اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمانی رہنماؤں کی ان کیمرہ بریفنگ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہم نے بھارت کو مؤثر جواب دیا ہے تاہم بھارت کی جانب سے مزید حرکت کا خدشہ موجود ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی رہنماؤں کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کیمرہ بریفنگ دی جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خطاب کیا۔
پارلیمانی رہنماؤں کو بھارتی جارحیت اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
ان کیمرہ بریفنگ میں پارلیمانی رہنماؤں کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی شریک ہوئے۔
آرمی چیف، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں موجود ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اجلاس میں کہا کہ ہم نے بھارت کو مؤثر جواب دے دیا ہے تاہم بھارت کی جانب سے مزید حرکت کا خدشہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے دفاع کیلئے پوری طرح تیار ہیں، کسی پاکستانی طیارے نے ایل او سی کی خلاف ورزی نہیں کی۔
آرمی چیف نے کہا کہ عالمی طاقتوں نے بہت تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہ اپنا کردار ادا کررہی ہیں، عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ معاملات طے پا جائیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بھارت کو ایک بار پھر امن کی دعوت دی ہے، توقع ہے کہ بھارت ہوش مندی کا مظاہرہ کرکے وزیراعظم کی دعوت کو مثبت لے گا۔
ان کیمرہ بریفنگ کے بعد صحافی نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور سے سوال کیا کہ ’ان کیمرہ بریفنگ کیسی رہی‘؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ بریفنگ بہت اچھی رہی۔
بعد ازاں صحافیوں نے پیپلزپارٹی کے صدر آصف علی زرداری سے بھی سوال کیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’سب کا مورال بلند ہے‘۔
پارلیمانی رہنماؤں کی ان کیمرہ بریفنگ کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پارلیمانی رہنماؤں کی میٹنگ میں چیدہ چیدہ سیاسی قیادت موجود تھی جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی جارحیت و پاکستانی اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے مکمل صورتحال پر سب کو اعتماد میں لیا، بریفنگ میں مکمل اتفاق رائے تھا اور ساری سیاسی قیادت نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی قیادت نے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور میں وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ بریفنگ کے دوران چین کے وزیرخارجہ سے فون پر بات ہوئی جن کو نئی صورتحال پر اعتماد میں لیا، ایران اور سعودی وزرائے خارجہ نے بھی پاکستان کے ساتھ تعاون اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی وزیرخارجہ نے ولی عہد کی جانب سے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا پیغام دیا اور ساتھ ساتھ خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی جارحیت سے متعلق سوال پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان ہر طرح کی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کی آج کی کارروائی سے پوری قوم کا حوصلہ بڑھا ہے، پاک فضائیہ نے بڑی شاندار کارروائی کر کے دشمن کے دانت کھٹے کیے اور یہ بات طے ہے کہ افواج پاکستان کی صلاحیت مسلمہ ہے۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے معاملے کو مزید آگے بڑھانے سے گریز کرنا چاہیے وگرنہ اس خطے میں بدامنی ہوگی۔
وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ آج کی ان کیمرہ بریفنگ بہت ضروری تھی، اپوزیشن ہو یا حکومت، اس وقت پاکستان کا مسئلہ ہے اور ملک کیلئے سب نے اکٹھا ہونا تھا۔
پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے آرمی چیف سے معاملے پر بریفنگ دینے کا کہا اور اس بریفنگ کے بعد کافی حوصلہ ملا اور حقیقی اسٹوری کی سمجھ آ گئی اور جو پراپیگنڈے ہو رہے تھے اس کا توڑ نکل آیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جیسے کہ وزیراعظم پاکستان نے کہا تھا کہ ہم سوچیں گے نہیں جواب دیں گے اور ہم نے بھارتی دراندازی کا جواب دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور ابھی بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ہم ایک پرامن ملک ہیں اس لئے ہم پر زبردستی جنگ نا مسلط کی جائے۔
بھارت کی جانب سے جارحیت کے خطرے سے متعلق سوال پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جب حالات خراب ہوں تو خطرہ تو ہوتا ہے لیکن ہم معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور امید ہے کہ معاملہ ٹھنڈا ہو جائے گا۔
ان کیمرہ بریفنگ کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعتماد میں لیا ہے اور ہم وطن کے دفاع کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کی کوشش ہے کہ جنگ نہ ہو کیوں کہ جنگ دونوں ملکوں کیلئے اچھی نہیں ہے، یہ مسئلہ مذاکرات سے ختم ہو۔
ان کیمرہ بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ آج پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم سب متحد ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ ہم امن پسند ملک ہیں، ہم اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں پاکستان مزید مؤثر اور مضبوط ہوگا۔
ان کیمرہ بریفنگ کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پارلیمانی رہنماؤں کی جانب سے حکومت اور افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پارلیمانی رہنماؤں نے عزم ظاہر کیا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں ہم متحد ہیں، حکومت پاکستان اور اداروں کی بھی غیر مشروط حمایت کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق پارلیمانی رہنماوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ جو امن و استحکام چاہتے ہیں وہ حاوی رہیں گے، جنگ کوئی آپشن نہیں ہے بلکہ پالیسی کی ناکامی ہے، امن و ترقی کیلئے ہماری خدمات حاضر ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے بھارتی جارحیت پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا جس میں عسکری قیادت کی موجودگی کی اپیل بھی کی گئی تھی۔
حکومت نے بھارتی جارحیت کے خلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کر کھا ہے۔
پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں میں تمام جماعتیں بھارتی جارحیت کے خلاف یک زبان نظر آئیں اور بلوچستان اسمبلی میں آج مذمتی قرار داد پیش کی گئی۔
یاد ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب بھارتی ایئر فورس کے طیارے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے اور پاک فضائیہ کی بروقت اور مؤثر کارروائی کے نتیجے میں دراندازی کرنے والے طیارے بالاکوٹ کے مقام پر ایمونیشن گرا کر فرار ہو گئے۔