قصور (جیوڈیسک) بھارت سرحدی جارحیت کے بعد آبی جارحیت پر اتر آیا جب کہ دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث قصور کے 12 دیہات زیرآب اور ہزاروں ایکٹرپر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا جس کے باعث قصور کے 12 دیہات زیرآب آگئے جب کہ 5 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ دیہات میں پانی آجانے کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد ضروری سامان اٹھائے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
دوسری جانب ڈی سی او قصور عدنان ارشد کاکہنا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کی گنجائش 70 ہزار کیوسک ہے اور اس وقت پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک ہے تاہم ضلعی انتظامیہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے باعث پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے تاہم لوگوں کی تباہ ہونے والی فصلیں بھی زیادہ تر دریا کے ہیڈ میں کاشت کی گئی تھیں۔
ادھر دریائے سندھ میں چشمہ،کالا باغ اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جارہا ہے کہ جب کہ دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر اونچے اور دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
کوٹری بیراج پرپانی کی آمد 6 لاکھ ایک ہزار 600 اوراخراج 5 لاکھ 69 ہزار 700 کیوسک ہے، سکھر پرپانی کی آمد 6 لاکھ 700 اوراخراج 5 لاکھ 46 ہزار 500 کیوسک،گڈو بیراج پرپانی کی آمد 5 لاکھ 85 ہزار 300 اوراخراج 5 لاکھ 58 ہزار 100 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔