اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے روسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات اور افغانستان میں قیام امن ہماری حکومت کی 2 اہم ترین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان خطے میں مسائل کے پر امن حل کی جانب خصوصی توجہ مرکوز رکھنے کا متمنی ہے۔
فواد چوہدری نے بھارت کے ساتھ کشیدگی پر عالمی برادری کے ردِ عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر سے حمایت ملی، جس میں روس اور ترکی کی جانب سے ثالثی کی پیشکش اور امریکی صدر کی جانب سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ شامل ہے۔
انہوں نے پاک چین تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ معاشی بنیادوں پر پاکستان اور چین کے تاریخی تعلقات قائم ہیں جبکہ چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کررہا ہے جس میں ہم دیگر ممالک کے بھی شرکت کرسکنے کا کہہ چکے ہیں۔
لہٰذا معاشی بنیادوں پر چین اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کے لیے ہم پائیدار امن کا حصول چاہتے ہیں۔
امریکہ سے تعلقات کے حوالے سے وزیر نے بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ جاری رہتا ہے، جب اسے ہماری ضرورت ہوتی ہے تو وہ دوست اور جب ضرورت نہیں ہوتی تو وہ دشمن یا اجنبی بن جاتا ہے۔
ہم امریکہ کے ساتھ ساتھ روس سے بھی معاشی بنیادوں پر اچھے تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں اور اس کی راہ میں حائل تمام تر مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
فواد چوہدری نے مزید بتایا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ آزادنہ تعلقات چاہتا ہے اور یقینی طور پر ان تعلقات میں سب سے اہم چیز دو طرفہ مفاد ہوتا ہے، جسے مدِ نظر رکھا جائے گا۔