بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ کرکٹ بورڈز پیسہ بنانے کا خوفناک کھیل کھیل رہے ہیں: احسان مانی

Ehsan Mani

Ehsan Mani

لندن (جیوڈیسک) احسان مانی نے کہا کہ یہ ایک خوفناک کھیل ہے جس میں سارا چکر پیسہ بنانے کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے اس پیپر کا تفصیلی مطالعہ کیا ہے جس کے مطابق بھارت کو آئی سی سی کے اگلے ایونٹس پروگرام سے 500 ملین ڈالرز ملیں گے۔

پاکستان کو ملنے والی رقم 95 ملین ڈالرز بنتی ہے جبکہ بنگلہ دیش اور زمبابوے جیسے ممالک صرف 60-70 ملین ڈالرز لے پائیں گے۔ احسان مانی نے کہا کہ اس مجوزہ منصوبے میں ایسوسی ایٹ ممالک کے فنڈز میں بھی بہت بڑے پیمانے پر کمی کی گئی ہے جس سے ورلڈ کرکٹ ڈولیپمنٹ پر بہت بُرا اثر پڑے گا۔ آئی سی سی کے سابق صدر نے کہا کہ ابھی تک صرف جنوبی افریقہ نے تین ملکوں کی اس اجارہ داری کو کھل کر مسترد کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی آئی سی سی کے اجلاس میں سخت موقف اختیار کرنا چاہیے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بار بار چیئرمین کی تبدیلی کی صورت حال سے دوچار ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے رکن ممالک کو اپنی قوت کا صحیح اندازہ نہیں ہے۔ وہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر جنوبی افریقہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز اس سلسلے میں سخت موقف اختیار کرتے ہوئے آئی سی سی ایونٹس میں کھیلنے سے انکار کر دیں تو آئی سی سی کی گلوبل آمدنی میں 30 سے 40 فیصد کمی آجائے گی کیونکہ ان تینوں کے بغیر کوئی بھی ورلڈ کپ مکمل نہیں ہوسکتا اور ان کے بغیر ہونے والے ورلڈ کپ میں براڈ کاسٹرز اور شائقین کی دلچسپی صفر ہو گی۔

احسان مانی نے کہا کہ بھارت آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز اور ان کے کرتا دھرتا خود کو کرکٹ سے بالاتر سمجھتے ہیں اور انھوں نے آئی سی سی کو پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ آئی سی سی کی لیڈر شپ کمزور ہے اس کے ڈائریکٹرز کمزور ہیں۔

آئی سی سی کے سابق صدر نے کہا کہ یہ انہی تین ممالک کے اپنے مفادات ہیں جن کی وجہ سے لارڈ وولف اور پرائس واٹر ہاوس کی تجاویز کو آئی سی سی بورڈ میں غور تک کے لیے نہیں لایا گیا۔ احسان مانی نے کہا کہ انھوں نے ان تین ملکوں کی اجارہ داری کے اس نئے منصوبے کا پردہ چاک کرنے کے لیے اپنا پیپر تیار کیا ہے جسے وہ آئی سی سی کے رکن ممالک کو بھیج رہے ہیں کہ وہ اس کے بھیانک نتائج کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

واضح رہے کہ بی سی سی آئی کے صدر سری نواسن نے انگلینڈ اور آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے ساتھ ملکر ایک ایسا مسودہ آئی سی سی میں پیش کیا ہے جس پر عملدر آمد ہونے کی صورت میں ان تینوں ممالک کو آئی سی سی کے انتظامی اور مالی معاملات میں غلبہ حاصل ہو جائے گا۔