نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت نے اب تک کا اپنا سب سے بڑا راکٹ اور ایک کیپسول لانچ کر دیا ہے جو ممکنہ طور پر خلا بازوں کو بھی خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ 630 ٹن وزنی سٹیلائٹ جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے علاقے سری ہری کوٹا سے جمعرات کی صبح لانچ کیا گیا۔ بھارت نے حالیہ برسوں میں کم وزنی سٹیلائٹ کامیابی سے لانچ کئے ہیں لیکن بھاری سیٹلائٹ بھیجنے میں مسائل کا سامنا تھا۔
اطلاعات ہیں کہ نیا راکٹ رابطے کے لیے بنائے گئے 4000 کلو وزنی سیٹلائٹ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے جس کے بعد بھارت کو اب اس معاملے میں دوسرے ممالک کے لانچرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ میں کہا ’جی ایس ایل وی، ایم کے 3 کی کامیاب لانچ ہمارے سائنسدانوں کے محنت اور قابلیت کی ایک اور کامیابی ہے۔ ان سب کو ان کی کوششوں کے لئے مبارکباد‘۔ بھارتی کے خلائی ادارے اسرو کے چیئرمین کے رادھا کرشنن کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کی خلائی تاریخ میں ایک اہم دن ہے۔
راکٹ کا مرکزی کارگو ایک بھارتی ساختہ کیپسول تھا جس میں دو سے تین خلابازوں کو لے جانے کی صلاحیت ہے۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے بھارت کا خلائی ادارہ خلا بازوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے حکومت سے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش میں ہے اور یہ کامیاب لانچ اس ضمن میں پہلا قدم ہے۔ بھارت نے ستمبر میں کامیابی سے مریخ کے مدار میں ایک سٹیلائٹ بھیجا تھا اور وہ ایسا کرنے والا چوتھا ملک بن گیا۔
سائنسی امور کے نامہ نگار صحافی پلو باگلا نے بتایا کہ اس راکٹ کو 170 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے، جو دنیا کی باقی خلائی ایجنسیوں کے مقابلے صرف نصف خرچہ ہے۔ اب بھارتی خلائی ایجنسی دوسرے ممالک کے سیٹلائٹ بھیجنے میں ان کی مدد کر سکے گی۔
منگل یان سے لے کر چدریان اور جی ایس ایل وی، ایم کے 3 کی کامیابی کے بعد اب دوسرے ملک اپنے کمرشل سیٹلائٹ لانچ کے لئے بھارتی خلائی ادارے کا رخ کریں گے۔