بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صنعت کار ایلن مسک کے ایک ٹوئٹ کے بعد بھارت کی کئی ریاستوں کے وزراء انہیں لبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ وزراء اپنی ریاستوں میں ٹیسلا فیکٹری لگانے کے لیے ٹوئٹ کرکے اپنی اپنی پرکشش تجاویز مسک کو بھیج رہے ہیں۔
بھارتی وزراء کی جانب سے اپنی اپنی پرکشش تجاویز سے ایلن مسک کو لبھانے کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ارب پتی امریکی صنعت کار نے ایک مختصر ٹوئٹ کرکے بتایا کہ حکومتی ”چیلنجز‘‘ بھارت میں ان کی الیکٹرک کار ٹیسلا کے کارخانہ کے قیام کی راہ میں حائل ہے۔
ایلن مسک کی اس ٹوئٹ کے بعد بھارت کی کئی ریاستوں کے وزراء نے ٹوئٹر پر ہی مسک کو اپنی اپنی ریاستوں کی خوبیاں گنوانی شروع کر دیں۔
بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ کے وزیر صنعت اور کامرس کے ٹی راما راؤ نے مسک کو ایک ٹوئٹ کرکے بتایا، ”میں بھارتی صوبے تلنگانہ کا وزیر صنعت و تجارت ہوں۔ ہماری ریاست بزنس کے لحاظ سے سب سے بہترین جگہ ہے اور ہم پائیداری کے حوالے سے پہل میں بھی سب سے آگے ہیں۔‘‘
کے ٹی راما راؤ کی طرف سے جمعے کے روز کیے گئے اس ٹوئٹ کے بعد سے اب تک کم از کم تین دیگر ریاستوں کے وزراء نے اسی طرح کے ٹوئٹ کرکے امریکی ارب پتی صنعت کار کو لبھانے کی کوشش کی ہے۔
مغربی بنگال کے اقلیتی امور کے وزیر غلام ربانی نے مسک کو بتایا کہ ان کی ریاست سب سے بہترین انفرااسٹرکچر اور ‘ویژن‘ کے لیے معروف ہے۔
بھارت کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی میں مہاراشٹر کے وزیر ترقیات نے اپنی ریاست کی ”ترقی پسندی‘‘ کی خوبیوں کا تذکرہ کیا۔
ادھر پنجاب میں ریاستی رکن اسمبلی، کانگریس کے رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے ایلن مسک کو ماحولیات سے ہم آہنگ اور پائیدار ترقی کے حوالے سے ریاستی حکومت کے عزائم اور اقدامات کے بارے میں بتایا۔
ایلن مسک نے تاہم فی الحال بھارتی رہنماؤں کے کسی بھی ٹوئٹ کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
کیا تھا معاملہ؟ ٹیسلا دنیا کے سب سے بڑے بازار بھارت میں اپنی کاریں فروخت کرنے کی کوشش میں ہے۔ لیکن امپورٹ ڈیوٹی کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے، جس کی وجہ سے ایلن مسک کی کوششیں ابھی بارآور نہیں ہوسکی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایک شخص نے اپنے ٹوئٹ میں ایلن مسک سے پوچھا تھا، ”ٹیسلا بھارت میں اپنی کار کب لائے گی۔ کیا آپ اس حوالے سے کوئی اپ ڈیٹ دے سکیں گے؟ ٹیسلا کاریں بہت اچھی ہیں اور انہیں دنیا کے کونے کونے تک پہنچنا چاہیے۔‘‘
مسک نے ٹوئٹ کرکے اس کے جواب میں کہا کہ ان کی کمپنی ”حکومت کے ساتھ بہت سارے چیلنجز پر کام کررہی ہے۔‘‘
اس سے قبل گزشتہ جولائی میں بھی ایلن مسک نے ایک ٹوئٹ کرکے بتایا تھا کہ ٹیسلا بھارت میں آنا چاہتی ہے۔ لیکن بھارت میں امپورٹ ڈیوٹی دیگر کسی بڑے ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی کمپنی محصولات میں فوری رعایت چاہتی ہے۔
مودی کا اعلان بھارت نے غیر ملکی کار تیار کرنے والی کمپنیوں کو لبھانے کے لیے کئی نئی سہولیات کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کئی ملکوں کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر کام کر رہا ہے۔ حال ہی میں برطانیہ کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت شروع بھی ہوگئی ہے۔
مودی کا کہنا تھا، ”بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کا یہ سب سے اچھا وقت ہے کیونکہ ہم گلوبل سپلائی چین کے ایک بھروسے مند شراکت دار بننا چاہتے ہیں۔‘‘
ایلن مسک کا کہنا ہے کہ وہ پہلے کاریں بھارت میں درآمد کرکے بازار کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ بھارت میں 40 ہزار امریکی ڈالر تک کی قیمت والی الیکٹرک کاروں پر 100فیصد امپورٹ ڈیوٹی ادا کرنا پڑتا ہے۔ ٹیسلا کو خدشہ ہے کہ اتنی زیادہ امپورٹ ڈیوٹی کے بعد کار کی قیمت کافی زیادہ ہوجائے گی اور بھارت میں ان کے بزنس پر اثر پڑے گا۔
ڈیجیٹل کنسلٹینسی ‘ٹیک آرک‘ کی تحقیقات کے مطابق بھارت میں سال 2020-21 میں فروخت ہونے والی تمام طرح کی گاڑیوں میں الیکٹرک کاروں کی تعداد صرف 1.3فیصد تھی۔ حکومت نے ٹرانسپورٹ سیکٹر کو کاربن گیس سے پاک کرنے کے حصے کے طور پر سن 2030 تک 30 فیصد پرائیوٹ الیکٹرک کاروں کا ہدف رکھا ہے۔