ڈھاکہ (جیوڈیسک) بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان عالمی عدالت کے فیصلے کے تحت بین القوامی سمندری حدود کا معاملہ طے ہونے پر دونوں ممالک نے خیر مقدم کیا ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ محمد علی نے ہیگ میں عالمی ثالثی عدالت سے دونوں ممالک میں معاملہ ختم ہونے پر فیصلے کی تعریف کی ہے۔
محمد علی نے بتا یا کہ عالمی عدالت کے فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان نئی سمندر حدود کا تعین ہو گیا ہے، عالمی عدالت نے 25ہزار 6سو 2 اسکوائر کلومیٹر کے متنازع سمندری حدود میں سے 19ہزار 6 سو 76 اسکوائر کلومیڑ کا سمندری علاقہ بنگلہ دیش کو دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازع پر امن طور پر عالمی قوانین کے تحت حل ہو گیا ہے، اس مسئلے کی وجہ سے گزشتہ تین دھائیوں سے دونوں ممالک کی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔
ڈھاکہ میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان فیصلے بنگلہ دیش کو خلیج بنگال میں گیس اور دیگر معدنی ذخائر کی تلاش میں مدد ملے گی اور ماہی گیری کی صنعت بھی مزید وسعت اختیار کر پائے گی۔
ہندوستان کی جانب سے بھی عالمی عدالت کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر کی جانب کہا گیا ہے کہ سمندری حدود کے تعین سے دونوں ممالک میں اعتماد سازی بڑھے گی، ہندوستان اور بنگلہ دیش کو قریب آنے کا موقع ملے گا۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش نے 2012 میں میانمار کے ساتھ متواتر تنازع کا باعث بننے والے سمندری حدود کامعاملہ بھی حل کیا تھا۔ میانمار اور ہندوستان کے ساتھ سمندری حدود کے تنازعات کے باعث بنگلہ دیش کا معدنیات سے بھر پور خلیج بنگال میں معدنی ذخائر ڈھونڈنے کا منصوبہ تعطل کا شکار تھا کیونکہ بعض بلاکس عالمی کمپنیوں کو دینے پر ہندوستان اور میانمار کی جانب سے اعتراضات کیے گئے تھے۔
ہندوستان اور میانمار کے اعتراضات کے بعد بنگلہ دیش کی وزارت معدنیات نے دوبارہ سے کچھ بلاکس بنائے تھے مگر وہ بلاکس عالمی کمپنیوں کی توجہ حاصل نہیں کر سکے تھے۔