا جار ہاہے وہ سب کچھ جھوٹ کا پلندہ ہے مگر دنیا نے دیکھا کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں اسکول اگر کھلے بھی توخالی رہے کیونکہ ایک بچہ بھی تشدد کے اس ماحول میں اپنے گھر سے نہ نکل سکا کیونکہ مودی سرکار اس وقت اپنا اعتماد مکمل طورپر کھو چکی ہے مودی سرکارکو اس وقت عالمی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے نفرت کے اظہار کے طورپر دیکھا جارہاہے اور پورے کشمیر کے لوگ اس وقت وزیراعظم عمران خان کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ اہل کشمیر کے لوگ اس بات کواب اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ جہاں پاکستان کی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے وہاں افواج پاکستان بھی بھارتی شرپسندی کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دینے کے لیے سرحدوں پر تیار بیٹھی ہے کیونکہ اب غلطی کی کوئی گنجائش دکھائی نہیں دیتی اور مقبوضہ وادی کی قانونی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارت سے اب کسی بھی طرح سے مزاکرات کا راستہ بھی دکھائی نہیں دیتا۔ ختم شدہ

Haleem Adil Sheikh

Haleem Adil Sheikh

تحریر : حلیم عادل شیخ