بھارت کا سرحدی علاقوں میں خواتین اہلکار تعینات کرنیکا فیصلہ

India

India

نئی دلی (جیوڈیسک) بھارت نے بارڈر سکیورٹی فورس میں خواتین کی شمولیت اور سرحدی علاقوں میں ان کی تعیناتی کے سلسلے میں رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔ نئی دلی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اس حکومتی فیصلے کے تحت پچیس سال یا اس سے کم عمر کی خواتین کو ایسسٹنٹ کمانڈنٹس کے عہدوں پر فائض کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے مطابق ان خواتین افسروں کو پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدوں پر تعینات کیا جائے گا۔

جہاں وہ اپنے اپنے دستوں کے کمان سنبھالیں گی۔ بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین سکیورٹی اہلکاروں کی سرحدی علاقوں میں تعیناتی ممکن ہو سکے گی۔ بھارت کے ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ خواتین افسروں کی بھرتی کا کام رواں برس کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا جبکہ اگلے سال کے اختتام تک ان کی تعیناتی بھی ممکن ہو سکے گی۔ اس اہلکار کے مطابق یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب خواتین کو بارڈر سکیورٹی فورس میں افسروں کے حیثیت سے بھرتی کیا جائے گا۔

اہلکار کے مطابق خواتین کو قیادت سونپنے اور لڑاکا پوزیشنز پر تعینات کرنے کے اس اقدام کے ذریعے یہ پیغام عام ہوگا کہ عورتیں کسی بھی میدان میں مردوں سے کم نہیں۔ اطلاعات کے مطابق رواں سال بارڈر سکیورٹی فورس میں 110 نئے افسر بھرتی کئے جائیں گے۔ اسی طرح سینٹرل ریزرو پولیس فورس میں 138 جبکہ سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس میں 56 نئی بھرتیاں کی جائیں گی۔ ان نئے افسروں کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا جس کے لئے ایک سرکاری امتحان پاس کرنا بھی لازمی ہوگا۔

انتخاب کے لئے عورتوں یا مردوں کے لیے کوئی کوٹہ مقرر نہیں۔ خواتین اہلکاروں کی بھرتی اور بطور ایسسٹنٹ کمانڈنٹس تعیناتی کے بعد ان کے پاس یہ موقع بھی ہوگا کہ وہ ترقی کر کے ڈپٹی کمانڈنٹس یا کمانڈنٹس کے عہدوں تک پہنچ سکیں۔ واضح رہے کہ بھارت میں بارڈر سکیورٹی فورس نے 2009 میں خواتین اہلکاروں کی بھرتی شروع کر دی تھی۔